امت رپورٹ
غیر دانستہ طور پر نسل پرستانہ جملے ادا کرنے والے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے تمام پلیٹ فارمز پر زبانی اور تحریری معافی نامہ جمع کرا دیئے ہیں۔ معذرت خواہانہ انداز پر سرفراز کا آئی سی سی میں کیس مضبوط ہوگیا ہے۔ دوسری جانب پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاہ فارم آل رائونڈ نے قومی کپتان کی غلطی درگزر کرکے پروٹیز بورڈ سے کیس واپس لینے کی درخواست کردی ہے۔ تاہم اس حوالے سے پروٹیز بورڈ کا کہنا یہ معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ اب فیصلہ آئی سی سی کو کرنا ہے۔ جنوبی افریقی بورڈ نے سرفراز احمد کی معافی کو قبول کرلیا ہے اور اگر آئی سی سی نے سزا معاف کرنے سے متعلق رائے طلب کی تو کرکٹ جنوبی افریقہ سرفراز کو سپورٹ کرے گا۔ قبل ازیں اس معاملے پر کرکٹ سائوتھ افریقہ نے اپنے تحفظات کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورد کو بھی آگاہ کیا تھا۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پروٹیز بورڈ نے ایسے معاملات پر عدم برداشت کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ لیکن سرفراز پہلے کبھی اس طرح کی ’’سرگرمیوں‘‘ میں نہیں پائے گئے۔ اس لئے ہم نے ان کی معافی کو قبول کیا ہے۔ پروٹیز بورڈ کو سیریز انتظامیہ کی جانب سے اس واقعے پر گرائونڈ میں تماشائیوں کے شدید ردعمل کا خدشہ بھی لاحق تھا۔ ایسے واقعات جنوبی افریقہ میں پہلے بھی پیش آچکے ہیں۔ جس کے باعث میچ کو روکنا پڑا تھا۔ نسلی تعصب کا خاتمے کیلئے جنوبی افریقہ نے پہلے ہی ٹیم میں سیاہ فارم کھلاڑیوں کی شمولیت کا الگ کوٹہ مختص کر رکھا ہے۔ دوسری جانب ٹوئٹر اکائونٹ پر سرفراز احمد نے جنوبی افریقی قوم سے بھی معافی طلب کر رکھی ہے۔ اس پلیٹ فارم پر جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے صارفین نے سرفراز کی معافی کو قبول کیا ہے۔ اس صورتحال کے بعد آئی سی سی کے پاس پابندی کیلئے کوئی جواز نہیں رہا، جبکہ حتمی فیصلہ کل تک آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ کپتان سرفراز احمد نے تیسرے ایک روزہ میچ سے قبل جنوبی افریقی آل راؤنڈر فیلوک وائیو سے ملاقات کی۔ سرفراز احمد کی جانب سے اس ملاقات کی تصویر ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ فیلوک وائیو نے ان کی معذرت قبول کرلی ہے اور انہیں امید ہے کہ جنوبی افریقہ کے عوام بھی ان کی معذرت قبول کریں گے۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینجر طلعت حسین اور جنوبی ٹیم کے مینجر محمد موسیٰ جی بھی موجود تھے۔ دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ رنجن مدوگالے نے سرفراز کے معاملے پر اپنی رپورٹ پیش کردی ہے اور آئی سی سی اس رپورٹ کا تجزیہ کر رہا ہے۔ قوانین کے مطابق، رپورٹ کے بعد اب آئی سی سی کا لیگل ڈپارٹمنٹ اس بات کا تعین کرے گا کہ کیس بنتا ہے یا نہیں۔ اگر کیس بنا تو پہلے سرفراز اور فیلوک وائیو سے مفاہمت کیلئے پوچھا جائے گا۔ مفاہمت پر اتفاق ہوا تو انضباطی کیس نہیں بنایا جائے گا۔ یوں قوانین کے تحت دونوں کھلاڑیوں کے درمیان صلح صفائی ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نسل پرستانہ فقروں سے متاثرہ کرکٹر ملوث کھلاڑی کی معافی قبول کرلے تو آئی سی سی اس معاملے پر نرمی برتتی ہے۔ تاہم اگر جملے کچھ زیادہ سنگین نوعیت کے ہوں تو معافی کے باوجود آئی سی سی anti racism policy کے کوڈ کے تحت کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا کہ انہیں کم از کم دو میچز کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ دوسری صورت میں سرفراز کو وارننگ دے کر کیس بند کردیا جائے گا۔ اس حوالے سے جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ٹیم نے سرفراز احمد کی معافی قبول کرلی ہے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرفراز کو اس طرح کے معاملات میں محتاط رہنا چاہیے۔ ڈوپلیسی نے کہا کہ گراؤنڈ پر فیلوک وائیو نے سرفراز کا جملہ سنا بھی نہیں تھا۔ لیکن یہ حساس معاملہ ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ سرفراز نے معافی مانگ لی، جس کو قبول کرلیا گیا ہے۔ لیکن معاملہ اب ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور کیس آئی سی سی کے پاس ہے اور اب وہی فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ میچ ریفری نے مذکورہ واقعے کی رپورٹ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی بھیج دی تھی۔ ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سرفراز احمد کو زبان قابو رکھنے کیلئے وارننگ جاری کردی ہے۔ لیکن ان کی معافی کے بعد پی سی بی اب کوئی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس سے قبلپاکستان کرکٹ بورڈ نے سرفراز احمد کی جانب سے نسل پرستانہ ریمارکس پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ پی سی بی نے معاملے پر قومی ٹیم کے کپتان کا دفاع نہ کرنے اور کھلاڑیوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی سی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سرفراز احمد قابل احترام ہیں۔ تاہم ان کے ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔ امید ہے کہ اس معاملے کا پاکستان جنوبی افریقہ سیریز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور تماشائی میچز دیکھنے کیلئے اسٹیڈیم کا رخ کرتے رہیں گے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post