بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں کے اہل خانہ میں بے چینی

0

اقبال اعوان
بھارتی ریاست راجستھان کی جے پور جیل میں پاکستانی شہری شاکراللہ کی انتہا پسند ہندو قیدیوں کے ہاتھوں شہادت کے واقعے کے بعد بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کے اہل خانہ میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندو شر پسند قیدی ان کے پیاروں کی جان بھی لے سکتے ہیں۔ بھارت پہلے ہی پاکستانی ماہی گیروں کو دہشت گرد قرار دے کر مظالم ڈھاتا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور صدر پاکستان سے بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی فوری رہائی کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی جیلوں راجکوٹ، جیلسی (jelsi) ، بجھ اور کچھ میں 150 سے زائد پاکستانی ماہی گیر قید ہیں۔ ان میں ریڑھی گوٹھ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے 4 افراد گزشتہ 20 سال سے قید ہیں۔ ان میں سے ایک ماہی گیر محمد نواز جت بھارتی جیل میں سات سال قبل شہید کیا جا چکا ہے، جس کی میت کراچی آئی تھی۔ دیگر افراد کے ورثا حالیہ کشیدگی اور انتہا پسند ہندوئوں کی کارروائیوں کے حوالے سے شدید پریشان اور بے چین ہیں۔ ماہی گیروں کی تنظیم پاکستان فشر فوک کے رہنما کمال شاہ کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چند ماہ قبل بھارتی جیلوں سے رہا ہو کر آنے والے ٹھٹھہ کے ماہی گیروں نے بتایا تھا کہ بھارت کی جیلوں میں قید ماہی گیروں کی حالت بہت خراب ہے کہ بھارت ان کو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ تاہم غریب اور محب وطن ماہی گیر بھارت کیلئے جاسوسی سے انکار کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سمندری حدود میں آئے روز دونوں ملکوں کے ماہی گیر غیر قانونی طور پر ایک دوسرے کے سمندری علاقے میں جانے سے پکڑے جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ 1965ء سے چل رہا ہے۔ پاکستان گرفتار بھارتی ماہی گیروں کو فارن ایکٹ کے تحت غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرنے پر 6 ماہ سزا دیتا ہے۔ تاہم بھارت، پکڑے گئے پاکستانی ماہی گیروں سے دہشت گردوں والا سلوک کرتا ہے۔ کئی کئی ماہ ان پر دوران تفتیش مظالم ڈھائے جاتے ہیں اور جب وہ ماہی گیر ہی ثابت ہوتے ہیں تو بھارتی خفیہ ایجنسی ان کو اپنے لئے کام کرنے پر زور دیتی ہے کہ پاکستان جا کر ان کیلئے کام کرو اور انکار پر ان کی زندگی دوبھر کر دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے 43 اور ٹھٹھہ، جاتی، کارو چھان، کیٹی بندر، جنگی سر اور بدین کے 107 سے زائد ماہی گیر بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں ریڑھی گوٹھ کا وہ بد نصیب خاندان بھی شامل ہے جس کے 4 افراد 1999ء میں ٹھٹھہ کے علاقے کارو چھان سے چھوٹی کشتی لے کر سمندر میں اپنے بچوں کی روزی کیلئے نکلے تھے اور سمندری طوفان کے باعث بھٹک گئے۔ چند روز بعد بھارتی جیل جیلسی سے خط ملا کہ وہ بھارتی سمندری حدود میں بھٹک کر آ گئے تھے۔ ان کے اہل خانہ سندھ حکومت کے اداروں سے رابطہ کرتے رہے اور اس حوالے سے کراچی میں ریڑھی گوٹھ آ گئے تھے کہ یہاں سے ان افراد کی رہائی کی کوشش کریں گے۔ اس دوران بھارتی جیلوں میں قید کئی پاکستانی ماہی گیر سزا پوری ہونے پر پاکستان آئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ 4 افراد کو بھارتی حکام نے اسلحہ اسمگلنگ اور دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث کر دیا ہے اور انہیں گجرات کی راجکوٹ جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ سن کر ان کے غریب اہل خانہ بھاگ دوڑ کرتے رہے، تاہم ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ بعدازاں 13 سال بعد اطلاع آئی کہ ایک ماہی گیر نواز جت جیل میں حکام کے تشدد سے شہید ہو گیا ہے اور جیل حکام نے اس کو دفن کر دیا ہے۔ نواز جت کے ورثا اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کی تنظیموں نے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر میت کراچی منگوائی اور دوبارہ تدفین کر دی گئی۔ جبکہ دیگر 3 ماہی گیر محمد زمان ولد حاجی محمد جت، عثمان ولد حاجی ابراہیم جت اور عثمان ولد علی محمد جت کو اب تک رہائی نہیں ملی ہے۔ بھارتی جیل میں شہید ہونے والے ماہی گیر محمد نواز جت کی بیوہ حمیدہ کا کہنا ہے کہ اس نے 13 سال تک شوہر کا انتظار کیا تھا اور ظالم بھارتیوں نے اسے شہید کردیا۔ حمیدہ کا کہنا تھا کہ دیگر پاکستانی ماہی گیروں کی بھی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ کیونکہ دو ماہ قبل رہا ہو کر آنے والے ماہی گیروں نے بتایا تھا کہ راجکوٹ کی جیل میں ہندو قیدی ان پر مظالم ڈھاتے ہیں اور جیل حکام بھی پاکستانیوں کے ساتھ انتہائی خراب سلوک کرتے ہیں۔ حمیدہ بی بی کا کہنا تھا کہ اس کے شوہر کے جو خطوط آتے تھے، ان میں وہ لکھتا رہا کہ جیل میں ہندو قیدی ان کو مارتے ہیں۔ جب پاک بھارت کشیدگی بڑھتی ہے تو پاکستانی ماہی گیر قیدیوں پر ظلم بڑھ جاتا ہے۔ حمیدہ نے بتایا کہ اس کے شوہر نواز جت اور دیگر 3 رشتے داروں پر اسلحہ اسمگلنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان کو 14 سال کی سزا دی گئی اور اس کے بعد بھی رہا نہیں کیا گیا۔
بھارت میں قید ماہی گیر عثمان کے رشتے دار غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ عثمان کی والدہ کی حالت خراب ہے۔ جبکہ عثمان کے والد حاجی ابراہیم صدمے سے چل بسے تھے۔ عثمان کی والدہ بھاگ بھری بھی بیٹے کے غم میں بیمار پڑی ہیں۔ ایک رشتے دار حنیف کا کہنا تھا کہ برسوں سے ان کا پورا خاندان انتظار کی سولی پر لٹکا ہوا ہے۔ جب خاندان کے افراد پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے خبریں سنتے ہیں، تو پریشان ہوجاتے ہیں۔ پاکستان فشر فوک فورم نامی ماہی گیروں کی بین الاقوامی تنظیم کے کمال شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی حالت بہت خراب ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ان غریب ماہی گیروں کو پاکستان میں جا کر اپنے لئے کام کرنے کیلئے سختیاں ڈھاتی ہے تاکہ ناپاک مقاصد حاصل کر سکے۔ تاہم محب وطن پاکستانی ماہی گیر یہ بات ماننے کے بجائے جیلوں میں تشدد اور مظالم برداشت کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More