امت رپورٹ
ضلع مانسہرہ کے علاقے جابہ میں بھارتی طیاروں کی دراندازی پر مقامی لوگ سخت مشتعل ہیں۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ جابہ کے علاقے میں کسی تنظیم کا کسی بھی قسم کا کیمپ نہیں ہے۔ بھارتی طیاروں نے غیر آباد علاقے میں بم گرائے، جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بزدلانہ کارروائی پر بھارت کو بھرپور جواب دیا جانا چاہئے۔ حکومت انہیں اجازت دے تو وہ خود بھارت کو سبق سکھائیں گے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علی الصباح پہلے بھارتی طیارے آئے اور پھر چند لمحوں کے وقفے سے پانچ دھماکے ہوئے، جن کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں۔ بہت سے لوگ سمجھے کہ دوبارہ اکتوبر 2005ء جیسا خوفناک زلزلہ آگیا ہے۔ جہاں بھارتی طیاروں نے بم گرائے، اس مقام سے قریب ترین آبادی کنگڑ ہے، جس میں ایک کچے مکان کو معمولی نقصان پہنچا، جبکہ ایک شخص معمولی زخمی ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بالاکوٹ کے صوبائی حلقے پی ایف 30 میں میں آج (منگل کو) ضمنی الیکشن تھا۔ تاہم بھارتی جارحیت کے باوجود عوام میں کوئی خوف و ہراس نہیں تھا اور انتخابی سرگرمیاں بھرپور انداز سے جاری رہیں۔
منگل کو علی الصباح جب بھارتی دراندازی کی اطلاعات نے گردش کرنا شروع کیا تو کچھ دیر بعد ہی یہ خبریں آئیں کہ جس علاقے میں بھارتی طیارے داخل ہوئے وہ صوبہ خیبر پختون میں جابہ کا علاقہ ہے۔ یہ علاقہ مانسہرہ تھانہ صدر کی حدود میں واقع ہے اور یہاں جابہ پولیس چوکی بھی موجود ہے۔ صبح کے وقت جب ’’امت‘‘ نے مقامی پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ منگل کی صبح تین سے چار بجے کے درمیان چار سے پانچ زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ پولیس اسٹیس بالاکوٹ اور پولیس اسٹیشن تھانہ صدر مانسہرہ کے ذرائع نے تصدیق کی کہ مقامی لوگوں نے دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور وہ ٹیلی فون کالز کر کے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق بھارتی طیاروں نے بم کہاں پھینکے، وہ یہ نہیں بتا سکتے۔ تاہم وہ جگہ ممکنہ طور پر مانسہرہ اور بالاکوٹ کی حدود جابہ میں ہے، جہاں پولیس سرچ آپریشن کر رہی ہے۔ ذرائع کے بقول جابہ مانسہرہ سے بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹیلی فون کر کے دھماکوں اور طیاروں کی غیر معمولی نقل و حرکت کے حوالے سے بتایا تھا۔
نمائندہ ’’امت‘‘ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بالاکوٹ سے تقریباً چودہ کلومیٹر پہلے جابہ کے مقام پر پہنچا تو سڑک کے دونوں اطراف بڑی تعداد میں لوگ موجود ہے۔ محمد شفیق، عبدالحنان، گل حمید، رحیم گل، مصطفی، علی رحمان، یونس اور دیگر نے بتایا کہ انہوں نے علی الصباح کم از کم پانچ بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ جس کے بعد طیاروں کی نچلی پروازیں ہوتی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس مقام پر بم گرے ہیں، وہاں سے قریب ترین گائوں کنگڑ ہے۔ اس گائوں میں نوران شاہ کے گھر کو جزوی نقصاں پہنچا اور وہ خود بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ گل حمید نے بتایا کہ ایک دو نہیں بلکہ چار پانچ شدید ترین دھماکے ہوئے، جس سے پوری زمین لرز اٹھی تھی۔ دھماکوں کی آوازیں اتنی شدید تھیں کہ ایسا محسوس ہوا جیسے بم کہیں قریب ہی پھٹے ہیں۔ صبح ہوئی تو پتا چلا کہ یہ واقعہ کنگڑ علاقے میں ہوا ہے۔ گل حمید کا کہنا تھا کہ وہ خود وہاں گئے تھے اور اپنے رشتہ داروں کی خیر خیریت معلوم کرکے واپس آئے ہیں۔ رحیم گل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب پہلا دھماکہ ہوا تو زمین لرز اٹھی اور ایسے محسوس ہوا کہ اکتوبر 2005ء جیسا زلزلہ آگیا۔ اس کے بعد چار مزید دھماکے ہوئے اور پھر طیاروں کی آوازیں آتی رہیں۔ مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ علاقے میں کئی درخت تباہ ہوئے ہیں، جبکہ نوران شاہ نامی شخص کے مکان کو بھی معمولی نقصاں پہنچا ہے۔ جبکہ علاقے میں کئی مکانوں میں کریک پڑ گئے ہیں۔ تاہم اللہ کا شکر ہے کہ سب محفوظ رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکوں سے گھروں کے دروازے، کھڑکیاں اور چھتیں لرز اٹھی تھیں اور لوگ خوفزدہ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ہوائی جہازوں کی آوازیں آتی رہی تھیں۔ دھماکے ہمارے گھروں سے تقریباً بارہ کلو میٹر دورہوئے تھے۔
’’امت‘‘ سے گفتگو میں مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اس علاقے میںکسی تنظیم کے کیمپ وغیرہ نہیں تھے اور نہ ہی بھارتی طیاروں سے گرائے گئے بموں سے کوئی اموات ہوئی ہیں۔ بم غیر آباد علاقے، جنگلات اور پہاڑوں میں گرے ہیں۔ مقامی افراد نے بھارتی طیاروں کی دراندازی اور جارحیت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلع مانسہرہ پاکستان کا دل ہے اور اس کے قریب ہی دارالحکومت اسلام آباد واقع ہے۔ مانسہرہ کے ایک طرف کشمیر اور دوسری جانب شمالی علاقہ جات ہیں اور حساس ترین شاہراہ قراقرم بھی واقع ہے۔ اگر بھارتی طیارے یہاں تک پہنچ گئے تو پھر یہ سمجھا جانا چاہئے کہ انہوں نے اسلام آباد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کی اس بزدلانہ کارروائی کا بھرپور جواب دیا جانا چاہئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ بھارت نے دراندازی کرکے ان پر قرض چھوڑا ہے اور وہ اس قرض کو چکانے کا عزم کرتے ہیں اور اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ موقع ملنے پر وہ بھارت کا یہ قرض ضرور چکا دیں گے۔
دوسری جانب منگل کے روز بالاکوٹ کے صوبائی حلقہ پی ایف 30 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری رہی۔ عوام کی بڑی تعداد بلاخوف و خطر ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے نکلی تھی اور بھرپور انداز سے انتخابی سرگرمیاں جاری رہیں۔
٭٭٭٭٭