مرزا عبدالقدوس
سعودی ولی عہد سے ملاقات کرنے والے پارلیمانی وفد میں شامل نواز لیگ کے سینیٹرز راجہ ظفر الحق اور مشاہد اللہ خان کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ شریف برادران سے اب بھی قلبی تعلق ہے۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نواز لیگی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سعودی حکمران شریف فیملی سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں سعودیہ سے تعاون پر پی ٹی آئی مظاہرے کرتی تھی۔ اب سعودی حکمرانوں کے ساتھ بیٹھی ہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے اس ملاقات کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی اور خطے میں اس کے اہم کردار کے حوالے سے مثبت رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا بھی ارادہ رکھتا ہے اور پاکستان کو خوش حال ملک دیکھنے کا خواہش مند ہے۔ اس ملاقات میں لیگی قائدین نے سعودی ولی عہد کو نواز شریف اور شہباز شریف کا سلام اور پیغام بھی پہنچایا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے سینیٹرز راجہ ظفر الحق اور مشاہد اللہ خان کی پارلیمانی وفد میں ملاقات کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ سعودی شاہی خاندان اب بھی شریف برادران سے قلبی تعلق اور لگائو رکھتا ہے۔ یمن کے معاملے پر افواج پاکستان سعودی عرب نہ بھیجنے کے موقع پر شاہی خاندان کی نواز شریف سے ناراضگی کا جو تاثر ماضی میں دیا جاتا رہا، وہ بے بنیاد اور غلط تھا۔ نواز شریف اور شہباز شریف سے قلبی تعلق کا اظہار سعودی ولی عہد نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے رہنمائوں راجہ ظفر الحق اور مشاہد اللہ خان کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سینیٹ میں قائد ایوان پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز اور پی ٹی آئی کے دیگر اراکین پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شریف برادران سے اپنے دلی تعلق کا اظہار کھل کر کیا۔ میں نے جب انہیں نواز شریف اور شہباز شریف کا پیغام پہنچایا تو انہوں نے اس پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ سینیٹ میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے پارلیمانی لیڈر مشاہداللہ خان کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’’جب میں نے سعودی ولی عہد کو شریف برادران کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا تو انہوں نے باقاعدہ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ نواز شریف سے ہمارا دلی تعلق ہے۔ وہ ہمارے پاس رہے ہیں اور اپنی مرضی سے واپس آئے۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمارا سیاسی کردار ہے جو ہم نے ادا کرنا ہے‘‘۔
تحریک انصاف کی حکومت معزز سعودی مہمان سے حزب اختلاف کے کسی رہنما کو ملوانے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی۔ ذرائع کے مطابق جب حکمران جماعت کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بیان دیا کہ ’میرے خیال میں حزب اختلاف کو بھی سعودی ولی عہد سے ملاقات کیلئے مدعو کرنا چاہئے تھا‘۔ تو یہ درمیانی راستہ نکالا گیا کہ حزب اختلاف کی کچھ شخصیات کو مدعو کیا جائے، لیکن پارٹی قیادت کو نہ بلایا جائے۔ ذرائع کے بقول اس فیصلے کے بعد ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق، مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشاہداللہ خان اور پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیریں رحمان کو دعوت دی گئی۔ لیگی قیادت نے اپنے دونوں رہنماؤں کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ جاکر ملاقات کرنے کی اجازت دے دی۔ جبکہ پی پی قیادت نے شیریں رحمان کو ملاقات کیلئے جانے سے روک دیا۔ جے یو آئی کے پارلیمانی رہنما سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری اور جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کو بھی شہزادہ سلمان سے ملاقات کیلئے دعوت دی گئی تھی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور ترقی کے نئے امکانات پر بات چیت اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد نے اپنے وژن 2030ء کو امن اور ترقی کا وژن قرار دیتے ہوئے کہ کہا کہ جو پاکستانی شہری سعودی عرب میں موجود ہیں، وہ ان کے اس وژن کو عملی شکل دینے کیلئے کوشاں ہیں، جس کے لئے وہ پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں۔
سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ماضی میں یہ تاثر دیا جاتا رہا ہے کہ یمن کے معاملے پر سعودیہ کا حکمراں خاندان میاں نواز شریف سے ناراض اور خفا ہے، یہ تاثر بالکل بے بنیاد تھا۔ وہ مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی حکومت کا فیصلہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے عوام مقامات مقدسہ اور سعودی عرب کے تحفظ کیلئے جان بھی دینے کو تیار ہیں۔ یہ بہت مثبت پیغام تھا اور اسے مثبت ہی لیا گیا۔ لیکن بعض افراد نے اگر اسے بھی منفی لیا تو ہم کیا کرسکتے ہیں‘‘۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ’’سعودی ولی عہد کو جب میں نے میاں برادران کا خیر سگالی کا پیغام پہنچایا تو ان کے تاثرات بہت اچھے اور انتہائی مثبت تھے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہم کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ لیکن نواز شریف کے لئے ہمارے دل میں بہت عزت ہے اور ہم اس خاندان کی قدر کرتے ہیں۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر وہ آزاد ہوتے تو خود ملاقات کرکے انہیں خوش آمدید کہتے۔ اس پر ولی عہد محمد سلمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ ان تک میرا پیغام پہنچادیں کہ ہم بھی ان جذبات پر ان کے شکر گزار ہیں‘‘۔
سینیٹ میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے سعودی ولی عہد سے ملاقات میں انہیں اپنی قیادت کا سلام اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچاکر وہاں موجود پی ٹی آئی قائدین کو حیرت زدہ اور پریشان کردیا۔ جبکہ رہی سہی کسر سعودی شہزادے نے شریف برادران کے بارے میں انتہائی مثبت جذبات کا اظہار کر کے پوری کردی۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز، اسپیکر اسد قیصر، وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اور سینیٹر اعظم سواتی حیرت سے لیگی قائدین اور سعودی ولی عہد کی بات چیت سنتے رہے اور کوئی کچھ نہیں بولا۔
سینٹر مشاہد اللہ خان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے جب نواز شریف اور شہباز شریف کی طرف سے سلام اور نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا تو سعودی شہزادے نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ نواز شریف سے ہمارا اب بھی قلبی تعلق ہے، وہ ہمارے پاس مہمان رہے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا تھا کہ جب تک وہ چاہیں ہمارے پاس رہیں‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یمن کے ایشو پر پی ٹی آئی قیادت سعودی عرب کے خلاف مظاہرے کررہی تھی۔ لیکن اب وہ ان کے ساتھ بیٹھی ہے۔ سعودی حکمرن اگر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، تو ہماری قیادت سے ناراض کیوں ہوں گے۔ ہم نے تو پارلیمنٹ سے قرارداد منظور کرائی تھی، جس میں سعودی سرحدوں کے تحفظ کی بات کی گئی تھی۔ اس میں ناراضگی کا نہ کوئی عصر تھا، نہ کوئی ناراض ہوا۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کے جی ڈی پی میں اضافے کی جو بات کی، وہ ہمارے دور میں ہی پانچ فیصد تھا۔ اگر وہ تسلسل جاری رہتا تو اب چھ اعشاریہ دو فیصد ہونا تھا، لیکن اس وقت چار فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری جانب سے توجہ دلانے پر شہزادہ سلمان نے کشمیر میں بھارتی مظالم پر جو بات کی، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں‘‘۔
٭٭٭٭٭