اسلام آباد میں طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات18 فروری کو ہوں گے

0

امت رپورٹ
افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان 18 فروری کو اسلام آباد میں اہم مذاکرات ہوں گے۔ طالبان کا وفد وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر اعلیٰ پاکستانی حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا، جن میں پاکستان آنے والے افغان تاجروں اور مریضوں کو درپیش مشکلات اور افغان طلبہ و مہاجرین کے مسائل سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان طویل عرصے بعد سفارتی طور پر ملنے والی سرکاری دعوت پر اعلیٰ پاکستانی حکام سے بات چیت کریں گے۔ تاہم پاکستان میں طالبان حکومت کے سابق سفیر ملا ضعیف اسلام آباد آنے والے وفد میں شامل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں اپنے ساتھ نامناسب سلوک پر پاکستان جانے سے معذرت کر لی ہے۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات اور افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کا وفد جو امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لے رہا ہے، کے اراکین پاکستان کے دورے پر اٹھارہ فروری کو پہنچ رہے ہیں، جو وزیراعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی بات چیت کریں گے۔ طالبان کے وفد میں شامل ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ طالبان وفد کا دورہ انتہائی اہم ہے۔ اس دورے میں پاکستانی حکام کے ساتھ افغانستان کی تعمیر نو، امریکی افواج کے انخلا اور اس کے بعد درپیش مسائل پر بات چیت ہوگی۔ طالبان کے رہنما کے مطابق افغان تاجروں نے ان سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات افغان تاجروں کو پاکستان میں درپیش مسائل پر بات چیت کی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ علاج کی غرض سے پاکستان آنے والے افغان باشندوں کو بھی بارڈر پر مشکلات پیش آتی ہیں، اسی طرح افغان مہاجرین کو درپیش مسائل کے حل اور ان کی وطن واپسی کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔ طالبان رہنما کے مطابق پاکستانی حکام سے درخواست کی جائے گی کہ افغان طلبہ کو درپیش مسائل حل کئے جائیں اور مزید طلبہ کو پاکستان میں پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ طالبان ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے معروف رہنما استاد یاسر کے بیٹے عمار یاسر نے چند ہفتے قبل طالبان شوریٰ سے درخواست کی تھی کہ ان کے والد کے حوالے سے آگاہ کیا جائے کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ کیونکہ کئی برس قبل یہ خبریں آئی تھیں کہ استاد یاسر ایک ڈرون حملے میں شہید ہوچکے ہیں۔ تاہم اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔ ان کے خاندان نے طالبان شوریٰ سے کہا ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ استاد یاسر پاکستان کی قید میں ہیں یا قید میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ان کی قبر کی نشاندہی کی جائے اور زندہ ہیں تو انہیں اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے عمار یاسر نے پاکستانی حکومت سے بھی رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے 18 فروری کو اسلام آباد میں امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد 25 فروری کو قطر میں مذاکرات ہوں گے۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اسلام آباد میں مذکرات کے حوالے سے کوئی دعوت نہیں ملی ہے۔ دعوت ملنے پر ہی شرکت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم 25 فروری کو دوحہ میں ہونے والے مذاکرات مقررہ وقت پر ہوں گے، جن میں بڑی پیشرفت کا امکان ہے۔ ادھر افغان طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ قطر میں 25 فروری کو ہونے والے مذاکرات میں طالبان کی ٹیم میں نئے ارکان بھی شامل ہوں گے۔ جبکہ پاکستان کی حکومت کی دعوت پر اٹھارہ فروری کو اسلام آباد میں بھی امریکی ٹیم سے مذاکرات ہوں گے۔ اس دوران طالبان کا وفد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا، جس میں پاک افغان تعلقات، افغان مہاجرین، تاجروں، طلبہ اور مریضوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بات چیت کی جائے گی۔ پاکستانی حکام سے درخواست کی جائے گی کہ ویزوں کے اجرا میں افغان باشندوں کے ساتھ خصوصی رعایت کی جائے اور افغان تاجروں کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو جنگ بندی پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More