امت رپورٹ
اورنگی ٹاؤن بہار کالونی میں واقع اجتماع گاہ میں تبلیغی جماعت کا چار روزہ اجتماع جاری ہے۔ تیسرے روز شرکا کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ آج اتوار کو خصوصی دعا کے بعد اجتماع اختتام پذیر ہوگا۔ آخری روز مزید 20 لاکھ کے لگ بھگ افراد کی آمد متوقع ہے۔ ہفتہ کے روز قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ اجتماع کی سیکورٹی کیلئے کراچی پولیس کے 1100 سے زائد اہلکار تعینات ہیں جبکہ اجتماع گاہ میں داخلے کیلئے 17 گیٹ بنائے گئے ہیں۔ 10 ہزار سے زائد رضاکار بھی سیکورٹی، ٹریفک اور دیگر امور کی نگرانی کررہے ہیں۔ مختلف گیٹوں پر موجود رضاکار اجتماع میں آنے والے لوگوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔ منتظمین کی جانب سے اجتماع گاہ میں 20 لاکھ سے زاہد افراد کے لئے وضو، غسل اور بیت الخلا کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ کھانے پینے کی تیار اشیا کے ساتھ ساتھ عارضی اسٹالز پر گوشت، سبزی اور دالیں بھی دستیاب ہیں۔ مختلف مقامات پر تندور بھی لگائے گئے ہیں۔ آج اجتماع کے آخری روز بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد متوقع ہے۔ اس حوالے سے اجتماع کے منتظمین اور کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ شدید سردی کے باوجود شرکا کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اورنگی ٹاؤن بہار کالونی اور منگھوپیر کے درمیانی علاقے میں واقع اجتماع گاہ میں ضلع ویسٹ، سینٹرل اور ملیر سے آنے والوں کی رہنمائی کیلئے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔ بڑے پیمانے پر شربت اور پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہفتہ کے روز تھیلیوں میں پیک بریانی بھی تقسیم کی جاتی رہی۔ منتظمین کی جانب سے اس اجتماع کی تیاری دو ڈھائی ماہ قبل شروع کردی گئی تھیں۔ اجتماع گاہ میں 17 گیٹ بنائے گئے ہیں۔ یہاں آنے کے راستے منگھوپیر اور اورنگی ٹاؤن کے علاقوں سے آتے ہیں۔ تاہم بیشتر راستے کچے ہیں۔ منتظمین نے کچی سڑکوں کو خود ٹھیک کرایا ہے، جن پر دن بھر پانی کا چھرکائو کیا جاتا ہے۔ گیٹ کے آگے دور تک بانس لگا کر چیکنگ کیلئے راستہ بنایا گیا ہے۔ چار روزہ اجتماع می یہاں ایک عارضی شہر آباد ہوجاتا ہے۔ اجتماع گاہ کے اندرونی حصہ میں ٹینٹ لگائے گئے ہیں۔ جبکہ اطراف میں وضو خانے، غسل خانے اور بیت الخلا بنائے گئے ہیں۔ برتن وغیرہ دھونے کیلئے علیحدہ جگہیں بنائی گئی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کے دام مناسب رکھے گئے ہیں۔ اسٹالز پر گوشت، سبزی، دالیں، اور پکانے کی دیگر اشیا موجود ہیں۔ دوسرے شہروں سے آئے ہوئے بیشتر افراد کھانا خود پکاتے ہیں۔ جبکہ اورنگی ٹاؤن، سائٹ، بلدیہ اور منگھوپیر کے علاقوں کے پکوان سینٹر والوں نے بھی اپنے اسٹالز لگائے ہیں۔ اجتماع میں کراچی کے شہریوں کے علاوہ اندرون و بیرون ملک سے آئے ہوئے لوگ بھی موجود ہیں۔ اس روح پرور اجتماع کا لوگوں کو سال بھر انتظار رہتا ہے، جس میں علمائے کرام کے علاوہ مدرسوں کے طلبہ، اساتذہ، نوجوان اور معمر افراد شرکت کرتے ہیں۔ چھیپا، ایدھی اور دیگر رفاحی اداروں کی جانب سے امدادی کیمپ بھی لگائے ہیں اور ایمبولینسیں بھی موجود ہیں۔ طبی کیمپوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف موجود ہے۔ ٹریفک کی بحالی کیلئے کراچی ٹریفک پولیس کے فورک لفٹر بھی کام کررہے ہیں۔ اجتماع کی سیکورٹی کے حوالے سے اورنگی ٹائون کے ڈی ایس پی جمیل بنگش نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس مرتبہ شرکا کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ہفتے کی صبح تک 10 لاکھ سے زائد افراد آچکے ہیں۔ جبکہ اجتماع گاہ کے گیٹ کے باہر اور راستوں پر لوگوں کی بڑی تعداد نظر آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی ویسٹ کی نگرانی میں گیارہ سو اہلکار تعینات کئے گئے ہیں، جن میں پولیس کمانڈوز، آر، آر ایف کے جوان، ٹریفک پولیس، اسپیشل برانچ کے سادے کپڑوں میں ملبوس اہلکار اور بم ڈسپوزل اسکوارڈ کی ٹیموں کے افراد شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 31 جنوی کی دوپہر اجتماع شروع ہوا تو تقریباً دو لاکھ افراد تھے، تاہم رات تک تعداد بڑھتی گئی۔ اجتماع کی انتظامیہ کے 10 ہزار سے زائد رضاکار بھی پولیس کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور دو شفٹوں میں ڈیوٹی کررہے ہیں۔ لوگوںکی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور اتوار کو اجتماع کے آخری روز شرکا کی تعداد دگنی ہونے کی توقع ہے۔ اس لحاظ سے سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں کیمروں کی مدد سے اجتماع کی مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے۔ پولیس کی ایمبولیس بھی موجود ہے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے سروے میں دیکھا گیا کہ اجتماع گاہ کے اندر اسلامی کتابوں کے درجنوں اسٹال لگائے گئے ہیں۔ بعض اسٹالز پر ٹوپیاں، تسبیح، مسواک، شہد اور دیگر اشیا فروخت کی جارہی ہیں۔ اجتماع میں شریک 65 سالہ حاجی سردار نے بتایا کہ ان کا تعلق خیبر پختون کے علاقے دیر سے ہے اور گزشتہ 5 سال سے وہ اجتماع میں آرہے ہیں، تاہم ہر سال شرکا کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ یہاں اس قدر عمدہ انتظامات کئے گئے ہیں کہ منتظمین کو شاباش ملنا چاہئے۔ ہزاروں وضو خانے، بیت الخلا اور غسل خانے بناکر لوگوں کو سہولت فراہم کی گئی ہے۔ جگہ جگہ پینے کے پانی کی ٹنکیاں لگی ہیں۔ طبی کیمپ بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ شرکا یکسوئی سے علمائے کرام کے خطاب سن رہے ہیں اور تربیت حاصل کررہے ہیں۔ بہار کالونی کے رہائشی 55 سالہ انور کا کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن بہار کالونی کا اعزاز ہے کہ ان کے علاقے میں لاکھوں لوگوں کا سالانہ اجتماع ہوتا ہے۔ یہاں مخیر حضرات بریانی کی دیگیں پکواکر تقسیم کراتے ہیں۔ اس اجتماع کے دوران علاقے کی مساجد میں بھی رونق بڑھ جاتی ہے۔ ہر طبقہ اور ہر قومیت کے لوگ اجتماع گاہ میں ایک دوسرے کا خیال کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سردی زیادہ ہے اس لئے کمبل، جیکٹ، سوئٹر، دستانے اور موزے زیادہ فروخت ہورہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
Next Post