امت رپورٹ
پاکستان بھر میں کارگزار مشکوک این جی اوز کے خلاف کارروائی کے دوسرے مرحلے میں تمام ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ان تحقیقات میں مذکورہ این جی اوز کے گزشتہ پانچ سال میں مکمل کئے جانے والے پراجیکٹس کا آڈٹ کیا جائے گا جس میں دیکھاجائے گا کہ این جی اوز نے کس حد تک پراجیکٹس پر کام مکمل کیا اور کس حد تک نہیں کیا؟ اسی طرح پراجیکٹس پر خرچ کئے جانے والے فنڈز کا بھی آڈٹ کیا جائے گا۔ جبکہ این جی اوز کے ملکی اور بیرونی رابطوں کے حوالے سے بھی تحقیقات ہوں گی۔
ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) کے خلاف تحقیقات کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں تحقیقات کے بعد 19 بین الاقوامی این جی اوز کی پاکستان میں سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں جن ملکی اور بین الاقوامی این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، ان کے حوالے سے مکمل تحقیقات ہوں گی، جس کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔ تحقیقات کے بعد مشکوک سرگرمیوں میں ملوث این جی اوز کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا اور ان این جی اوز سے سوالات پوچھے جائیں گے۔ ان کو صفائی کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سوالات اور صفائی کا موقع دیئے کے دوران مطمئن نہ کرنے والی این جی اوز کو بھی سرگرمیوں سے روک دیا جائے گا اور ان پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ تحقیقات بھی نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت ہورہی ہیں اور ان کو سیکورٹی آڈٹ کا نام دیا گیا ہے۔
ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ ان تحقیقات کی مختلف وجوہات ہیں اور مختلف زاویوں پر این جی اوز کے خلاف شکایات پر انکوائریز کی جائیں گی۔ سب سے پہلی اور اہم چیز تو سیکورٹی ایشوز ہی ہیں۔ اس میں این جی اوز کی گزشتہ برسوں میں ہونے والی سرگرمیوں کا ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔ جس میں دیکھا جائے گا کہ کس این جی او نے کن ممالک کے اشتراک سے کیا کام کیا، گزشتہ 3 برسوں میں کونسی این جی او کن افراد کو پاکستان لائیں یا بیرون ملک لے کر گئیں۔ اندرون ملک لائے جانے والے افراد اور بیرونی ملک لے کر جائے جانے والے افراد نے کن لوگوں سے میٹنگز کیں اور ان میٹنگز میں کیا ہوتا رہا؟ یہ سب چیک کیا جائے گا۔ اسی طرح دیکھا جائے گا کہ بیرونی ممالک سے جن افراد کو پاکستان لاگیا گیا، ان کی کیا سرگرمیاں تھیں اور وہ کن کن علاقوں میں کن کن مقاصد کیلئے گئے تھے؟ اسی طرح پاکستان سے بیرونی ممالک کا دورہ کرنے والے این جی اوز کے اہلکاروں کی بیرونی ممالک میں سرگرمیوں اور رابطوں کو بھی انتہائی باریک بینی سے چیک کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اسی طرح این جی اوز جن پراجیکٹ پر پچھلے پانچ سال میں کام مکمل کرچکی ہیں اور ان کے جو پراجیکٹ جاری ہیں، اس حوالے سے بھی تحقیقات ہوں گی۔ دیکھا جائے گا کہ این جی اوز نے ان پراجیکٹس کیلئے کن کن ممالک اور ڈونرز این جی اوز سے فنڈز وصول کئے تھے اور اس کے مقاصد کیا تھے؟ جبکہ مقاصد پورے ہوئے کہ نہیں اور پراجیکٹ مکمل ہوئے کہ نہیں؟ ذرائع کے مطابق اسی طرح دیکھا جائے کہ جن ممالک اور ڈونرز این جی اوز نے فنڈ فراہم کئے ہیں، ان کے مقاصد کیا تھے اور اس میں کوئی مشکوک کردار کی ڈونرز این جی اوز تو شامل نہیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق اسی طرح این جی اوز چلانے والے اور ان میں کام کرنے والے افراد کے حوالے سے بھی تحقیقات ہوں گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تحقیقات کے بعد مشکوک کردار والی این جی اوز کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا۔ شارٹ لسٹ کی جانے و الی این جی اوز کو صفائی کا بھرپور موقع دیا جائے گا۔ ان کو باقاعدہ طور پر سوالات فراہم کئے جائیں گے اور ان کے اہم افراد سے باقاعدہ انٹرویوز ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق مطمئن نہ کرنے والی این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے سے روک دیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭