امت رپورٹ
جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن پر نئی پابندی عالمی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ہدایت پر لگائی گئی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات کو سمجنھے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 10 نکاتی ایکشن پلان پر جنوری 2019ء تک عمل درآمد کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ دوسری جانب جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کے مطابق ان کے مالی معاملات میں کوئی گڑ بڑ نہیں۔ ہر چیز کا حساب موجود ہے، جسے کوئی بھی چیک کر سکتا ہے۔ پابندی سے کشمیر میں جاری تحریک کو نقصان پہچنے گا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن (ایف آئی ایف) پر نئی پابندی ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کی نئی ہدایات پر لگائی گئی ہے۔ عالمی تنظیم نے اپنے ایک طویل ہدایت نامے میں کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے معاملے میں ’محدود بہتری‘ دکھائی ہے۔ تاہم وہ دہشت گرد تنظیموں سے لاحق خطرات کو پوری طرح سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق عالمی تنظیم کی جانب سے جن شدت پسند تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے علاوہ لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوۃ، جیش محمد اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 10 نکاتی ایکشن پلان پر جنوری 2019ء تک عمل درآمد کرنے کا کہا گیا ہے اور پاکستان کی محدود پیشرفت کے باعث اسے فوری اقدامات اٹھانے کی تلقین کی ہے۔ ذرائع کے بقول پاکستان کو دیئے گئے 10 نکاتی ایکشن پلان کے مطابق اسے یہ واضح کرنا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی سے متعلق اقدامات کرنے میں کامیاب ہوا ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی معاونت کرتی رہے گی۔ اور یہ کہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ اس کا نام تنظیم کی ’گرے لسٹ‘ سے نکال دیا جائے تو اسے ان ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھاکہ یہ معلومات تو حاصل نہیں ہوسکیں کہ دس نکاتی ایجنڈا کیا ہے۔ مگر اس میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کچھ سوالاات بھی کئے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کو گزشتہ برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ سال پیرس میں منعقدہ اجلاس میں امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔ یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان کے مغربی اتحادی کافی عرصے سے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اس دباؤ میں مزید اضافہ پلوامہ حملے کے بعد دیکھا گیا۔ جب انڈیا نے ایف اے ٹی ایف کو دہشت گردی سے متعلق معاونت پر پاکستان کے خلاف شواہد دینے کا دعویٰ کیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس تنظیم کے 35 ارکان میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں۔ البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں۔ اس ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک ’’پالیسی ساز ادارہ‘‘ ہے، جو سیاسی عزم پیدا کرنے کے لئے کام کرتا ہے۔ اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے۔ جس میں دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عملدرآمد ہو رہا ہے یا ہوا ہے۔
ادھر جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کے ذرائع کے مطابق ان کے مالی معاملات میں کوئی بھی گڑ بڑ نہیں۔ ہر چیز اور ہر پیسے کا حساب موجود ہے، جسے کوئی بھی چیک کر سکتا ہے۔ حالیہ پابندی سے کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو نقصان پہچنے گا۔ ترجمان یحییٰ مجاہد نے جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بیرونی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ کشمیریوں کے حق میں مضبوط آواز بلند کرنے کے جرم میں جماعت الدعوہ پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی عدالتوں سے ہمیں انصاف ملا ہے اور اب بھی ہم دوبارہ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
٭٭٭٭٭