کراچی میں گیس بحران سے ہوٹلوں کی چاندی

0

عظمت علی رحمانی
کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا۔ کمرشل صارفین کے بعد گھریلو صارفین بھی گیس کی بندش سے تنگ آگئے ہیں۔ گھرو ں کے چولہے ٹھنڈے پڑنے سے ہوٹلوں میں رش بڑھنے لگا ہے۔ جبکہ ایل پی جی سلینڈرز کا کاروبار بھی چمک اٹھا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان کو یومیہ 1500ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار ہوتی ہے تاہم انہیں صرف 1200 فراہم کی جارہی ہے۔
سندھ بھر کے مختلف اضلاع کی طرح کراچی میں بھی گیس کا بحران بدستور موجود ہے، جس کی وجہ سے کمرشل صارفین کی طرح گھریلو صارفین بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں لیاری، کیماڑی، ناظم آباد، گلشن اقبال، ملیر، ڈیفنس، کورنگی اور لانڈھی میں گیس کا پریشر انتہائی کم رہنا معمول ہے۔ جبکہ اولڈ سٹی ایریا میں برنس روڈ لائنز ایریا سمیت کلفٹن کے بعض علاقے، پی ای سی ایچ کے بعض علاقے، چنیسر گوٹھ اور کالا پل وغیر میں گیس کی فراہمی مکمل معطل رہنے لگی ہے۔ گیس پریشر میں کمی کے حوالے سے خواتین کہتی ہیں کہ متعدد بار شکایات درج کرائی گئیں، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ دوسری جانب نیو کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی اور گیس کی لائنوں میں پانی بھر جانے سے شہری پریشان ہیں۔ سیکٹر فائیو ڈی میں تو خواتین نے لکڑیوں پر کھانا پکانا شروع کردیا ہے۔ واضح رہے کہ نیو کراچی سیکٹر فائیو ڈی میں گزشتہ تین ماہ سے گیس کی کمی نے رہائشیوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ لوگ گھروں میں لکڑی سے چولہا جلانے پر مجبور ہیں۔ ایک طرف گیس کی قلت تو دوسری جانب گیس لائنوں سے گیس کے بجائے پانی نکلنے پر خواتین کی جان عذاب میں آ گئی ہے۔ گیس کی مسلسل کمی کی وجہ سے مذکورہ علاقوں میں موجود ریسٹورنٹس اور ہوٹلز مالکان نے کھانے پکانے کیلئے باقاعدہ سلینڈر رکھے ہوئے ہیں۔
ایس ایس جی سی کے ترجمان کا کہنا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’’گیس کی کمی صرف کراچی میں ہی نہیں، بلکہ یہ پورے سندھ اور بلوچستان کا مسئلہ ہے۔ محکمے کو یومیہ 1500ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے جبکہ 1200ملتی ہے۔ کیونکہ سردیوں میں گیس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کیلئے ہم کمرشل صارفین سے کٹوتی کرکے گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سردیوں میں گیس کی ڈیمانڈ میں مزید 200 ایم ایم سی ایف ڈی کا اضافہ ہو جاتا ہے۔‘‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ہم سی این جی اسٹیشنز کو تین روز بند کرتے ہیں۔ تاکہ لوگوں کو گھروں میں گیس فراہم کریں۔ اب کیونکہ گیس کا پریشر بیٹھ گیا ہے، اس لئے گیس کی کمی مزید ایک دو روز رہے گی جس کے بعد معاملہ معمول کے مطابق ہوجائے گا۔‘‘ ادھر گیس بحران کے باعث سی این جی اسٹیشنز 34 گھنٹوں کیلئے بند کردیئے گئے تھے، جبکہ سائٹ سمیت دیگر صنعتی علاقوں میں دوسرے روز بھی گیس کی فراہمی معطل رہی۔ ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق پریشر میں کمی کی وجہ سے سندھ کے سی این جی اسٹیشنز 34 گھنٹے کیلئے بند کئے گئے تھے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گیس سسٹم میں پریشر میں کمی کی وجہ سے گھریلو صارفین اور کمرشل سیکٹر کی طلب پوری کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ گیس مطلوبہ مقدار میں موصول نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی ہے۔
دوسری جانب گیس کی عدم فراہمی کے باعث ٹرانسپورٹ انڈسٹری کا پہیہ بھی بند ہورہا ہے۔ اس حوالے سے کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے چیئرمین ارشاد حسین بخاری کا کہنا تھا کہ ’’ہم متعدد بار حکام کے علم میں لائے ہیں کہ سی این جی اسٹیشنوں کی بندش سے نہ صرف حکومت کو ریونیو کی مد میں نقصان کا سامنا ہوتا ہے، بلکہ اس سے براہ براست عام آدمی بھی متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس وقت تمام پبلک ٹرانسپورٹ کی 80 سے 90 فیصد گاڑیاں سی این جی پر کنورٹ ہیں۔
معلوم رہے کہ گیس کے بحران کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کراچی میں تیسرے روز بھی کم رہی، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کراچی میں تیسرے روز بھی سی این جی اسٹیشنز بند رہے۔ تاہم کچھ سی این جی اسٹیشنز اتوارکی صبح 8 بجے کھولے گئے تھے۔ گیس کی بندش اور کمی کے باعث صنعتیں بھی بند رہیں۔ ادھر سوئی سدرن نے اگلے ہفتے کیلئے صوبے بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی کے شیڈول میں تبدیلی کردی ہے۔ سوئی سدرن کے مطابق اگلے ہفتے پیر، بدھ اور جمعہ سی این جی کھلی رہے گی۔ جبکہ منگل، جمعرات اور ہفتہ کو بند رہے گی۔ سی این جی پمپس مالکان نے سندھ حکومت سے گیس کی سپلائی میں 200 ملین مکعب فٹ اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More