ترتیب و پیشکش
ڈاکٹر فرمان فتحپوری
قمر زمانی نے 17 اپریل کو ایک خط لکھا تھا اور نقاد کے تازہ پرچے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ ساتھ ہی دلگیر کو اپنے نام سے ’’شاہ‘‘ کے لفظ کو ہٹا دینے اور نقاد کو مزید صحت کے ساتھ شائع کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ دلگیر نے ان کے اس خط کا جواب 20 اپریل کے خط میں دیا تھا۔ لیکن قمر زمانی اس کے بعد دانستہ خاموش ہوگئی تھیں۔ جب دلگیر کے کئی خط ان کے پاس پہنچ گئے تو انہوں نے 30 اپریل کو مندرجہ ذیل خط لکھ کر کئی خطوں کے جواب کی تلافی کر دی۔
30 اپریل 17ء
آپ کے تین خط 14، 16 اور 20 کو پہنچے۔ معاف فرمائیے گا۔ جواب میں غیر معمولی دیر ہوئی۔ میں سخت علیل ہوگئی تھی اور اب بھی بستر علالت پر ہوں۔ مختصراً ہر ایک خط کا جواب لیجئے۔
14 کا خط۔ آپ نے میری ’’کلی‘‘ کو پسند فرمایا۔ شکریہ۔ قبول کیجئے۔ اور غزل کو بھی۔ مکرر شکریہ۔ میں نے قصداً ’’پژمردہ کلی‘‘ لکھا ہے۔ دلگیر کا لفظ میں نے عملاً ترک کر دیا۔ لیکن آپ کی مسرت کیلئے یہ کافی ہے کہ اس وقت میرے ذہن میں یہ لفظ اور اس لفظ کا مسمیٰ دونوں تھے۔ اس میں اصلاح نہ دیجئے گا۔ پژمردہ کا لفظ بدستور کٹے گا۔ اپنے مضمون کی تعریف میں خود لکھوں۔ قیامت تک ممکن نہیں۔ خدا کیلئے آپ ایسے معاملے میں اصرار نہ کیا کیجئے۔
16 کا خط۔ دیکھئے یہاں آنے کا قصد اس وقت تک نہ کیجئے گا جب تک میں خود نہ کہوں۔ خدا کیلئے ذرا صبر سے کام لیجئے۔ آخر یہ کیا وقت ہے۔ ’’دیوان حسرت‘‘ بھیج دیجئے۔ ریویو کروں گی اگر کر سکی۔ بیگم حسرت کو آپ نے جواب اچھا نہیں دیا۔ آخر اس شعر کے لکھنے کی کیا ضرورت تھی۔ دیکھئے آئندہ سے احتیاط رکھئے کہ کسی تحریر میں جو دوسرے کی نگاہ سے گزرنے والی ہو، کوئی بات کبھی ایسی نہ لکھئے کہ کوئی شک پیدا ہو۔ آپ مری غزل کے ساتھ شائع نہ کریں یا پھر میری غزل کو روک لیجئے۔ اس کی بھی وہی وجہ ہے۔ پھر بھلا میری غزل اس کے سامنے کیا اچھی معلوم ہوگی۔
20 کا خط۔ میں اس قدر بیوقوف نہیں کہ آپ کی اس تاویل کا یقین کروں۔ اگر وہ ادبی اپریل فول تھا تو سخت نامعقول تھا۔ معاف کیجئے۔ اگر آپ کا مذاق ادب یہی ہے تو حضرت میرا سلام ہے۔ آہ دلگیر! میں کس کو سمجھائوں کہ میں کیا چاہتی ہوں اور آپ سے کیا توقع رکھتی ہوں۔ ایسی بازاری بات تو بازاری عورت کو بھی اچھی نہ معلوم ہوگی۔ آپ نے مجھے اس سے بھی زیادہ گیا گزرا سمجھ لیا۔
آپ کی دوسری تاویل صرف آپ کی جدت ہے اور کچھ نہیں۔ بجا ہے کاتب نے غلطی کی۔ میں کہتی ہوں اگر کاتب نازک خیالوں کو الگ الگ بھی لکھتا تو کیا ذم کا پہلو دور ہو جاتا۔ ملاکر پڑھنے سے بدستور باقی رہتا اور پھر اس کو جانے دیجئے۔ محض ست کھینچ لینا۔ یہ لفظ بھی بھدہ ہے۔ خاص کر جب آپ کسی عورت کیلئے لکھیں۔ آپ کو بیس لفظ اور مل سکتے تھے، لیکن جب آپ کو جوش میں کچھ پتہ چلے۔ اب آپ اس غلطی کی صحت کر کے مجھے اور ذلیل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اس پر اور طرہ ہے۔ معقول۔ وہ آپ کا ادیب اور سخت نقاد کون ہے، جس نے ’’جاندار پتی‘‘ کے محل اندراج کو پسند کیا۔ میرے خیال میں اس سے زیادہ بدمذاق اور کوئی نہیں۔ معاف کیجئے۔ میرے لئے ایسے بے حس لوگوں کی رائے سند نہیں ہو سکتی تھی۔ اگر ’’شاہ‘‘ کے لفظ سے آپ کی روحانیت کا اعلان اس طور پر کیا جاتا ہے۔ میں نے تو سنا تھا کہ روحانیت کا تعلق صرف اعمال سے ہے۔ اقوال سے نہیں۔ یہ نیا
انکشاف ہے۔ ’’حسن‘‘ نصف ہوکر رہ گیا ہے۔ ذرا صحت ٹھیک ہو تو پورا کروں۔ معاف کیجئے گا۔ یہ خط غصہ کی حالت میں لکھا ہے۔ اگر خلاف شان کوئی بات ہو تو برا نہ مانئے گا۔
آخر مئی کا انتظار کیجئے اور نہایت بے صبری سے۔ ہاں ناہید کا مضمون درج کر دیجئے۔ میں نے نوٹ لکھ دیا ہے، جو میری طرف سے شائع ہوگا اور ان کا خط درج کرادیجئے اور میرا جواب بھی۔ ان کا خط اور مضمون دونوں واپس کرتی ہوں۔‘‘
آپ کی
’’قمر‘‘
قمر زمانی کا یہ خط جیسے ہی دلگیر کو ملا۔ انہوں نے اس طور پر اس کا جواب دیا۔
3 مئی 17ء
سرکار!
عتاب نامہ ملا۔ پڑھ کر اپنے حال میں نہ رہا۔ غصہ وہ بھی بیمار کا۔ کیونکر برداشت کروں۔ آپ کی علالت سے جی نڈھال ہوگیا۔ آہ! تیمار داری اور مزاج پرسی کیسے کروں۔ صرف دعا کرتا ہوں۔ خدا قبول کرے۔ علالت کی وحشت نہ معلوم ہونے سے اور وحشت ہے۔
میں اور آپ کے مضمون میں کسی جگہ اصلاح دوںیہ تاب یہ مجال یہ طاقت کہاں مجھے؟
’’دلگیر‘‘ صرف آپ کے اظہار شوق کیلئے لکھ دیا تھا۔ آپ کا مضمون بجنسہ لکھا گیا۔ بیگم حسرت کو اچھا جواب نہ دے سکنے پر شرمندہ ہوں۔ آئندہ احتیاط رکھوں گا۔ غزل پسند آئی۔ حسن نظر کی داد قبول فرمائیے۔ میں نے اپنی غزل روک لی۔ اجازت ہوگی تو شائع کروں گا ورنہ نہیں۔
میں اپنی تاویلات منفعل پر سخت نادم و پشیمان ہوں، اور گزشتہ بے ادبیوں کی بادب معافی چاہتا ہوں۔ اب ایسی خطائیں نہ ہوں گی۔
میں روحانیت کا زبانی دعویٰ واپس لیتا ہوں اور غلط اظہار خیال پر منفعل ہوں۔ آئندہ ’’شاہ‘‘ نہ رہے گا۔
آہ میری شان! مجھ بے چارے کی شان ہی کیا
ناہید کا خط اور مضمون واپس ملا۔ جواب اور نوٹ کی تعریف کرنے کی قابلیت مجھ میں نہیں ہے۔
نذر سجاد کو آپ نے جواب لکھ دیا؟
کیا 17، 25، 28 اپریل اور 2 مئی کے خطوط آپ کو نہیں ملے۔ ممکن ہو تو خیریت روزانہ لکھتی رہئے۔
معتوب و شرمسار
’’دلگیر‘‘ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post