چینی خواتین کو دولہا ڈھونڈنے کے لئے چھٹی دینے کا فیصلہ

0

احمد نجیب زادے
مشرقی چین کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی انتظامیہ نے 30 برس سے زائد عمر کی غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ خواتین کیلئے ’’پیار کی چھٹیوں‘‘ کا اعلان کر دیا ہے، جس سے لاکھوں سنگل خواتین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ معروف چینی جریدے سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے ایک چشم کشا اور دلچسپ رپورٹ میں حکومتی فیصلہ کی بابت لکھا ہے کہ یہ بڑا انوکھا اور خواتین کیلئے جائز اقدام ہے، کیونکہ دن بھر کام کاج کرنے والی یا اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں بچوں کو پڑھانے والی سنگل خواتین کیلئے مصروفیت کے سبب اپنا دولہا تلاش کرنا بہت مشکل ہوگیا تھا اور ہفتے میں ایک روز کی چھٹی کے کمتر دورانیہ کے سبب ان کیلئے ناممکن ہوگیا تھا کہ وہ گھر کا کام کاج کریں یا رشتے داروں کی مہمان نوازی کریں۔ واضح رہے کہ چین کے متعدد تعلیمی اور صنعتی ادارے اپنی سنگل خواتین اور بے اولاد خواتین ٹیچرز اور ملازمائوں کیلئے ’’خوشیوں کی چھٹیاں‘‘ بھی اعلان کرتی ہیں جو سال پورا ہونے پر دی جاتی ہے جس میں انہیں تحائف اور الائونس بھی دیئے جاتے ہیں۔ تاکہ وہ ان چھٹیوں میں خوشیاں کشید کرسکیں اور اس کی مدد سے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرسکیں۔ اھر ایک بیان میں’’آل چائنا ویمن فیڈریشن‘‘ نے سنگل خواتین ملازمائوں اور استانیوں کیلئے ’’لو لیوز‘‘ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ ایک انتہائی ضروری امر ہے کہ سنگل خواتین کیلئے ریلیف دیا جائے۔ اس کے نفسیاتی، جسمانی اور ذہنی اثرات مثبت سمت میں مرتب ہوں گے کیونکہ چینی معاشرے میں موجود خواتین کی کل تعداد میں اس وقت 7.5 فیصد خواتین کی عمر 30 سے 35 برس تک پہنچ چکی ہیں، جن کی شادی کی امیدیں معدوم ہو رہی ہیں۔ مشرقی چین کے اسکولوں اور بیشتر تعلیمی اداروں کی انتظامیہ نے سنگل خواتین ٹیچرز کیلئے نیا ضابطہ متعارف کروایا ہے اور ہفتے کے آخری ورکنگ ڈے سنگل چینی خواتین ٹیچرز کو تین سے چار گھنٹے قبل ہی چھوڑ دیا جایا کرے گا تاکہ وہ یہ وقت دولہے کو تلاش کرنے میں صرف کریں۔ جبکہ انہیں ہر ماہ ایک یا دو اضافی چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت بھی چین میں کروڑوں خواتین کی عمر تیس برس ہوچکی ہے، لیکن وہ شادی نہیں کرپائی ہیں اور ان کی ایک مخصوص تعداد شادی کے بعد طلاق لیکر علیحدہ زندگی بسر کر رہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ اپناگھر بسائیں لیکن ان کی مصروفیت ان کیلئے مناسب رشتہ تلاش کرنے کے آڑ ے آرہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے مشرقی چین کی ریاستی حکومتوں نے خصوصی چھٹیوں کا اعلان کردیا ہے جس کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے۔ چھٹیوں کیلئے عمر کی حد تیس برس مقرر کی گئی ہے جس میں ان تمام خواتین کو خود کو رجسٹر کروانے کے بعد رواں برس ہی 15 ایام کی طویل رخصت ملے گی اور ساتھ ہی تنخواہ اور الائونسز بھی دیا جائے گا۔ مشرقی چینی ریاست ہانگ ژہو کے ایک نجی ادارے ’’سونگ چینگ تھیم پارک‘‘ نے تصدیق کی ہے کہ رواں برس چین میں نئے سال کی ابتدا پانچ فروری کو ہو رہی ہے جس کی خوشی میں چین بھر میں تمام سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کیلئے 4 فروری سے 10 فروری تک تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے لیکن متعدد اداروں نے سنگل (غیر شادی شدہ) خواتین کیلئے مزید 15 سے 30 ایام کی رخصت کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ہے کہ یہ تمام سنگل خواتین اپنے لئے بہترین شوہر تلاش کر سکیں اور اس کیلئے ان کو اجازت ہے کہ وہ انٹرنیٹ کا استعمال کریں۔ مشرقی چین کے معروف ڈینگ لان ایکسپر مینٹل ہائی اسکول کی ڈائریکٹر نے بھی بتایا ہے کہ ہر ویک اینڈ پر چند گھنٹوں قبل سنگل ٹیچرز کیلئے ریلیف اور ہر ماہ دو چھٹیاں اضافی اس لئے دی جا رہی ہیں کہ وہ سنگل ٹیچرز اب سنگل نہ رہیں اور شادی کرکے اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں۔ ’’پیار کی چھٹیوں‘‘ کا اعلان کرنے والی متعدد نجی چینی کمپنیوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے ان خواتین کی چھٹیوں کیلئے بونس کی شکل میں پہلے ہی تنخواہ اور الائونسز کی ادائیگی کا بندوبست کر رکھا ہے۔ ایک اعلیٰ چینی کمپنی کے ایگزیکٹیو یوشان ہونگ نے تسلیم کیا ہے کہ چین میں غیر شادی شدہ خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے کیونکہ اٹھارہ اور بیس برس میں کمپنیوں کو جوائن کرنے والی نوجوان خواتین شادی کیلئے اس لئے احتراز کرتی ہیں، وہ سمجھتی ہیں کہ اس عمر میں اتنا کچھ کمالیں کہ ان کیلئے شادی اور اس کے بعد بچوں کی کفالت کی صورت میں کوئی مالی مسئلہ در پیش نہ ہو۔ لیکن اس ’’بہترین مستقبل‘‘ کی تلاش اور انتھک محنت کی لگن ان کو تیس برس کے پار پہنچا دیتی ہے جو شادی کیلئے ایک اچھی عمر نہیں کہلائی جاتی۔ اسی لئے ان اداروں کی انتظامیہ نے ایسی خواتین کی دلجوئی اور گھر بسانے کی خاطر ان کیلئے رخصتی کا اہتمام کردیا ہے۔ مشرقی چین میں شادیاں کروانے والی ایک خاتون لی ہائو کا کہنا ہے کہ چین میں جب ایک لڑکی کی عمر 25 برس ہو جاتی ہے تو اس کے بارے میں یہ خیال عام ہوجاتا ہے کہ اس کی شادی کی عمر ڈھل رہی ہے اور تیس سال کا مطلب یہی ہے کہ اس کو کنوارے دولہا کے بجائے عمر رسیدہ یا شادی شدہ شوہر مل سکتا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More