جزب اسلامی اور افغان طالبان نے پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا

0

محمد قاسم
افغان طالبان اور حزب اسلامی نے بھارت سے جنگ کی صورت میں پاکستان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ پاکستان افغانوں کا دوسرا گھر ہے۔ بھارت کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی تو پاکستانی قوم کا ساتھ دیں گے۔ جبکہ افغان طالبان نے بھی پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کی ہے۔ اس لئے پاکستان کے خلاف کسی کی جارحیت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ طالبان جنگ میں غیر جانبدار نہیں رہیں گے۔ ادھر بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پاک فوج کے جوابی حملے میں دو بھارتی طیارے گرائے جانے کے بعد تمام پاکستانی ایئر پورٹس پر کمرشل پروازیں بند کر دی گئی ہیں۔ جبکہ پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی نگرانی بڑھا دی ہے۔ پشاور ایئرپورٹ پر سعودی عرب، قطر، عمان، دبئی اور دیگر ممالک سے آنے والی پروازیں معطل ہوگئی ہیں۔ وسطی ایشیا اور چین کے فضائی روٹ پر چلنے والی بین الاقوامی پروازوں پر بھی جو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں، پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ افغانستان میں موجود اتحادی افواج کی رسد کیلئے فضائی روٹس بھی بند ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر یہ پابندی ایک ہفتے تک برقرار رہی تو نیٹو افواج کے پاس موجود ادویات، راشن اور دیگر اشیا کا اسٹاک ختم ہو جائے گا۔ جبکہ اتحادی افواج کی سپلائی برقرار رکھنے کیلئے امریکہ کو وسط ایشیا کا روٹ استعمال کرنا پڑے گا، جو انتہائی مہنگا راستہ ہے۔ واضح رہے کہ نیٹو میں شامل 48 ممالک افغانستان کیلئے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔ جس پر مکمل پابندی کے بعد افغانستان میں نیٹو افواج کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر بھجوائی جانے والی ادویات اور دیگر اشیا کی سپلائی رک گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں افغانستان میں نیٹو ممالک کے فوجی حکام سخت پریشان ہیں کہ اگر پاکستان کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کیلئے ایک ہفتے تک بند رکھی گئیں تو نیٹو اور امریکی فوجیوں پر طالبان کے بڑے حملوں کے پیش نظر انہیں جدید سامان کی سپلائی اور دیگر اشیا بروقت نہیں مل سکیں گی۔ ذرائع کے بقول اتحادی فوجیوں کو ادویات، خوراک اور دیگر ضروری اشیا روزانہ کی بنیاد پر سپلائی کی جاتی ہیں، تاہم یہ سلسلہ اب بند ہوگیا ہے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان مہینے بھر تک کمرشل پروازوں کیلئے اپنی فضائی حدود بند کردیتا ہے تو افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جبکہ ان پر ہونے والے بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی بھارت پر عائد ہوگی۔ کیونکہ بھارت کی جانب سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر امریکہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پشاور ایئرپورٹ سے مشرق وسطیٰ جانے والے تمام مسافر طیاروں کے آنے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ایئرپورٹ کو ایئرفورس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور ایئرپورٹ سے مغربی سرحدوں سے لے کر مشرقی سرحدوں تک پیٹرولنگ کی جاتی ہے۔ اس ایئر پورٹ سے پہلے بھی پاک افغان سرحدوں کی نگرانی کی جاتی تھی۔ تاہم گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے فضائی پیٹرولنگ بڑھا دی گئی ہے۔ پشاور ایئرپورٹ کی اہمیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ افغانستان کے قریب ہونے کی وجہ سے بعض اوقات نیٹو ممالک کے اہم فوجی مشاورین کے طیارے ایندھن بھرنے کے لئے پشاور ایئر پورٹ کو استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع کے بقول پاکستانی ایئرپورٹس کو کمرشل پروازوں کیلئے بند کرنے کے اعلان کے بعد جہاں پاکستان میں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہو گا، اس سے زیادہ پریشانی نیٹو ممالک اور خصوصاً امریکہ کو ہوگی۔ امریکہ کی جانب سے یکم مارچ کے بعد اپنے 1400 فوجیوں کو واپس بلانے کا عمل بھی کمرشل پروازوں پر پابندی کی وجہ سے رک جائے گا۔ کیونکہ امریکی فوجیوں کو بذریعہ پاکستان لے جایا جاتا ہے۔ تاہم ان فوجیوں کو وسطی ایشیا کے راستے لے جانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ جبکہ طویل مسافت اور بھاری اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ اس لئے امریکہ زیادہ دیر تک یہ پابندی برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوگا اور اس مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے امریکہ کو بھارت پر پاکستان سے کشیدگی ختم کرنے کیلئے دبائو ڈالنا پڑے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بھارت، پاکستانی فضائی حدود کی مزید خلاف ورزی کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں جنگ چھڑ جاتی ہے تو افغانستان میں نہ صرف امریکی اور نیٹو افواج پر اثر پڑے گا۔ بلکہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔ دوسری جانب حزب اسلامی اور افغان طالبان نے ممکنہ پاک بھارت جنگ کی صورت میں پاکستان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانوں کے لئے دوسرا گھر ہے، اس لئے حزب اسلامی کے لوگ اور خصوصاً افغان مہاجرین پاکستان کیلئے ہر قربانی دینے کو لئے تیار ہیں۔ جبکہ افغان طالبان نے دونوں ممالک کو اپنے تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو افغان طالبان غیر جانبدار نہیں رہیں گے ۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More