مقتول ملک ماتوڑکے کے خاندان نے بدلہ لینے کا اعلان کردیا

0

امت رپورٹ
وزیرستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کا جھوٹ بے نقاب کرنے والے ’’ملک ماتوڑ کے‘‘ کے قتل پر ان کے خاندان نے پی ٹی ایم رہنمائوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ مقتول کے بھائی نے منظور پشتین، رکن اسمبلی علی وزیر، محسن داوڑ اور دیگر سے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ منظور پشتین اور اس کے ساتھیوں کے وزیرستان جانے پر خون خرابہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر وزیرستان میں خیسور واقعہ پر پاک فوج کے خلاف سازش بے نقاب کرنے والے شمشاد خان عرف ملک ماتوڑ کے، کے قتل کا مقدمہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنمائوں کیخلاف درج کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ مقتول کے بھائی کی درخواست پر کسی بھی وقت ان کے نامزد کردہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم کی جانب سے وزیرستان کے علاقے خیسور میں ایک شخص حیات اللہ خان کے گھر چھاپے کے دوران پاک فوج کے اہلکاروں پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس معاملے کو لے کر سوشل میڈیا سمیت انٹر نیشنل میڈیا میں بھی زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا۔ تاہم اس جھوٹ کا پردہ اس وقت چاک ہوا جب وزیرستان میں منعقدہ ایک بڑے جرگہ میں حیات اللہ کے خاندان کے بزرگوں اور علاقے کی معتبر شخصیت ملک ماتوڑکے نے جرگے کو بتایا کہ پاک فوج کے اہلکاروں پر جھوٹے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ملک ماتوڑکے نے کہا کہ وہ عینی شاہد ہیں، کیونکہ چھاپے کے وقت وہاں موجود تھے۔ جس طرح بیان کیا جا رہا ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ مذکورہ گھر سے حراست میں لیا جانے والا حیات اللہ ان کا قریبی عزیز ہے۔ پاک فوج نے کارروائی کے دوران مقامی روایات کو مقدم رکھا اور گرفتاری کے وقت انہیں (ملک ماتوڑکے کو) گواہ کی حیثیت سے ساتھ رکھا تھا۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ملک ماتوڑکے، نے نہ صرف جرگہ میں پاک فوج کیخلاف جھوٹ کو بے نقاب کیا۔ بلکہ انہوں نے ایک وڈیو بھی ریلیز کی تھی، جس میں انہوں نے حیات اللہ کو اپنا بھانجا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہو رہا ہے۔ ملک ماتوڑکے کی اس گواہی کے بعد پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی ہوا نکل گئی۔ بعدازاں پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت دیگر رہنمائوں اور کارکناں کی جانب سے ملک ماتوڑکے کیخلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی تھی۔ پھر اتوار کے روز ملک ماتوڑکے کو ان کے گھر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
وزیرستان سے دستیاب اطلاعات کے مطابق ملک ماتوڑکے اپنے علاقے کے ملک اور جرگہ عمائدین میں شامل تھے۔ علاقے میں ان کا کافی اثرورسوخ تھا۔ گزشتہ روز ان کے قبیلے اور خاندان والوں کا جرگہ منعقد ہوا، جس میں ملک ماتوڑکے کے قتل پر انتہائی غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔ جرگہ عمائدین نے اعلان کیا کہ بے گناہ ملک ماتوڑکے کو چھپ کر قتل کیا گیا ہے۔ لہذا ان کے قتل کا بدلہ ان کا خاندان ہر صورت لے گا۔ ذرائع کے بقول جرگے میں طے کیا گیا ہے کہ پہلے تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ لیکن اگر وہ کارگر ثابت نہ ہوا تو پھر علاقے کی روایات پر عمل کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک ماتوڑکے کی روایتی تعزیتی دعا، جس کو وزیرستان میں تعزیتی جرگہ بھی کہا جاتا ہے کے بعد ایک بڑا جرگہ منعقد ہوگا، جس میں اہم فیصلے اور اعلانات ہوں گے۔ ’’امت‘‘ کو مقتول خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک ماتوڑکے، کے بھائی پرخے جان اس وقت لوگوں سے تعزیت وصول کرنے میں مصروف ہیں۔ لیکن انہوں نے وزیرستان کی روایات کے مطابق بدلہ لینے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر منظور پشتین یا ان کے ساتھی وزیرستان گئے تو خون خرابہ ہوسکتا ہے۔
’’امت‘‘ کو سرکاری ذرائع سے دستیاب اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر آفس کو تحصیل دار میر علی نے رپورٹ ارسال کی ہے، جس میں ملک ماتوڑکے کے قتل کی ذمہ داری چھ افراد پر عائد کی گئی ہے، جن میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ، ملک نصر اللہ، ڈاکٹر گل عالم اور عید رحمان شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ملک ماتوڑکے کے قتل میں یہ لوگ ملوث ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق دو تین ہفتے قبل حیات خان کی غلط بیانی پر مبنی ویڈیو سامنے آئی تھی، جس پر پرخے جان نے بیان میں کہا تھا کہ ’’میرا بھائی ملک ماتوڑکے اس ویڈیو کے حوالے سے دنیا کو اصل حقائق بتانا چاہتا ہے۔ اس پر پی ٹی ایم نے میرا اور میرے بھائی کا گھر گرانے کی کوشش کی‘‘۔ رپورٹ کے مطابق پرخے جان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’ڈی آئی خان میں وزیر جرگہ کے ذریعے ہمارے گھر گرانے کی کوشش کی گئی اور ناکامی پر مجھے اور میرے بھائی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ 9 فروری کو دو موٹر سائیکل سواروں نے نورنگ لکی مروت میں مجھ پر فائرنگ کی۔ تاہم اس فائرنگ سے میری جان بچ گئی۔ 10 فروری کو میرے بھائی ملک ماتوڑکے کو قتل کردیا گیا‘‘۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے تحصیل دار میر علی کی رپورٹ اپنی سفارشات کے ساتھ صوبائی وزارت داخلہ کو ارسال کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق منظور پشتین اور پی ٹی ایم کے دیگر افراد کیخلاف کسی بھی وقت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ کو پشتون تحفظ موومنٹ میں موجود ذرائع نے بتایا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کی صورت میں پی ٹی ایم عدالتوں سے رجوع کرسکتی ہے۔
ادھر ملک ماتوڑکے کے قتل پر ملک بھر میں سوشل میڈیا صارفین سخت احتجاج کر رہے ہیں۔ صارفین کی جانب سے محب وطن مالک ماتوڑکے کے قتل کا مقدمہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنمائوں کیخلاف درج کرکے انہیں فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More