ٹی ایل پی نے جیل بھرو تحریک کی کال دیدی

0

مرزا عبدالقدوس
آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل بھی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسترد کردی ہے، جس کے بعد ملعونہ کے بیرون ملک جانے میں آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی۔ دوسری جانب عدالتی فیصلے کیخلاف تحریک لبیک پاکستان نے اپنے کارکنوں کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے اور اجتماعی گرفتاریوں کے ذریعے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ جبکہ مدعی کے وکیل غلام مصطفیٰ چوہدری ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو غیر شرعی، غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’دو گھنٹے کے دلائل میں عدالت کے بری کرنے کے فیصلے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی اور معزز عدالت کے اس فیصلے کی کمزوریوں کی بھی نشاندہی کی۔ لیکن ایسے محسوس ہوا، جیسے میرے دلائل بے سود تھے اور پہلے ہی سے ہماری اپیل کو مسترد کرنے کا فیصلہ ہوچکا تھا‘‘۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے غلام مصطفیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’’عدالتی فیصلہ منظور کرنے کے علاوہ اب ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ لیکن اب یہ کیس اللہ کی عدالت میں پیش کردیا ہے وہ بہترین منصف اور فیصلہ کرنے والا ہے‘‘۔
منگل کے روز جب سپریم کورٹ میں چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آسیہ مسیح کی بریت کیخلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کررہی تھی تو ریڈ زون کے داخلی راستوں اور سپریم کورٹ کے باہر سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص، جس کا سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت نہیں تھا، اسے سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیفنس آف پاکستان کے چیئرمین حافظ احتشام احمد، تحریک لبیک پاکستان کے رہنما علامہ خادم حسین رضوی کے وکیل ناصر منہاس ایڈووکیٹ، اس کیس کے مدعی قاری محمد سالم، وکیل غلام مصطفیٰ چوہدری ایڈووکیٹ اور کچھ دیگر وکلا کے علاوہ کوئی شخص کمرہ عدالت میں داخل نہ ہوسکا۔ البتہ پاکستان پیپلزپارٹی کے روشن خیال سینیٹر فرحت اللہ بابر اور تین غیر ملکی گورے، جن کو اس کیس سے خاصی دلچسپی تھی، وہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ حیرت انگیز اور افسوس ناک پہلو یہ تھا کہ کسی بھی مذہبی جماعت کا کوئی رہنما یا نمائندہ اس موقع پر عدالت میں موجود نہیں تھا۔ تحریک لبیک پاکستان کی نمائندگی ناصر منہاس ایڈووکیٹ نے کی۔
اس کیس کے مدعی قاری محمد سالم کے وکیل غلام مصطفیٰ ایڈووکیٹ نے عدالت عظمیٰ میں تقریباً دو گھنٹے تک دلائل دیئے۔ انہوں نے آسیہ مسیح کو بری کرنے کے تحریری فیصلے کے بعض نکات پر دلائل کے ساتھ بحث بھی کی۔ لیکن وکلا کے بقول، عدالت جو ذہن بناکر آئی تھی، اس نے وہی فیصلہ کیا، جس کی پہلے سے توقع کی جا رہی تھی۔ اسی فیصلے کے پیش نظر عام افراد کے ریڈ زون میں داخلے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی گئی تھی اور داخلی راستوں پر اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔
عدالت میں اس کیس کی سماعت کا وقت ایک بجے مقرر تھا۔ لیکن وکیل کے دلائل کی وجہ سے فیصلہ دو بج کر پچاس منٹ پر سنایا گیا۔ چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ سنایا۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔ عدالت میں موجود تمام افراد اور وکلا نے بھی اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ڈیفنس آف پاکستان کے چیئرمین حافظ احتشام احمد نے بھی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو غیر شرعی، غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں ملعونہ کے جرم پر بحث ہی نہیں کی، بلکہ گواہوں کے تضاد کو بنیاد بناکر فیصلہ دیا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملعونہ آسیہ کے خلاف اب کیس اللہ کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ وہ مجرم ہے، آخری فیصلہ اللہ کی عدالت سے آئے گا اور جن افراد نے اس گستاخ رسول کو تحفظ دیا روز محشر وہ بھی اس کے ساتھ مجرموں کی قطار میں کھڑے ہوں گے۔ حافظ احتشام احمد نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے، لیکن ملعونہ آسیہ مسیح ہر باغیرت مسلمان کے نزدیک گستاخ رسول اور مجرمہ ہے، جس کی سزا شریعت اور قانون میں طے ہے۔ ناصر منہاس ایڈووکیٹ نے بھی ملعونہ کی بریت کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عاشقان رسول کے دلوں پر لگے زخم پھر تازہ ہوگئے ہیں۔ آسیہ کو گستاخ سمجھتے رہیں گے اور اپنا احتجاج کا حق بھی استعمال کریں گے۔
تحریک لبیک پاکستان کے قائمقام امیر ڈاکٹر شفیق امینی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارٹی مشاورت سے ایک وڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی کارکنان کو ظالمانہ فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کی کال دی ہے اور اجتماعی گرفتاریاں پیش کر کے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن ناموس رسالت پر حملہ برداشت نہیں کرسکتے۔ ڈاکٹر شفیق امینی جو 22 نومبر کو پارٹی کی مرکزی قیادت کی گرفتاری کے بعد سے روپوشی کی زندگی گزارتے ہوئے پارٹی قیادت کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، انہوں نے پونے تین منٹ کے وڈیو پیغام میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیر شرعی اور غیر منصفانہ قرار دے کر یکسر مسترد کردیا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More