پی ٹی ایم نے کراچی میں سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا

0

امت رپورٹ
کراچی میں پشتون تحفظ موومنٹ نے احتجاج کے نام پر سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک جانب سہراب گوٹھ کے علاقوں کو مرکز بناکر پختون افراد سے رابطے کئے جارہے ہیں، تو دوسری جانب غیر پختون لوگوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔ تحریک کے چندے کے نام پر بھتہ خوری بھی بڑھ گئی ہے۔ منگل کو کشمیر ڈے کے موقع پر ملک دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے پی ٹی ایم نے الآصف اسکوائر کے سامنے ایس ایس پی ملیر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا اور سوشل میڈیا پر حکومت اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا رہا۔ دھرنے کے شرکا پی ٹی ایم کراچی کے گرفتار رہنما عالم زیب محسود کی رہائی، بلوچستان میں مارے جانے والے رہنما ابراہیم عرف ارمان لونی کے مبینہ قتل میں ملوث پولیس اہکاروں کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے علاوہ کراچی کے مختلف تھانوں میں درج پی ٹی ایم کے خلاف مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ نقیب اللہ محسود اور دیگر پولیس کے جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے محسود قبائل کے افراد کے حق میں پختون افراد کو اشتعال بھی دلایا جاتا رہا کہ قاتل راؤ انوار اور اس کے ساتھی اب تک آزاد گھوم رہے ہیں۔ پی ٹی ایم رہنماؤں نے رینجرز ہیڈ کواٹر کے سامنے دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا۔ اس احتجاجی دھرنے کے دوران ضلع ملیر کی پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل جب بلوچستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سرگرم رہنما ابراہیم عرف ارمان لونی کی ہلاکت ہوئی تو پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر بلوچستان گئے تھے۔ اس دوران کراچی میں موجود پی ٹی ایم کے ذمہ داروں کو ابراہیم ارمان لونی کے قتل اور کراچی سے پکڑے گئے رہنما عالم زیب کی رہائی کیلئے احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کی ہدایت دی گئی۔ جس کے بعد گزشتہ چار روز سے پی ٹی ایم کے افراد سپر ہائی وے پر انٹر سٹی کوچ اڈے کے قریب لنک روڈ پر روزانہ احتجاجی ریلی نکال رہے تھے۔ اس دوران اطراف کے علاقوں جنت ٹاؤن، انڈس پلازہ، افغان بستی، قیوم آباد، مچھر کالونی اور دیگر علاقوں میں گروپ کی صورت میں جاکر رابطے کئے گئے اور کہا گیا تھا کہ بلوچستان میں رہنما کے قتل اور کراچی میں رہنما کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ سہراب گوٹھ سے سپر ہائی وے پر ٹول پلازہ تک اطراف کی آبادیوں سے جہاں منگل کو کشمیر ڈے میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی ریلیاں نکالی جارہی تھیں، وہیں پی ٹی ایم والے اپنی دکان چمکانے کی کوشش کرتے رہے۔ تاہم پی ٹی ایم کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پولیس کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ جبکہ الآصف اسکوائر کے سامنے الآصف چوکی کے قریب ضلع ملیر کے تھانوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی تھی۔ منگل کی شام پی ٹی ایم نے سپر ہائی وے پر ریلی نکالی۔ اس دوران ان کی کشمیر ڈے کے حوالے سے نکالی جانے والی ریلیوں کے شرکا سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ تاہم پولیس کی بھاری نفری کے آنے پر صورتحال پر قابو پالیا گیا تھا۔
پشتون تحفظ موومنٹ نے الآصف اسکوائر کے سامنے سڑک کنارے احتجاجی دھرنا دیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے لوگوں نے کالے اور سفید جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔ جبکہ پینا فلیکس اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر کراچی کے گرفتار رہنما عالم زیب محسود کی رہائی کا مطالبہ تحریر تھا۔ عارضی اسٹیج پر بڑے بڑے ڈیک اور لاؤڈ اسپیکر نصب تھے، جہاں سے غیر معروف رہنما تقاریر کرتے رہے۔ واضح رہے کہ سہراب گوٹھ، بن قاسم، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن معمار تھانوں میں پی ٹی ایم کے مقامی رہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کے خلاف مقدمات درج ہونے کے بعد خدشہ تھا کہ ان کو دھرنے میں آنے پر گرفتار کیا جاسکتا ہے، جس کی وجہ سے مطلوب رہنما اور سرگرم کارکنان دھرنے میں آنے سے گریز کر رہے تھے۔ الآصف چوکی کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران فوج اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ بار بار عالمی اداروں سے اپیل کی جاتی رہی کہ پشتون افراد پر مظالم کا سلسلہ بند کرایا جائے۔ جبکہ پی ٹی ایم کا گانا ’’پختون مانگے آزادی‘‘ بار بار بجایا جاتا رہا۔ رہنما پختون افراد کو اشتعال دلاتے رہے کہ نقیب اللہ محسود اور جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے دیگر محسود قبائل کے لوگوں کو انصاف نہیں ملا۔ لوگوں کو ترغیب دی گئی کہ پی ٹی ایم کو مضبوط کرکے کراچی بھر میں ان کا ساتھ دیں۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کو قیادت نے حکم دیا ہے کہ اب کراچی میں احتجاج کا سلسلہ تیز کر دیا جائے۔ گولی اور گرفتاری سے نہ ڈرا جائے۔ بلکہ پولیس اور رینجرز کے دفاتر کے علاوہ رینجرز ہیڈ کواٹر پر دھرنا دیا جائے۔ ملک دشمن تنظیم کے کارندے، فوج اور حکومت کے خلاف تقاریر کرتے رہے۔ جب ملک بھر میں کشمیر ڈے منایا جارہا تھا تو پی ٹی ایم ملک اور فوج کے خلاف دھرنا دے کر بھارتی آقائوں کو خوش کرتی رہی۔ سہراب گوٹھ کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی تھی۔
دوسری جانب سیکورٹی اداروں نے پی ٹی ایم کی نگرانی کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔ جبکہ پولیس نے مختلف مقدمات میں نامزد 27 افراد کی گرفتاری کیلئے کوشش تیز کر دی ہیں۔ مطلوب افراد میں علی وزیر، محسن داوڑ، ڈاکٹر جمیل امان اللہ خٹک، عبدالوحید محسود، حاجی بانوت خان، محمود محسود، رضوان اللہ محسود، نوراللہ، اختر خان، محمد شیر، آفتاب اچکزئی، گل شیر محسود، زاہد خان، شاکراللہ، علائوالدین، جمال خان، ملا عامر خان، کاکا شفیع، سیف افغان، محمد اجمل، شیر علی، سید عالم، افصال اور دیگر شامل ہیں۔ مزید دیگر سرگرم لوگوں کی شناخت کرائی جارہی ہے۔ پی ٹی ایم کی بھتہ خوری کے حوالے سے بھی چھان بین شروع کردی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More