سدھارتھ شر ی واستو
امریکا میں شدید سردی نے انسانی زندگی کا پہیہ جام کر دیا ہے۔ ہڈیوں میں گودے اور رگوں میں خون جما دینے والی سردی کا بنیادی سبب قطب شمالی کے برفانی بگولے ہیں، جن کو موسمیاتی اصطلاح میں ’’پولر ورٹیکس‘‘ کہا جاتا ہے۔ دس ریاستوں میں پارہ منفی 42 ڈگری تک گر چکا ہے جس کی وجہ سے اسکول سمیت تمام تعلیمی ادارے، دفاتر اور بیشتر شاپنگ سینٹرز غیرمعینہ مدت تک بند کئے جاچکے ہیں۔ سڑکیں کئی فٹ برف سے اٹی پڑی ہیں۔ عوام الناس کو گھروں میں رہنے کے احکامات جار ی کئے جاچکے ہیں۔ ایک درجن ریاستوں میں پوسٹل سروسز کو بند کیا جاچکا ہے۔ ریلوے کا نظام مفلوج ہوچکا ہے۔ سڑکیں برف کے ٹیلوں کا منظر پیش کررہی ہیں۔ حکومتی ہینڈ آئوٹ میں متاثرہ ریاستوں کے عوام کو کہا گیا ہے کہ اگر گھر سے نکلنا بیحد ضروری ہے تو سانس گہرا مت لیں اور منہ ڈھانپ کر رکھیں۔کیونکہ کھلی فضا میں گہرا سانس لینے سے صرف آٹھ سے دس منٹ کے اندر کسی بھی انسان کا نظام تنفس ’’فراسٹ بائٹ‘‘ کے باعث تباہ ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں موت بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ ریاست مشی گن، الینوائے اور وسکانسن سمیت دس ریاستوں میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ رواں ہفتے امریکی ریاستوں کا اوسط درجہ حرارت منفی 30 پایا گیا ہے جس سے کروڑوں افراد شدید ترین مسائل کا شکار ہیں۔ حکام کی کوششوںکے نتیجے میں متعدد ریاستوں کے سرکاری شیلٹرز میں پانچ لاکھ سے زیادہ غریب اور بے گھر شہریوں کو سر چھپانے کی جگہ، گرم سوپ اور غذائیں دی جارہی ہیں۔ ریاست آئیوا میں عوام الناس کو کہا گیا ہے کہ براہ کرم سانس لمبا نہ لیں اور زیادہ گفتگو سے احتراز کریں۔ امریکا کی متعدد جھیلیں اور چھوٹے دریائوں پر اس طرح برف جمی ہوئی ہے کہ فوٹو گرافرز ان کو قطب شمالی و قطب جنوبی کے مناظر سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ سرکاری موسمیاتی ادارے نیشنل ویدر سروس نے بتایا ہے کہ کئی ریاستوں میں انسانی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ شکاگو سمیت الینوائے میں جو سردی پڑ رہی ہے وہ بر اعظم انٹارکٹیکا اور مائونٹ ایوریسٹ سے بھی زیادہ سردی کا ریکارڈ بن چکی ہے۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق شہریوں کو دی جانے والی سرکاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وہ نہ صرف خودگھروں میں موجود رہیں، بلکہ اپنے پالتو جانوروں کی بھی دیکھ ریکھ کریں اور دن کے اوقات میں بھی گھر سے باہر نہ جائیں۔ واشنگٹن میں منفی 8، نیویارک میں منفی 14، بفیلو میں منفی 28، پٹس برگ میں منفی 22، شکاگو میں منفی42 ، میناپولیس میں منفی 34 ، نارتھ ڈکوٹا میں منفی 37اور ڈیٹرائٹ ریاست میں درجہ حرارت منفی 22 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قطب شمالی سے چلنے والی طوفانی ہوائوں نے امریکا کی مختلف ریاستوں میں ندیوں، نالوں اور دریائوں کا پانی اور آبشاریں جم چکی ہیں۔ جبکہ مصروف ترین ایئرپورٹس بند اور مختلف ایئر لائنز کے ایک ہزار سے زیادہ جہازوں کو گرائونڈ کرکے ان پر مخصوص کیمیائی اسپرے کیا جارہا ہے، جس کا مقصد جہازوں اور انجنوں پر برف کو جمنے سے روکنا ہے۔ یو ایس اے ٹوڈے کا کہنا ہے کہ خراب موسم کے سبب ایک ہفتے کے دوران مختلف ایئر لائنز کی15 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کی جاچکی ہیں۔ امریکی ریاستوں الینوائے، نیویارک، واشنگٹن، بفیلو، پٹس برگ، شکاگو، ڈیٹرائٹ اور میناپولیس میں تمام چڑیا گھروں کو بند کیا جاچکا ہے۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق اس وقت امریکا میں واحد جاندار جو شدید سردیوں میں بے حد خوش اور متحرک ہے وہ برفانی ریچھ ہے۔ امریکا میں برف باری کی وجہ سے اب تک ہلاک افراد کی تعداد 12 سے زائد ہوچکی ہے جن میں الینوائے، مشی گن، ڈیٹرائٹس، شکاگو سمیت دیگر ریاستوں کے شہری شامل ہیں۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کا کہنا ہے کہ یہ تمام افراد سردی کی شدت کو کم سمجھ کر باہر نکل گئے تھے اور اچانک شدید سردی سے ان کی اموات واقع ہوگئیں۔ کئی افراد سردی میں برف باری سے لطف اندوز ہوتے وقت اچانک گر کر ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی ماہرین موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مغربی اور وسطی شہروں کا درجہ حرارت اس وقت شمالی قطب کے درجہ حرارت سے کم ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جبکہ امریکا اور کینیڈا کی سرحدوں سے متصل علاقوں میں دو فٹ سے زیادہ برف پڑ چکی ہے اور پورا علاقہ قطب شمالی کا منظر پیش کررہا ہے۔
٭٭٭٭٭