ایس اے اعظمی
فلپائن میں اسلامی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا ہے۔ فلپائنی مجاہدین کی تنظیم مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کی 50 سالہ جد و جہد کے نتیجہ میں فلپائنی حکومت نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ایک ریفرنڈم کا انعقاد کرایا، جس میں 86 فیصد مسلمانوں نے جنوبی فلپائن کے خطے منڈانائو میں اسلامی ریاست کے قیام کے حق میں ووٹ دیئے۔ فلپائنی میڈیا کے مطابق ریفرنڈم کے بعد جنوبی فلپائن میںایک خود مختار اسلامی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ دوسری جانب مغربی میڈیا اس خبر پر چراغ پا ہے۔ برطانوی جریدے اسٹریٹس ٹائمز نے واویلا کیا ہے کہ ایک کیتھولک ملک (فلپائن) میں مسلمانوں کی آزاد و خود مختار حکومت کا قیام ’’تباہ کن‘‘ ہے۔ ادھر فلپائنی الیکشن کمیشن نے اس ریفرنڈم کو امید کی کرن اور امن کی راہ میں ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ ریفرنڈم کی تائید کرتے ہوئے فلپائنی صدر روڈریگو نے مسلمانوں کے فیصلہ کا احترام کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ فلپائنی صدر روڈریگو کا آبائی تعلق بھی منڈانائو کے ایک کیتھولک فرقہ سے ہے۔ انہوں نے فلپائن میں امن کے قیام کیلئے بڑا قدم اُٹھایا اور ریفرنڈم منعقد کروایا ہے۔ مقامی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ فلپائنی صدر روڈریگو پر امریکی و برطانوی دبائو موجود تھا کہ وہ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے ساتھ امن بات چیت نہ کریں اور خود مختار اسلامی ریاست کے قیام کی راہ ہموار نہ کریں۔ لیکن زمینی حقیقت سے روشناس اور فلپائن میں مسلسل جنگ اور چھاپا مار کارروائیوں کو روکنے کیلئے انہوں نے امن مذاکرات کئے۔ اس بارے میں بنگسا مورو ٹرانزیشن کمیشن کی ڈائریکٹر سوسانا ایناتین نے کہا ہے کہ بہت جلد تمام تر اختیارات نئی اسلامی ریاست کو تفویض کردئے جائیں گے۔ فلپائنی جریدے منیلا بلیٹن نے بتایا ہے کہ مسلمانوں نے اس ریفرنڈم میں ایک خود مختار اسلامی ریاست کے قیام کیلئے ووٹ ڈالے ہیں اور فلپائنی حکومت نے بھی اس کے نتائج کو قبول کرلیا ہے۔ اسٹریٹیجک ماہرین نے بتایا ہے کہ ایک خود مختار اسلامی ریاست کے قیام کے فیصلہ کے بعد اس منڈانائو خطے میں پانچ دہائیوں سے جاری عسکری جھڑپوں کا خاتمہ ممکن ہوجائے گا۔ خطہ میں اسلامی حکومت ہوگی اور شریعت کے نفاذ کے بعد اس خطے میں فلپائنی افواج اور سیکورٹی فورسز کو واپس بلوا لیا جائے گا۔ اے بی سی نیوز آسٹریلیا کی رپورٹ کے مطابق مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے کمانڈر مراد ابراہیم نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی خطہ، اسلام کا گڑھ بنے گا اور اسلامی ریاست خود مختار ہوگی جہاں انصاف اور بھائی چارے کا دور دورہ ہوگا۔ مراد ابراہیم نے مزید بتایا ہے کہ ریفرنڈم میں مسلمانان منڈانائو کا فیصلہ انتہائی عظیم اور بابرکت ہے۔ اس کا مقصد ہے کہ وہ اپنی منتخب کردہ حکومت کے تحت دفاع کے علاوہ تمام سرگرمیوں اور کاروبار کے حق دار ہوں گے۔ اسلامی عدلیہ کا قیام ممکن بنایا جائے گا اور خطے میں اسلامی اصولوں کے تحت جزا و سزا کا قانون لاگو کیا جائے گا جس کیلئے کام پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے۔ اے بی سی نیوز کے مطابق 1970ء سے اس خطہ میں فلپائنی حکومت اور مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کی جنگ میں ایک لاکھ پچاس ہزار افراد جاں بحق ہوچکے، جن میں مسلمانوں کی شہادتیں سب سے زیادہ ہیں۔ لیکن اب امید ہوچلی ہے کہ مورو اسلامک لبرشن فرنٹ کے عسکریت پسند اپنا اسلحہ رکھ دیں گے اور سیاسی دھارے میں شامل ہوجائیں گے۔ جبکہ انہیں اسلامی قوانین لاگو کرنے میں آزادی ہوگی۔ واضح رہے کہ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے چالیس ہزا سے زائد مجاہدین نے گزشتہ ماہ و سال میں فلپائنی حکومت کو ناکوں چنے چبوادئے تھے اور 2017ء میں اپنی جنگی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے فلپائنی شہر ’’ماراوی‘‘ پر قبضہ کرلیا تھا۔ پانچ ماہ تک امریکی و آسٹریلوی اور فلپائنی افواج اور فضائیہ اس شہر کا قبضہ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ سے نہیں چھڑا سکتی تھیں۔ اس کے بعد فلپائنی حکومت نے جان لیا تھا کہ جنگ کی صورت میں مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کو ہرگز شکست نہیں دی جاسکتی۔ اور یوں فلپائنی حکومت نے مذاکرات کا راستہ اپنایا اور بالآخر ایک خود مختار اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آرہا ہے۔
٭٭٭٭٭