امت رپورٹ
سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے جوڈیشنل کمیشن نہ بنایا تو وہ خود عدالت سے رجوع کر کے جوڈیشنل انکوائری کی استدعا کریں گے۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگر واقعہ میں قتل ہونے والے بے گناہ ثابت ہوئے تو ہرجانہ ادا کیا جائے گا۔ لیکن اب تک خلیل کے خاندان کے لئے کسی قسم کا اعلان نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب سانحہ ساہیوال پر جوڈیشنل کمیشن نہ بنائے جانے پر آئندہ سینیٹ اور اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے بھی سخت احتجاج کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے حاضر ہونے کے بعد سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کا پہلا مطالبہ فی الفور جوڈیشنل کمیشن قائم کرنے کا ہے۔ مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے کہا کہ ’’ہم نے سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے بھی کہا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے۔ ہمیں اب حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ کسی بھی تحقیقاتی کمیٹی پر کوئی اعتماد نہیں رہا۔ یہ کمیٹیاں کبھی بھی انصاف فراہم نہیں کر سکتی ہیں اور نہ ہی ان کی ایسی کوئی خواہش نظر آتی ہے‘‘۔ ایک سوال پر جلیل کا کہنا تھا کہ ارکان سینیٹ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے معاملے کو آگے لے کر جائیں گے اور اس معاملے پر بات کریںگے۔ ’’ہمیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو خط لکھیں گے کہ اس واقعے پر جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے۔ لیکن اگر جوڈیشنل کمیشن نہ بنایا گیا تو پھر ہم خود عدالت سے رجوع کرکے استدعا کریں گے کہ اس واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کرائی جائے۔ مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ ’’اس سارے معاملے کی جوڈیشنل انکوائری ہی سے انصاف کے راستے کھل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے‘‘۔
’’امت‘‘ کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے ذرائع نے بتایا کہ دونوں پارٹیوں میں یہ طے پا چکا ہے کہ سانحہ ساہیوال کے حوالے سے انتظامیہ، پولیس کی تفتیش یا کمیٹی قابل قبول نہیں ہے۔ کیونکہ اب تک کی دونوں کی کارگردگی صفر ہے اور ان کے رویوں سے لگ رہا ہے کہ وہ انصاف فراہم کرنے کی بجائے انصاف کے حصول میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھے گی اور ان سے کہا جائے گا کہ وہ سانحہ ساہیوال کی جوڈیشنل انکوائری کرائیں اور جوذیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق اگر حکومت نے تحقیقات کیلئے جوڈیشنل کمیشن قائم نہیں کیا تو پھر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا اور اس احتجاج کا طریقہ کار اجلاس سے قبل ہی طے کیا جائے گا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق حکومت کی جانب سے ابھی تک مقتول خلیل کے خاندان کے لئے کسی قسم کے معاوضے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگر سانحے میں مارے جانے والے افراد بے گناہ ثابت ہوئے تو حکومت معذرت کرنے کے علاوہ ان کو ہرجانہ بھی دے گی۔ لیکن جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں بے گناہ قرار دیئے جانے کے باوجود ابھی تک حکومت اس حوالے سے مکمل طور پر خاموش ہے اور ابھی تک ہرجانے یا معاوضے کا اعلان نہیں کیا گیا۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے خلیل اور ذیشان کے اہل محلہ کی ایک بڑی تعداد جن میں اسد، غفران، ثاقب اور دیگر شامل ہیں، کا کہنا تھا کہ گزشتہ اتوار کو اس بات کی افواہیں تھیں کہ وزیر اعظم عمران خان متاثرین کے گھروں میں آئیں گے۔ مگر انہیں اس وقت انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، جب عمران خان نہیں آئے۔ انہیں اس بات پر بھی بہت دکھ ہے کہ اب تک کوئی بھی قابل ذکر وزیر یا مشیر نے متاثرین کے پاس آنا گوارا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اس کے وزیروں کی کم از کم اتنی ذمہ داری ضرور بنتی ہے کہ وہ متاثرین کے پاس آئیں اور تعزیت کرکے ان کو دلاسہ دینے کی کوشش کریں۔
٭٭٭٭٭