سدھارتھ شری واستو
بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں سینکڑوں دکانداروں اور بنیوں نے پولیس سے شکایت کی ہے کہ ان کی دکانوں سے دودھ چوری کرکے فلمی پوسٹرز پر بہایا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں پولیس سے فوری مداخلت کی درخواست کے علاوہ ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ تامل ناڈو میں فلمی اداکاروں کے پوسٹرز پر ڈالے جانے والے منتوں مرادوں کے دودھ کو خریدنے کے بجائے شائقین دکانوں سے چُرا کر پوسٹرز پر بہا رہے ہیں اور محض دو دنوں میں تامل ناڈو میں دکانداروں کا 10 ہزار لیٹرز ڈبا پیک دودھ چرایا اور پسندیدہ فلمی پوسٹرز پر بہایا جاچکا ہے، جس سے دکانداروں کو لاکھوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور وہ پولیس کی مدد طلب کرنے پرمجبور ہوچکے ہیں۔ تامل جریدے ’’دیناملہار‘‘ نے دکانداروں کی دُہائی کی تفصیلات دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تامل ناڈو ریاست میں دستور ہے کہ جب کوئی فلم باکس آفس کا سامنا کرنے کیلئے ریلیز کی جاتی ہے تو اس کے ڈائریکٹرز اور اداکار مندروں میں خصوصی پوجا کرتے ہیں اور میڈیا کے روبرو فلمی پوسٹرز اور اداکارائوں/ اداکاروں کی تصاویر پر منت کے طور پر دودھ دھارتے ہیں اور انہی کی دیکھا دیکھی ہزاروں لاکھوں لوگ اپنے پسندیدہ ہیرو یا ہیروئن یا فلموں کی کامیابی کیلئے دیوی دیوتائوں سے کامیابی کی ’’منت‘‘ مانگتے ہیں۔ اس کے تحت کہیں فلمی پوسٹرز پر مالائیں ڈالی جاتی ہیں تو کہیں شائقین ان فلمی پوسٹرز اور اداکاروں اور اداکارائوں کے فلمی بینرز پردودھ بہاتے ہیں اور اپنے تئیں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کی پرارتھنا، پھولوں کی مالائیں اور دودھ بہانے کا عمل ’’دیوتائوں‘‘ کو خوش کرے گا اوران کی پسندیدہ فلم باکس آفس پرکامیاب ہوجائے گی۔ تازہ واقعات کی پولیس ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ اگرچہ بیس تیس برس سے فلمی پوسٹرز پر دودھ بہانے کی یہ رسم محض توہم پرستی تک محدود تھی اور بیشتر فلم بین اور شائقین معروف سائوتھ انڈین فلمی ہیرو رجنی کانت کی ہر فلم کی کامیابی اور ان سے اظہار محبت کیلئے ان کی تصاویر اور دیو قامت پوسٹرز پر باقاعدہ دودھ بہاتے تھے، وہ دودھ ان کا اپنا خریدا ہوا ہوتا تھا۔ تاہم نئے زمانہ میں پُرانی رسومات کی ادائیگی کیلئے جائز یا ناجائز طریقہ کار پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے دودھ فروشوں اور بالخصوص ڈبہ پیک دودھ فروشوں کا دعویٰ ہے کہ فلمی پوسٹرز پر دودھ بہانے کی رسم اور توہم پرستی کی قیمت انہیں چکانی پڑ رہی ہے۔ شاطر شائقین اور فلمی مداح حضرات دکانوں سے دودھ کے ٹیٹرا پیک چرا لیتے ہیں۔ چوری کی پورٹس درج کرنے کے باوجود پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ پولیس نے انتباہ کیا ہے کہ فلمی پوسٹرز پر اگر چوری کا دودھ بہایا گیا تو اس پر قانون حرکت میں آئے گا۔ تامل میڈیا کے مطابق یہ چور شائقین اور مداح ان پیکٹوں کا دودھ اپنے پسندیدہ فلمی اداکاروں اور ان کی فلموں کے پوسٹرز پر جاکر دھارتے ہیں۔ لیکن فلمی پوسٹرز پر دودھ دھارنے کی رسم کو محبت سے دیکھنے والے ان افراد کو علم نہیں ہوتا کہ جو دودھ فلمی پوسٹرز اور تصاویر پر دھارا جارہا ہے وہ اپنی محنت کی کمائی نہیں بلکہ چوری کا مال ہے جس سے منت مراد پوری کی جارہی ہے اور ’’بھگوان‘‘ سے دعائیں کی جارہی ہیں کہ اس دودھ دھارنے کی رسم کی بدولت فلم کو کامیاب بنا دے۔ واضح رہے کہ ضعیف الاعتقادی کے حامل ہندو شہری دیوی دیوتائوں اور پوجنے والی ہر چیز سمیت دریائوں کو بھی خوش کرنے کیلئے دودھ بہاتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایک خالص اور پاکیزہ چیز بھگوان کے درشن میں ڈالنے سے ان کیلئے مسائل کا خاتمہ ہوگا اور قسمت چمک اٹھے گی۔ فلمی پوسٹرز پر دودھ دھارنے کی رسم 1980ء میں ابھر کر سامنے آئی تھی، جب متعدد ہندو مداحوں نے اپنے پسندیدہ اداکار رجنی کانت کی تصاویر کو بھگوان کا درجہ دیا تھا اور ان کی ہر ہر فلم کی ریلیز پر پوسٹرز پر دودھ بہایا تھا۔ اب یہ عمل اس قدر زور پکڑ گیا ہے کہ خود اداکار اور ڈائریکٹرز اپنے مداحوں سے اپیلیں کررہے ہیں کہ ان کی ریلیز ہونے والی فلموں کی کامیابی کیلئے پوسٹرز پر دودھ دھارا جائے لیکن شاید یہ ڈائریکٹرز اور اداکار اپنے مداحوں سے اپیل کرتے ہوئے یہ بات فراموش کردیتے ہیں کہ مداح دودھ خرید کر دھاریں، یہی وجہ ہے کہ ان کے مداح چوری کا راستہ اپنا کر اپنے من کی مراد پوری کرتے ہیں اور بے چارے دکانداروں کو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی معروف تامل اداکار سیلام بارسان کی جانب سے بھی دودھ دھارنے کی اپیل سامنے آئی ہے کیونکہ سیلام کی نئی فلم اس وقت باکس آفس پر درمیانی درجہ کی آمدن لئے چل رہی ہے اور انہوں نے اپنے شائقین اور مداحوں سے ایک ویڈیو پیغام میں اپیل کی ہے کہ ان کے مداح ان کی نئی فلم کی کامیابی کی خاطر ان کے فلمی پوسٹرز پر دودھ دھاریں۔ بھارتی تامل میڈیا کے مطابق اگر چہ کہ دودھ دھارنے کی اس ویڈیو اپیل پر کافی شائقین اور مداحوں نے خاطر خواہ عمل کیا ہے لیکن دودھ فروشوں کی تامل تنظیم کے صدر مسٹر سوامی پونسامی نے بتایا ہے کہ دو روز میں دکانوں سے دس ہزار لیٹرز سے زائد دودھ کے ٹیٹرا پیک ڈبوں کو چرایا اور فلمی پوسٹرز پر بہایا گیا ہے، جو سراسر نقصان اور ہمارے لئے گھاٹے کا سودا ہے۔ دودھ فروش تنظیم کے صدر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام کیلئے گائیڈ لائنز بنائیں اور ڈائریکٹرز اور فلم اسٹارز کو پابند کریں کہ دودھ دھارنے والی ایسی رسومات کی ادائیگی کیلئے زور نہ دیں اور نا ہی اس قسم کی اپیل کریں کیونکہ ایسی اپیلیں فلمی شائقین اور اداکاروں کے مداحوں کو چوری کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ جبکہ نقصان دکانداروں کا ہورہا ہے جس کی روک تھام کیلئے نئی قانون سازی بھی کی جاسکتی ہے۔ مسٹر سوامی نے فلمی پوسٹرز پر دودھ بہانے والے شائقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں کسی بھی فلمی پوسٹر پر دودھ دھارنا ہے تو ضرور دھاریں لیکن کم از کم چوری کا دودھ نہ دھاریں۔
٭٭٭٭٭
Prev Post