طالبان امریکہ مذاکرات کے حق میں افغانستان میں مظاہرے

0

کابل (امت نیوز) طالبان اور امریکہ کے مابین ہونے والے مذاکرات کے حق میں ہفتہ کو ننگر ہار اور بدخشاں میں قبائلی مشران، علما، سیاسی کارکنوں و شہریوں نے بڑے مظاہرے کئے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ مذاکرات کی کامیابی یقینی بنانے کیلئے قابض افواج افغانستان سے فوراًنکل جائیں ۔ افغان حکومت فوجی کارروائیوں کے دوران بے گناہوں کے قتل عام اور انہیں ہراساں کرنےسے باز رہے۔قیام امن کا سنہری موقع ضائع نہ ہونے دیا جائے ۔طالبان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی انخلا کے بعد خواتین کو شریعت کی روشنی میں جائزحقوق دیے جائیں گے۔طالبان کا وفدماسکو مذاکرات میں شرکت کیلئے بھی تیار ہے۔اشرف غنی حکومت کو امریکہ نے بنایا ،جس کے ساتھ مذاکرات کا شرعی وقانونی جواز نہیں۔ تفصیلات کے مطابق طالبان و امریکہ کے مابین مذاکرات نے افغانوں میں امید کی نئی کرنیں جگا دی ۔ ہفتہ کو افغان صوبوں ننگرہار و بدخشاں میں افغانوں نے طالبان امریکہ مذاکرات اور امن کے حق میں مظاہرے کئے۔مقررین نے مذاکرات میں شامل فریقین سے مزید لچک کے مظاہرے اور امن کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔ننگر ہارکے6 اضلاع سے تعلق رکھنے والے شنواری قبیلے کے سیکڑوں قومی مشران،علما اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں و شہریوں کا مشترکہ جرگہ ہوا۔ جرگے میں امریکہ و طالبان میں صلح کی حالیہ کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بات چیت کی کامیابی کیلئے بیرونی افواج افغانستان سے نکل جائیں۔افغان حکومت فوجی کارروائیوں کے دوران مقامی لوگوں کے قتل عام،انہیں ہراساں کرنے کے عمل افغان فوج کے گریز کو یقینی بنائے ،شنواریوں کو حقوق دے۔مقررین نے کہا کہ افغان شہری جنگ سے تنگ آ چکے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امن ہی لوگوں کو ملا سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ترقیاتی کام ہو سکتے ہیں ۔ امریکہ اور طالبان امن کے قیام کے سنہری موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں ۔ سابق سینیٹر ملک عثمان شنواری کا کہنا تھا کہ بعض خفیہ ادارے طالبان سے صلح کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کیلئے بیرونی افواج سے نہ نکلنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی افواج کی موجودگی ہی جھگڑے کاسبب ہے۔ بیرونی افواج کو افغانستان سے نکل جانا چاہیے۔تمام قبائل غیرملکی انخلا و طالبان کی امریکہ سے صلح کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔ طالبان ہمارے بھائی ہیں۔امن معاہدے کو یقینی بنانے کیلئے انہیں آگے آنا ہی ہوگا۔ عالم دین عصمت اللہ شنواری نے کہاکہ افغان حکومت و طالبان کو اپنے موقف پر اڑا نہیں رہنے دیا جائے ۔معاہدے پر پہنچنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ دونوں اپنے موقف میں لچک لائیں ۔کئی مقررین نے کہا کہ اشرف غنی حکومت طالبان و امریکہ کے مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے ۔بعض کی رائے میں طالبان کابل انتظامیہ سمیت دیگر گروپوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ ملک اختر شنواری نے اشرف غنی کی جانب سے مذاکرات کی کامیابی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر اقتدار سے دستبرداری ہی امن کی شرط ہے تو حکومتی منصب چھوڑ دینا چاہئے ،خواہ یہ صدر ،صوبائی اور ضلعی گورنر کا عہدہ ہو۔سعد اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ فریقین نے مذاکرات میں افغانوں کے مفادات پر کس قدر غور کیا گیا ہے ۔جرگے میں دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ نظام کا حصہ بننے پر وہ طالبان کا خیر مقدم کریں گے ،کیونکہ وہ بھی بھائی ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طالبان اور امریکہ کے مذاکرات کی تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں ۔طالبان کو کابل حکومت سے بھی بالمشافہ بات چیت کرنی چاہئےتاکہ امن عمل آگے بڑھ سکے۔بدخشان میں بھی قبائلی عمائدین ، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا اجتماع فیض آباد شہر میں ہوا۔ اس موقع پر سول سوسائٹی کے سربراہ سیف الدین سائس کا انہیں کئی معاملات پر تشویش ہے ۔ بات چیت میں جوبھی کامیابی حاصل ہوئی ہے ، اسے برقرار رکھنا چاہئے۔اس موقع پر کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں مذاکرات کے عمل میں اشرف غنی حکومت کے شریک نہ ہونے پر شدید تشویش ہے۔ آزادگان پارٹی کے رہنما نور اللہ باقی نے کہا کہ فریقین میں مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہئے ۔ ہمیں عجلت میں فیصلوں کے حامی نہیں ۔ عبدالہادی ارغندوال کی حزب اسلامی کے رہنما محمد اسماعیل کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت بات چیت کے عمل کی حمایت کرتی ہے۔واضح رہے کہ امریکہ و طالبان کے درمیان دسمبر میں دوحہ قطر میں مذاکرات کا چوتھا راؤنڈہوا۔فریقین گزشتہ ہفتےامریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے پیش کردہ امن مسودے پر متفق ہوچکے ہیں ۔طالبان نے امریکی خواہش کے باوجود اشرف غنی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ادھر قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے آزادی ریڈیو سے گفتگو کے دوران یقین دہائی کرائی ہے کہ خواتین کو اسلامی تعلیمات اور افغان اقدارکی روشنی میں جائزحقوق دیے جائیں گے۔طالبان ماسکو میں افغان سیاسی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت پر تیار ہیں۔اشرف غنی حکومت سےمذاکرات نہ کرنے کے موقف کے بارے میں سوال پر سہیل شاہین نے کہا کہ کابل حکومت امریکیوں نے بنائی ہے،جس کا کوئی شرعی اور قانونی جواز نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More