عظمت علی رحمانی/ اقبال اعوان
ہل پارک میں شہید مسجد راہ نما پر ہونے والی نماز جمعہ کے اجتماع کا منظر انتہائی روح پرور تھا۔ صفیں درست ہوتے وقت فضا نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت کے نعروں سے گونج اٹھی۔ ہزاروں کے اس مجمع میں دینی جماعتوں کے رہنما، کارکنوں کے علاوہ اہل علاقہ اور دور دور سے آنے والے نمازی شامل تھے۔ جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنمائوں نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کے اعلان پر کہا کہ میئر کراچی اپنی جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ مسجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ ان کا موقف تھا کہ یہ سازش کسی کی ایما پر کی گئی تھی، لہٰذا زیر دفعہ 295/A کے تحت ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں نشان عبرت بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
ہل پارک میں شہید کی گئی مسجد کے مقام پر نماز جمعہ سے قبل جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما قاری عثمان اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ نماز جمعہ قاری عثمان نے پڑھائی۔ انتظامی امور علاقہ مکینوں اور دینی رہنمائوں نے مشترکہ طور پر کئے تھے۔ مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے نقشے اور دیگر قانونی کاروائی کا آغاز ہوچکا ہے اور اہل علاقہ نے مسجد بنانے کے اخراجات اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
واضع رہے کہ ہل پارک میں 18 جنوری کی شب مسجد راہ نما کی، کے ایم سی عملے کے ہاتھوں شہید کیے جانے کے بعد وہاں ملبے پرنمازیں ادا ہوتے دیکھ کر لوگ غم و غصے کا اظہار کرتے تھے، جس پر جمعرات کو میئر کراچی نے آکر وہاں مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کر کے سنگ بنیاد رکھا۔ تاہم دینی رہنمائوں نے اعلان کیا کہ نماز جمعہ ضرور ادا کی جائے گی جو اظہار یک جہتی کے زمرے میں آئے گی۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اپنے کارکنوں کو نماز جمعہ میں شرکت کا کہا تھا۔ اسی طرح اہل علاقہ، ہل پارک کے ملازمین، تفریح کی غرض سے آنے والے افراد کے علاوہ اعلان سننے کے بعد دور دراز کے علاقوں سے بھی بہت سے نمازی ادھر آئے تھے۔ جمعہ کی صبح ہی دینی جماعتوں کے کارکنوں نے مشترکہ طور پر انتظامات شروع کردیئے تھے۔ علاقے کے لوگ بھی انتظامی امور میں سرگرم رہے۔ خصوصی طور پر عارضی وضو خانہ بنا کر لوگوں کو سہولت دی گئی۔ پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا۔ مسجد کے صحن اور اطراف میں ملبہ صاف کر کے اور اطراف میں بھی صفیں بچھائی گئی تھیں۔ بیمار نمازیوں کیلئے کرسیاں رکھی گئیں۔ خواتین کیلئے الگ ٹینٹ لگا کر نماز کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔ دوپہر ایک بجے تک انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے۔ نمازیوں کی آمد کا سلسلہ تو بارہ بجے دوپہر سے شروع ہو چکا تھا۔ جونہی علمائے کرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تو فضا نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت سے گونج اٹھی۔ جمعہ کی پہلی اذان تک ہزاروں نمازی آچکے تھے۔ اس کے بعد قاری آصف نے تلاوت قرآن پاک کی اور حماد احمد نے نعت پڑھی۔ جوں جوں نمازی بڑھتے جارہے تھے، جوش و خروش کے ساتھ، اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی جارہی تھیں۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے نماز جمعہ سے قبل شہید مسجد کے حوالے سے نمازیوں کو ساری صورتحال سے آگاہی دی۔ جماعت اسلامی کے رہنما سیف الدین ایڈووکیٹ جو مسجد راہ نما کا کیس لڑ رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ ہل پارک کے اندر کوہسار اسکیم کے تحت جھیل کے قریب 900 گز کی جگہ مسجد کیلئے نقشے میں موجود تھی۔ تاہم بعض سازشی عناصر مسجد بنانا نہیں چاہتے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے چائنا کٹنگ کے خلاف احکامات ملے تو کے ایم سی نے 50 سال پرانی مسجد راہ نما کو شہید کر دیا۔ بلڈوزر چلاتے ہوئے مسجد اور قرآن پاک کی حرمت کا پاس بھی نہیں کیا گیا۔ اس معاملے پر آواز اٹھائی گئی تو بات بنی، ورنہ کے ایم سی حکام تو مسجد کا نشان مٹانے پر تلے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات آپریشن کی آڑ میں کسی مسجد یا مدرسے کو شہید کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور جان کی قربانی دے کر مساجد، مدارس کا تحفظ کریں گے۔
علاقے کے یوسی چیئرمین جنید مکاتی کا کہنا تھا کہ یہ بھارت نہیں کہ بابری مسجد شہید کی گئی۔ اسرائیل نہیں کہ مساجد کو تالے لگا کر نمازوں سے روکا گیا۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔ تاہم بیرونی قوتوں کی ایما پر یہاں سازشیں ہو رہی ہیں۔ اگر لوگ اس ایشو پر نہ بولتے تو شاید یہ سلسلہ چل پڑتا۔ مسلمانوں کے ضمیر کو چیک کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن ہمارے ضمیر بیدار ہیں۔ یہ مسجد ایک سازش کے تحت گرائی گئی تھی۔ اس بارے میں کوئی مسلمان خاموش نہ رہے اور ذمہ داروں کو سزا دلوائے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مسجد شہید کرنے والے گزشتہ جمعرات کی صبح تک اپنے فعل سے انکار کرتے رہے۔ بعد ازاں عوامی احتجاج پر تعمیر نو کا اعلان کیا گیا۔ اگر مسلمان بیدار نہ ہوتے تو حکمران گھٹنے نہیں ٹیکتے۔ ہزاروں لوگوں کو بے روزگار، بے گھر کرنے کے بعد ان کی ناپاک نظریں اب خدا کے گھروں پر لگی ہیں۔ یہ کس کو خوش کر رہے ہیں اور کس کی ایما پر کاروائی کررہے ہیں؟ مسجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی پر دفعہ 295/A کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نقشے کی تیاری کے بعد جدید طرز کی مسجد بنائی جائے گی۔
مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے کے ایم سی کے فنڈز سے اخراجات برداشت کرنے کا میئر کراچی نے وعدہ کیا ہے، تاہم اس حوالے سے علاقے کے لوگ بھی تیار ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان کی تقریر کے دوران مسجد کے پیش امام قاری عبداللہ کو لوگوں نے چندہ دینے کا آغاز کردیا تھا۔ پیش امام قاری عبداللہ نے علاقے کے لوگوں اور دینی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور خاصی طور پر ’’امت‘‘ اخبار کی کاوشوں کو سراہا۔
نماز جمعہ جمیعت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان نے پڑھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ 50 سال پرانی قانونی مسجد کو جس طرح شہید کیا گیا، بلڈوزر چلاتے ہوئے قرآن پاک کی حرمت کا پاس نہیں کیا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ مسجد کی شہادت کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا جائے۔ مسجد کی شہادت میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف دفعہ 295/A کے تحت کاروائی ہر صورت میں کی جائے۔ تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کی آڑ میں مسجدیں شہید نہیں کرنے دیں گے۔ اب معاملہ ایمپریس مارکیٹ میں شہید کئی گئی مسجد کا بھی اٹھایا جائے گا۔
اہلسنّت والجماعت کراچی نے ہل پارک میں گزشتہ ہفتے تجاوزات کی آڑ میں شہیدکی گئی مسجد راہ نما کی دوبارہ بحالی اورتعمیر کیلئے میئرکراچی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ شہید مسجد کی بحالی کیلئے جہاں کراچی کی مختلف تنظیموں، عوام الناس اور علمائے کرام نے ایمانی حرارت کا مظاہرہ کیا اور اپنا اپنا احتجاج ریکارڈکرایا، وہیں روزنامہ’’امت‘‘ کاکردار بھی انتہائی مثبت رہا۔ ’’امت‘‘ نے جس انداز میں غیرت ایمانی کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے کردار ادا کیا وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ اس ضمن میں مرکز اہلسنّت جامع مسجدصدیق اکبر ناگن چورنگی پر اجتماع جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر اہلسنّت و الجماعت کراچی علامہ رب نواز حنفی اور شہرکے مختلف مساجد میں سیکریٹری جنرل علامہ تاج محمدحنفی، سیدمحی الدین شاہ و دیگر نے اجتماعات جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے ہل پارک کی رہ نما مسجد کے حوالے سے کہا کہ اچھا ہوا کہ میئر کراچی نے خود ہی غلطی تسلیم کرلی۔ ورنہ اس معاملے پر مسلمانوں کے جذبات مجروح تھے۔ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ اس مسجد کو شہید کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مسجد راہ نما آنے والے نمازیوں کا کہنا تھا کہ انہیں شہید مسجد کی بحالی اور تعمیر نو کے اقدام پر خوشی ہے۔ تاہم مذموم واقعے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے ایک شہری محمد قاسم شامزئی کا کہنا تھا کہ ’’جمعرات کو سٹی کونسل کے اجلاس میں اس ایشو کو لے کر ہنگامہ آرائی ہوئی، تو سب نے دکھایا۔ مگر مسجد کے شہید کرنے کی خبر کو کسی بھی چینل پر بریک نہ کرنا انتہائی غلط ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ’’امت‘‘ اخبار نے اچھا کام کیا اور عوام کی ترجمانی کی۔‘‘ ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ ’’مسجد کو گرانے کا عمل مشرکین اور کفار کی نشانی ہے اور مسجد کو بنانا سنت ابراہیمی ہے۔ ہل پارک کی شہید مسجد کی تعمیر نو عالی شان انداز میں کی جائے گی۔ جبکہ ہر اس شخص کو ثواب ملے گا، جس نے وسیم اختر کے اس قدام کی مخالفت کی اور اسے برا جانا تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسجد کو دوبارہ بلدیہ عظمیٰ تعمیر کرائے۔‘‘ اسد کا کہنا تھا کہ ’’مسجد کو شہید کرنے پر سب مسلمانوں کے دل دکھی ہوئے تھے۔ آج یہاں جتنی تعداد میں لوگ جمع ہوئے ہیں اور مسجد بنانے کا ارادہ کیا ہے، ان سب نے جنت کما لی ہے۔‘‘ مصعب شبیر کا کہنا تھا کہ ’’مسجد گرانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے تاکہ اسلامی ریاست میں آئندہ کسی کو بھی اس طرح کی جرات نہ ہو۔‘‘
٭٭٭٭٭