امت رپورٹ
نقیب اللہ محسود اورسینکڑوں بے گناہوں کے قتل میں ملوث رائو انوار کے 7 مفرور افسران و اہلکار اب بھی ڈپارٹمنٹ کے بعض افسران سے رابطے میں ہیں۔ جبکہ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنمائوں کو سنگین دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ دوسری جانب عدالتوں میں پولیس ان کی گرفتاری سے معذوری ظاہر کرکے رپورٹ جمع کراتی ہے کہ تلاش جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مفروروں کی گرفتاری کے بعد دوران تفتیش رائو انوار شکنجے میں آجائے گا۔ کیوں کہ اس کے مفرور ساتھی اس کے ہر جعلی مقابلے اور غیر قانونی کام میں شریک تھے۔ سہراب گوٹھ، شاہ لطیف ٹائون، الآصف اسکوائر اور گڈاپ کے لوگوں نے ان مفرور اہلکاروں کو سر عام گھومتے دیکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ کے ساتھ اٹھائے گئے دو افراد علی اور قاسم، جن کو چھوڑ دیا گیا تھا وہ اس کیس کے اہم گواہان ہیں، لیکن شدید ذہنی دبائو کا شکار ہیں اور روزگار کیلئے بھی باہر نہیںجاسکتے ہیں۔ ہر پیشی پر انہیں سیکورٹی خدشات لاحق ہوتے ہیں۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کراچی گرینڈ جرگہ کے سربراہ محمود محسود کا کہنا تھا کہ ’’پولیس شروع سے رائو انوار اور اس کے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 13ماہ بعد بھی کیس جوں کا توں ہے۔ سارا معاملہ رائو انوار کے 7 مفرور ساتھیوں کا ہے جو کراچی میں موجود ہیں اور ساری صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں رائو انوار کے 7 ساتھیوں کو اشتہاری قرار دے کر 9 فروری کو حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم عدم پیشی پر ان کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے اور اب اگلی پیشی 28 فروری کو ان پر چارج لگایا جائے گا۔ کراچی پولیس کی کارکردگی کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رائو انوار اور اس کے ساتھی اپنی مرضی سے خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، جبکہ اہم مہرے تاحال مفروروں میں شمار کئے جارہے ہیں۔ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔ رائو انوار کے 7 مفرور ساتھیوں میں سابق ایس ایچ او شاہ لطیف ٹائون سابق سب انسپکٹر امان اللہ مروت ولد سعید اللہ خان مروت، شناختی کارڈ نمبر 42501-5484633-3، کراچی کا پتہ مکان نمبر C-3
گلستان سوسائٹی لانڈھی تحصیل و ضلع ملیر، آبائی علاقے کا پتہ چندو خیل ڈاک خانہ کوٹ کشمیر تحصیل و ضلع لکی مروت، نمایاں ہے۔ امان الہ مروت جعلی مقابلوں، زمینوں پر قبضے، غیر قانونی کاموں کی سرپرستی، بے گناہوں کو اٹھاکر تاوان وصول کرنے سمیت دیگر جرائم میں رائو انوار کے ساتھ شامل رہا ہے۔ اس کی گرفتاری سے کیس میں نیا موڑ آسکتا ہے۔ جبکہ سہراب گوٹھ تھانے کا سابق ایس ایچ او سابق سب انسپکٹر شیخ محمد شعیب عرف شعیب شوٹر کے والد کا نام شیخ علی اصغر، شناختی کارڈ کا نمبر 42301-8112666-5، موجودہ پتہ جہاں آخری بار رہتا تھا مکان نمبر 558/4 ٹیمپل محلہ ریڈیو پاکستان صدر کراچی ہے۔ اس کی گرفتاری کی صورت میں بھی رائو انوار کے کالے کرتوت سامنے آجائیں گے۔ جبکہ تیسرا ساتھی سابقہ اے ایس آئی گدا حسین ولد فیض محمد ہے۔ اس کا شناختی کارڈ نمبر 42501-5569273-7، موجودہ پتہ گولیمار محلہ اللہ آباد لاڑکانہ، مستقل پتہ گوٹھ صوبیدار سرگائی ڈاک خانہ رادھن اسٹیشن جام کلہوڑو تحصیل ڈوکری ضلع لاڑکانہ ہے۔ یہ سہراب گوٹھ سائٹ سپر ہائی وے، گڈاپ، سچل، سہراب گوٹھ اور مبینہ ٹائون سمیت دیگر علاقوں کے تھانوں میں رائو انوار کا سیٹ اپ چلاتا تھا۔ چوتھے ساتھی سابقہ سپاہی راجہ شمیم مختار ولد مختار حسین کا شناختی کارڈ نمبر 42501-1565287-3 ، رہائش مکان نمبر F-5 پاور ہائوس آدم جی روڈ لانڈھی ضلع ملیر کراچی اور مستقل پتہ بھی یہی ہے۔ پانچویں ساتھی سابقہ ہیڈ کانسٹیبل سابقہ ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس ولد نور زمان کا شناختی کارڈ نمبر 42201-3360299-7، کراچی کا پتہ مکان نمبر 999/1000 محلہ لیبر کالونی F-2 لانڈھی ضلع ملیر کراچی اور آبائی گائوں کا پتہ کوٹیری تحصیل تلہ کنگ ضلع چکوال ہے۔ چھٹے ساتھی سابق سپاہی ریاض احمد ولد فیاض احمد کا شناختی کارڈ نمبر 42201-9771068-3 ، مکان نمبر C-25 غوث پاک روڈ سیکٹر 50/A کورنگی نمبر 4 تحصیل و ضلع کورنگی ہے۔ آبائی گائوں کا پتہ گوٹھ تاجو خاصخیلی دیہہ 378 ڈاک خانہ دوست لغاری تحصیل و ضلع میرپور خاص ہے۔ جبکہ ساتویں ساتھی سید صداقت حسین سابقہ ہیڈ کانسٹیبل کے والد کا نام سید غلام حسین ہمدانی، شناختی کارڈ نمبر 42501-1059530-1، کراچی کا پتہ مکان نمبر 16/1915 لیبر کالونی لانڈھی سیکٹر F-2 قائدآباد ضلع ملیر کراچی، آبائی گائوں و پتہ سادات تحصیل و ضلع چکوال ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مفرور اہلکاروں کی گرفتاری سے سارا گیم تبدیل ہوجائے گا۔ اس لئے رائو انوار کو سپورٹ کرنے والے اس کے پیٹی بند بھائی ان مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کراچی گرینڈ جرگے کے سربراہ محمود محسود کا کہنا تھا کہ’’ رائو انوار کے مفرور ساتھی کراچی میں ہی ہیں۔ لوگ بتاتے ہیں کہ وہ وردی والے اہلکاروں کے ساتھ علاقوں میں گھومتے ہیں۔ شعیب شوٹر کو کیفے پیالہ گلبرگ اور امان اللہ مروت کو سہراب گوٹھ کے علاقے میں آتے جاتے دیکھا گیا ہے۔‘‘ نقیب کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’رائو انوار اور اس کے ساتھیوں کے خلاف نقیب اللہ کیس میں گواہ بننے والا پولیس اہلکار شہزاد جہانگیر پہلے ہی منحرف ہوچکا ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ دیگر گواہوں کو دبائو ڈال کر کیس کے بیان سے منحرف کردیا جائے گا۔‘
٭٭٭٭٭