غیر ملکی کرکٹرز پاکستان آنے میں ہچکچانے لگے

0

قیصر چوہان
پی ایس ایل سیزن فور میں شریک غیر ملکی کرکٹرز پاکستان آنے سے ہچکچانے لگے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر نہ ہونے اور بڑھتی کارروائیوں نے فارن پلیئرز کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ پاکستان میں عارضی طور پر انٹر نیشنل فلائٹس کی منسوخی نے بھی ان کھلاڑیوں کو خوف زدہ کردیا ہے۔ جبکہ کئی ممالک کے کرکٹ بورڈز نے اپنے پلیئرز سے رابطے بڑھا دیئے ہیں۔ دوسری جانب فرنچائزرز فارن پلیئرز کو منانے کیلئے تاحال کوشاں ہیں۔ لیگ کو ناکام بنانے کیلئے بھارتی سازش بھی بدستور جاری ہے۔ بھارتی بورڈ اپنی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ میں تنہا کرنے کے مختلف منصوبوں پر بدستور غور کرنے میں مصروف ہے۔ خاص طور پر اب اس کا نشانہ پی ایس ایل ہے۔ پہلے اس کے آفیشل براڈ کاسٹر کو معاہدے سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا۔ پھر غیر ملکی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کے زور پر لیگ سے الگ کرنے کا گھٹیا منصوبہ تیار کیا۔ جس کے تحت سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے ممبران ونود رائے، ڈیان ایڈلجی، لیفٹینینٹ جرنل روی ٹھوگے اور بورڈ کے چیف ایگزیکٹو راہول جوہری نے غیر ملکی پلیئرز کو یہ آپشن دینے پر غور کیا کہ وہ پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں سے کسی ایک ایونٹ کا انتخاب کرلیں۔ بلیک میلنگ کے ذریعے کھلاڑیوں کو پاکستانی لیگ سے دور کرنے کا منصوبہ ناکام ثابت ہوا تو بھارت حکومت جارحیت کرکے غیر ملکی کرکٹرز کو خوف زدہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ایئر اسٹرائیک پر پاکستان کے موثر جوابی حملے کے بعد پی ایس ایل کی صورتحال یکسر تبدیل ہوکر رہ گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تاحال سیز فائر کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ جبکہ لیگ کیلئے جاری کئے گئے 2 لاکھ سے زائد ٹکٹ صرف دو روز میں ہی 90 فیصد سولڈ آئوٹ ہو چکے ہیں۔ پی ایس ایل کے میزبان وینوز لاہور اورکراچی اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کرنے کا کام بھی تقربیاً مکمل ہوچکا ہے۔ تاہم لیگ کو ایک ہی سنگین مسئلہ درپیش ہے اور وہ ہے غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد۔ جس پر بدستور سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ ذرائع کے بقول لیگ میں شریک جنوبی افریقی، برطانوی اور انگلش کھلاڑیوں کو سب سے زیادہ اپنی سیفٹی کی فکر لاحق ہے۔ جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر نہ ہونے اور انٹر نیشنل فلائٹس کی منسوخی نے غیر ملکی کھلاڑیوں کے قدم ڈگمگا دیئے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو یقین ہے آئندہ چند دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ گزشتہ روز چیئرمین بورڈ احسان مانی اور ٹیم مالکان کے درمیان اس معاملے پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ احسان مانی نے فرنچائزرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر صورت غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان لانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس ضمن میں لاہور قلندرز کے مالک رانا فواد نے ٹیم میں شریک غیر ملکی کھلاڑیوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ لاہور اور کراچی سیف زون بیلٹ میں موجود ہے۔ یہاں کسی قسم کی فضائی کارروائی کا امکان نہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت نے ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف 16 جون کو شیڈول میچ کے بائیکاٹ کا بھی ذہن بنالیا تھا۔ مگر 2 قیمتی پوائنٹس سے دستبرداری کے خوف سے یہ فیصلہ اسے واپس لینا پڑا۔ خفت مٹانے کیلیے ونود رائے نے یہ بیان بھی داغا کہ ’’میچ کے بائیکاٹ سے ہم اپنے پاؤں میں گولی کیوں ماریں۔ ہم جنوبی افریقہ کی طرح پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ سے باہر کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے‘‘۔ خیال رہے کہ کراچی میں 7 مارچ سے 17 مارچ تک پانچ میچز طے ہیں۔ لاہور میں تین میچز 9، 10 اور 12 مارچ کو کھیلے جانے ہیں۔ ابھی تک میچز شیڈول کے مطابق ہیں اور اس میں کسی تبدیلی کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ پی ایس ایل منتظمین تمام حالات کو مانیٹر کر رہے ہیں اور سکیورٹی اداروں اور ماہرین سے رابطے میں ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی حدود میں بھارتی دراندازی کے جواب میں پاک فوج نے کارروائی کرتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا ہے۔ پاک فوج کے اس جرأت مندانہ اقدام کو کھلاڑیوں نے سراہتے ہوئے پاک فضائیہ کو سلام پیش کیا ہے۔ سابق کرکٹر شعیب اختر نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے بھارت کی جارحیت کا کرارا جواب دیا ہے۔ اس بہادری پر پاک فضائیہ اور پاکستان آرمی کو ہمارا سلام۔ پاکستان زند ہ باد۔ شعیب اختر نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ’’جیسا کہ ہمارے وزیر اعظم اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے اور کئی بار مذاکرات کی پیشکش بھی کی۔ لیکن اگر ہماری خودمختاری کو ٹھیس پہنچائی گئی تو یہ اس کا بھرپور اور مناسب ردعمل تھا۔ کرکٹر وہاب ریاض نے پیغام دیتے ہوئے کہا ہم کرکٹ کے ذریعے دنیا بھر میں امن پھیلانے کے خواہاں ہیں۔ کرکٹر محمد عامر نے پاک فضائیہ کی ایک تصویر شیئر کی، جس پر پیغام درج تھا، میں پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے پاکستان کے لیے عزت اور پاکستان پر فخر ہے کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔ ادھر آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ نہ ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ تاہم اپنے ممبران کے ہمراہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ میں مقابلہ 16 جون کو مانچسٹر میں ہوگا۔ آئی سی سی ترجمان نے مزید کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی بھی اشارہ نہیں ملا کہ ورلڈ کپ کاکوئی میچ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق نہیں ہوگا۔ بھارت کے سابق کپتان کپیل دیو نے کہا کہ کھلاڑیوں کو کبھی بھی کھیلنے سے منع نہیں کرنا چاہیے۔ ایک کرکٹر ہونے کے ناطے میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ یہ کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کھیل ہی وہ واحد چیز ہے جو ہم کھیلنا جانتے ہیں اور یہ لازمی طور پر ہوتے رہنا چاہئیں۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More