ٹی ایل پی قائدین کی جلد رہائی کی امید بڑھ گئی

0

نجم الحسن عارف
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی قائدین علامہ خام حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی اگلے چند دنوں میں رہائی کی امید بڑھ گئی ہے۔ ضمانت کیلئے جلد درخواست دائر کی جائے گی۔ تحریک لبیک کے قائدین کے کیس لڑنے والے وکیل احسان عارف ایڈووکیٹ کے علاوہ تین روز قبل رہا ہونے والے ٹی ایل پی کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی نے بھی ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اگلے چند دنوں میں علامہ خادمہ حسین رضوی اور پیر افضل قادری اپنے کارکنوں کے درمیان ہوں گے۔
واضح رہے کہ پچھلے کئی دنوں سے یہ اعلانات اور افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان بیک ڈور رابطے ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں حالیہ دنوں رہا ہونے والے کارکنوں اور بعض اہم رہنماؤں کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے۔ تاہم ٹی ایل پی کے قائدین اس طرح کے کسی خفیہ رابطے یا خاموش کوشش سے انکاری ہیں۔ تحریک لبیک کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور ملک بھر سے گرفتار کئے جانے والے ہزاروں سیاسی کارکنوں کو ایک ہی جگہ کے احکامات کے تحت گرفتار کرنے کے علاوہ ایک ہی قسم کی دفعات لگا کر عملاً ایک ہی ایف آئی آر کے تحت مقدمات بنائے گئے۔ ذرائع کے مطابق یہ ساری ایف آئی آرز، جو بلاشبہ سینکڑوں کی تعداد میں تھیں، لیکن حقیقتاً ایک کاپی پیسٹ عمل تھا۔ کیونکہ لاہور سمیت دیگر شہروں میں ایک سی عبارت کی ایف آئی آر اور ایک جیسی دفعات لگا کر مقدمات بنائے گئے۔ یہ صورت حال ان مقدمات کے لیے بے بنیاد اور جھوٹے رہنے کے لئے کافی ہے۔
اس سلسلے میں جب تحریک لبیک کے قائدین سمیت سینکڑوں کارکنوں کے لئے ریلیف اور ضمانت کے لئے کوشاں رہنے والے تحریک لبیک کے وکیل احسان عارف سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’میرے پاس اب تک جتنی ایف آئی آرز ہیں، ان سب کی عبارت اور لگائی گئی دفعات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان دفعات میں 290، 291، 427، 353، 147، 148، 186، 188، 16ایم پی او، اور 7 ATA اور صوبائی سطح پر موجود صوبائی ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ایف آئی آر اندراج میں ایک ہی اسلوب اور ایک ہی ہدف نظر آتا ہے، کہ جس کی بھی تحریک لبیک سے وابستگی ہو، اس کے خلاف ’’طے شدہ‘‘ دفعات ضرور لگانا ہے۔ یہ انداز اس قدر عمومیت اخیار کئے ہوئے نظر آتا ہے کہ حالیہ دنوں میں علامہ خادم حسین رضوی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر ان پر پھول برسانے والے سیاسی کارکنوں کو بھی مذکورہ بالا دفعات کے تحت دھرلیا گیا۔ یہی نہیں، بلکہ پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت میں یہ پہلا موقع ہے کہ اپنے قائدین پر پھول نچھاور کرنے والے بھی انسداد دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت ملزم بنائے جارہے ہیں۔ انصاف اور تحریک انصاف کے ساتھ اس سے سنگین مذاق کوئی اور نہیں ہو سکتا تھا، جو موجودہ حکومت نے کیا ہے‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تحرک لبیک کے مرکزی قائدین کی ضمانت کیلئے درخواست دائر نہیں کی ہے، تاہم اس کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ اور بڑی امید ہے کہ رواں ہفتے کے دوران علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی ضمانت ہو جائے گی اور وہ رہا ہوکر گھروں میں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’اگر جج صاحب نے (جس کی بہت امید ہے) درخواست منظور کرلیں۔ کیونکہ علامہ خادم رضوی، پیر افضل قادی وغیرہ کے خلاف شروع میں درج کرائی گئی دفعات میں بغاوت کی دفعہ شامل نہیں تھی۔ یہ بعد میں وفاقی حکومت نے کافی سوچ بچار کے بعد شامل کرائی ہیں۔ جبکہ میں کہوں کہ گا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی پریس کانفرنس کے بعد شامل کی گئی ہیں۔ بلاشبہ یہ سارے حقائق فاضل عدالت کے سامنے لائے جائیں گے، کہ جو ایف آئی آر اس طرح درج کرائی گئی ہیں اور جن میں حکمرانوں کی خواہشات یا انتقامی جذبات کو دخل حاصل ہو، انہی بنیادوں پر ایک سیاسی جماعت کے قائدین کو کیسے جیل میں رکھا جاسکتا ہے‘‘۔ ایڈووکیٹ احسان عارف نے مزید کہا کہ 120/D کی دفعہ سازش مجرمانہ ہے، کہ دو یا دو سے زیادہ لوگوں نے کسی غیر قانونی کام کے لئے باہم مشورہ کیا ہو۔ یا جائز اور قانونی کام کے لئے کوئی غیر قانوی طریقہ اختیار کیا ہو تو یہ اس دفعہ کے تحت جرم ہے۔ اس طرح دفعہ 124 لگائی گئی ہے۔ جس کے تحت کوئی فرد الفاظ کی زبان سے ادائیگی، تحریر یا اشارے اور علامت سے کسی قانونی حکومت کے خلاف نفرت یا حقارت کا اظہار کرے، یا نفرت پھیلائے، یا حکومت کی اطاعت سے انحراف پر اکسائے۔ اس دفعہ کو بھی اگر دیکھا جائے تو اس پر سیدھا اعلان تو موجودہ حکومت کے بڑوں پر ہونا چاہئے۔ جنہوں نے اپنے دھرنوں کے دوران ایک منتخب حکومت کے ہوتے ہوئے سول نافرنی کی باتیں کی تھیں اور عوام کو اکسایا تھا۔ ہم عدالت میں جلد ضمانت کیلئے درخواست دائر کرنے جارہے ہیں اور بڑی امید ہے کہ ہمارے قائدین کی ضمانت منطور ہوجائے گی۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے چند روز قبل رہا ہونے والے تحریک لبیک کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی اپنے قائدین کی فوری رہائی کا امکان اگلے چند دنوں کے اندر ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون اور ایسے قانون کا اطلاق دونوں غیر آئینی عمل ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہمارے درمیان ہوں گے‘‘۔ دریں اثنا ’’امت‘‘ سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ تحریک لبیک کے پیر افضل قادری کے حامی بااثر کاروباری حضرات نے چوہدری برادران سے رابطہ کیا ہے کہ کوئی راستہ نکالا جائے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More