امت رپورٹ
پی آئی اے میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے کی جانب سے جاری تحقیقات میں اہم قدم اٹھالیا گیا ہے۔ تحقیقات کو تیزی سے نمٹاکر حتمی نتیجے تک پہنچانے کیلئے پی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں ایف آئی اے کے لئے باقاعدہ ایک عارضی دفتر قائم کر دیا گیا ہے۔ جس میں ایک کمرہ ایف آئی اے افسران کے لئے مختص کیا گیا ہے، جہاں وہ اپنی مرضی کے مطابق جس وقت چاہے بیٹھ کر پی آئی اے سے حاصل کردہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کر کے تحقیقات کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سندھ میں اس وقت پی آئی اے میں مالی بے ضاطبگیوں کے حوالے سے جو تحقیقات جاری ہیں، ان میں 40 سے زائد طیاروں کے انجن کی مرمت کی مد میں 45 ارب روپے سے زائد کے اخراجات اور عمرہ و حج کے ٹکٹوں کی بکنگ میں جعلسازی اور ہیر پھیر کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طیاروں کے انجنوں کی مرمت کی مد میں کئے جانے والے اخراجات کے جس ریکارڈ کو تحقیقات کا حصہ بنایا گیا ہے، اس میں 2008ء سے لے کر 2016ء تک 8 سال کا ڈیٹا شامل ہے۔ جبکہ ایک انکوائری ان معلومات پر شروع کی گئی کہ گزشتہ کئی برسوں سے حج اور عمرے کے سیزن کے دوران ٹکٹوں کی جعلی بکنگ کے ذریعے بعض ٹریول ایجنٹس پی آئی اے کے اہلکاروں اور افسران کی ملی بھگت سے ناجائز منافع کماتے ہیں اور انہی کی وجہ سے عمرہ اور حج پر جانے والے شہریوں کو ٹکٹ مہنگے داموں خریدنے پڑتے ہیں۔ تاہم ملی بھگت کرنے والے ٹریول ایجنٹس اور پی آئی اے کے افسران ناجائز اضافی آمدنی ہڑپ کرجاتے ہیں، جس سے قومی ادارے کے ریونیو کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور عام شہریوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ذرائع کے بقول اس طریقہ واردات میں پی آئی اے کے افسران کی ملی بھگت سے ٹکٹ ایڈوانس بک کروالئے جاتے ہیں۔ اس وقت ان کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے فلائٹوں کی تاریخ قریب آتی جاتی ہے، پی آئی اے کے بکنگ کے خود کار نظام کے تحت ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے فارمولے کے تحت ٹکٹوں کی قیمت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور جعلی بکنگ پر حاصل کئے گئے یہی ٹکٹ شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کر دیئے جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ اس ضمن میں 2016ء میں بھی ایک مقدمہ درج ہو چکا ہے، جس کے لئے خود ایم ڈی پی آئی اے کی جانب سے ایف آئی اے کو انکوائری کے لئے درخواست دی گئی لئے اپنے کلاس فیلو مسلمان نوجوانوں سے گفتگو ئیں کیں، تاریخ اسلام کا مطالعہ کیا تو اندازہ ہوا کہ میں اب تک اندھیروں میں بھٹک رہی تھی۔ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں میرا نقطہ نظر صریحاً بے انصافی اور جہالت پر مبنی تھا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭