ایس اے اعظمی
بھارت کے غیر جانبدار میڈیا نے بھی پاکستان پر ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ محض فضائی سرحدی خلاف ورزی قرار دے کر مودی سرکار اور حکومتی بولی بولنے والے اخبارت اور نیوز چینلز کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ اس بات کی تصدیق بھارتی وزارت دفاع نے بھی مقامی جریدے دی ہندو کے ایک سوال کے جواب میں کر دی کہ بھارتی وزارت دفاع کو پاکستان میں کی جانے والی ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اسی منظر نامہ میں ہندوستان ٹائمز نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’کامیاب‘‘ سرجیکل اسٹرائیک کی اطلاع بھارتی صدر رام ناتھ کووئند، کو تو دے دی۔ لیکن حیران کن طور پر اس ’’اہم خبر‘‘ کی پٹی اپنی وزارت دفاع کو پڑھانا بھول گئے۔ غیر جانبدار بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’’فتح‘‘ کے شادیانے بجا کر اصل میں بی جے پی آئندہ الیکشن جیتنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے پر بھارت بھر میں بغلیں بجائی جارہی ہیں۔ لیکن زمینی حقائق جاننے کیلئے کسی بھی شخص نے بھارتی فضائیہ کے دعوے کی تصدیق کی کوشش نہیں کی ہے۔ عالمی جریدے یوریشیا فیوچر کے عسکری تجزیہ کار ایڈم گیری نے بھی بھارتی دعوے کو احمقانہ قرار دیا اور کہا ہے کہ سینکڑوں ہلاکتوں اور بمباری کا پورا ڈراما بے نقاب ہو چکا ہے۔ بھارتی ملٹری یا فضائیہ بالا کوٹ اسٹرائیک کا ایک بھی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں لا پائی۔ جس سے ثابت ہوا ہے کہ وہ جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کا حامی میڈیا، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کو ’’عظیم فتح‘‘ سے تعبیر کر رہا ہے۔ ایڈم گیری کا کہنا ہے کہ یہ اکیسویں صدی کی جنگ ہے۔ جس میں جنگی طیاروں کے کاک پٹ کی ویڈیو خود کار نظام سے بنتی ہے۔ کم از کم بھارتی ایئر فورس کو یہ ویڈیوز جاری کرنی چاہئیں۔ ادھر بھارتی جریدے بزنس ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے احمقانہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی افواج نے بالا کوٹ میں سینکڑوں لاشوں کو چھپانے کیلئے چین کی مدد حاصل کرلی ہے اور پورے علاقہ کو گھیر لیا ہے، کسی کو بھی اس مقام پرجانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ جبکہ جیش کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو نامعلوم مقام پر چھپا دیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی حملے کا جواب دینے کیلئے چینی ملٹری سے مدد لینے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی میڈیا کے دعویٰ جات کے برعکس بی بی سی نے مقامی عینی شاہدین کے بیانات اور جائے وقوعہ جہاں انڈین طیاروں کا پے لوڈ گرا ہے، کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کی ہیں، جن میں بالا کوٹ میں نہ تو کسی تباہی کے آثار ہیں اور نہ ہی ایسے شواہد کہ یہاں کوئی ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔ ادھرسابق بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن جنرل (ر) ونود بھاٹیا نے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مودی کا ایسا کارڈ قرار دیا جس کو وہ عام انتخابات میں کامیابی کیلئے استعمال کریں گے۔ واضح رہے کہ بھارتی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی جانے والی’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کی تمام تصویریں اور وڈیوز بھی پرانی اور کہیں اور کی نکلی ہیں جن کو بھارتی صارفین بار بار شیئر کررہے ہیں۔ بھارتی جریدے اکنامک ٹائمز کا کہنا ہے کہ بالا کوٹ میں جہاں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا گیا، وہاں کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ رات کے آخری حصہ میں دو، تین دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور بس۔ تاہم کسی قسم کی تباہی یا ہلاکتیں رونما نہیں ہوئی ہیں۔ بی بی سی ہندی سروس نے بالاکوٹ کے مقامی لوگوں سے گفتگو کی، جن کا کہنا ہے کہ یہاں نہ تو کوئی کیمپ یا عمارت وغیر ہے اور نہ ہی کوئی جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ ہندوستان ٹائمز، ٹائمز آف انڈیا، دی ہندو اور ٹیلیگراف نے بھارتی حکومتی اور ایئرفورس ذرائع کا یہ دعویٰ نقل کیا ہے کہ اس ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ میں جیش کے 300 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں جو فدائی ٹریننگ کیلئے اس کیمپ میں موجود تھے۔ تاہم بھارتی میڈیا میں جیش کے تباہ کئے جانے والے کیمپ اور مرنے والے جنگجوئوں کی تصاویر اب تک شیئر نہیں کی گئی ہیں۔ بھارتی جریدے ٹیلی گراف نے اس حوالے سے بھارتی فضائیہ سے رابطہ کیا تو بھارتی ایئر فورس کے ترجمان نے اس پر گفتگو کرنے سے یہ کہہ کر انکارکردیا کہ مناسب وقت پر تفصیلات اگر چاہی گئیں تو میڈیا سے شیئر کردی جائیں گی۔ اس پورے منظر نامہ کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ بھارتی حکومت کا سرکاری بیان اب تک سامنے نہیں آسکا ہے۔ جبکہ بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے بھی مختصر تحریری بیان پڑھ کر صحافیوں کے جوابات دئے بغیر بھاگ نکلے۔ دوسری جانب بھارتی جریدے اوڈیشہ سن نے لکھا ہے کہ بھارتی مسلح افواج کی تینوں شاخوں کو ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ دھونا کے احکامات پر تمام فوجی اڈوں کی حفاظت انتہائی سخت کردینے کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔ راجدھانی دہلی میں براجمان کئی اعلیٰ افسران کا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ پاکستانی سائیڈ سے بھرپور جواب دیئے جانے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے دہلی اور انڈیمان سمیت راجستھان اور جموں سیکٹر پر اواکس اور جاسوس طیاروں کی فلائٹس کا خاص اہتمام کیا گیا ہے۔ ادھر پاکستانی اور بھارتی صارفین کے درمیان سوشل میڈیا پر گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ پاکستانی صارفین نے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ محض سرحدی دخل اندازی تھی، جس کا سبق سکھانے کیلئے پاک فضائیہ کے طیارے جھپٹے تو بزدل انڈین پائلٹ اپنے پے لوڈ ہتھیار گرا کر بھاگ نکلے۔ بھارتی دعویٰ کی قلعی اس وقت بھی کھل گئی جب ٹوئٹر پر ایک برطانوی صارف نے یہ سوال کیا کہ سرجیکل اسٹرائیک میں شامل انڈین ایئر فورس کے 12میراج طیاروں کا ٹوٹل ’’جنگی پے لوڈ ‘‘ فی کس 6,300 کلو گرام کے مطابق مجموعی طور پر 75,000 پچھتر ہزار کلوگرام ہونا چاہئے۔ لیکن بھارتی ایئر فورس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 19منٹوں میں جیش کے مرکز پر 1,000 کلو بارود گرایا۔ اس بھارتی دعوے کے تناظر میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بالا کوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک میں شامل 12بھارتی میراج طیاروں کو خالی کرکے بھیجا گیا تھا کہ انہوں نے اس پورے آپریشن میں صرف 1,000کلو گرام بارود گرا کر آپریشن کو کامیاب سمجھا؟ واضح رہے کہ فرانسیسی ساختہ میراج 2000 لڑاکا طیاروں کا پے لوڈ 6,300 کلوگرام ہوتا ہے۔ ادھر ایک انٹرویو میں ریٹائرڈ وائس ایئر چیف مارشل مسٹر بہادر نے بھارتی افواج کو متنبہ کیا کہ اگر آپ نے اسٹرائیک کی ہے تو پاکستان کی جوابی اسٹرائیک کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اس سلسلے میں اکنامک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کا اصل پہلو چار ماہ بعد مودی کی انتخابات میں کامیابی کا مضبوط چانس ہے۔ مودی جی پلوامہ حملے سے قبل غیر مقبولیت کے دور سے گزر رہے تھے لیکن اب انہیں اس بات کا موقع مل گیا ہے کہ وہ بھارتی ووٹرز کو اپنی جانب لبھا سکیں۔
٭٭٭٭٭