عمران کے جذبہ خیر سگالی سے مودی کی مشکل آسان

0

ایس اے اعظمی
بھارت کے عوام، اپوزیشن سیاسی رہنمائوں اور سنجیدہ طبقہ سمیت غیر جانبدار میڈیا اور سابق فوجی کمانڈرز نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم مودی پر بھارتی افواج اور جنگی منظر نامے کو ’’سیاسی مقصد‘‘ کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے، تاکہ پیش آمدہ الیکشن میں فتح یاب ہوسکیں۔ سی این بی سی کی بھارتی نمائندہ ’سہیلی روئے چودھری‘ نے ایک تجزیے میں بتایا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے اچھی خبروں کی آمد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مودی حکومت سے رابطوں کا نتیجہ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم اپنے گرفتار پائلٹ کی رہائی کے بدلے میں تنائو اور جنگی کارروائیوں سے ہاتھ کھینچنے کی پیشکش کرچکے ہیں۔ جس کے بعد گیند پاکستانی کورٹ میں جاچکی ہے کہ بھارتی پائلٹ کو رہائی دیدی جائے۔ بدھ کی سہہ پہر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کردینے کا اعلان کردیا ہے، جس سے بھارتی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لیکن بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت بی جے پی نے اس رہائی کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کا اعلان کردیا ہے اور سرکاری بھارتی میڈیا نے اس رہائی کے اعلان کو مودی کی جانب سے ڈالا جانے والا دبائو قرار دیا ہے۔ جرمن ریڈیو ڈوئچے ویلے میں کہا گیا ہے کہ اگر گرفتار پائلٹ کو رہا نہیں کیا جاتا تو اس سے بھارتی وزیر اعظم مودی کیلئے سیاسی مشکلات بڑھ سکتی تھیں۔ لیکن پاکستانی وزیر اعظم کے جذبہ خیر سگالی نے مودی کی مشکل حل کر دی ہے۔ اب مودی عام انتخابات میں پائلٹ کی واپسی کا سہرا اپنے سر باندھ کر الیکشن لڑنا پسند کریں گے۔ بھارتی تجزیہ نگار روی کمار کا دعویٰ ہے کہ نریندر مودی سر پر کھڑے انتخابات میں اپنی پانچ سالہ ناقص کارکردگی کے سبب ناکامی کے خوف سے پریشان ہیں۔ ان پر ان کی تنظیم بی جے پی کا دبائو تھا کہ سرجیکل اسٹرائیک کیا جائے۔ لیکن سرجیکل اسٹرائیک ان کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے اور پاکستانی فوجی ایکشن میں ایک بھارتی فوجی کے پکڑے جانے نے ان کے کس بل نکال دیئے ہیں۔ اب مودی کیلئے واحد راستہ یہی بچا تھا کہ وہ واشنگٹن کا چینل استعمال کریں اور پاکستان میں قید پائلٹ ابھی نندن ورتھامان کو رہائی دلوائیں اور اس رہائی کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بناکر ایک بار پھر الیکشن کا میدان مار لیں اور انہوں نے بالکل یہی کیا ہے۔ امریکی تھینک ٹینک بروکنگ انسٹی ٹیوشن کی انڈیا پروجیکٹ ڈائریکٹر تنوی مادان کا کہنا ہے کہ گرفتار پائلٹ کا مدعا دونوں ایٹمی طاقتوں کو معاملہ ٹھنڈاکرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ جس میں بھارت پاکستان کی کئی شرائط ماننے پر مجبور ہو سکتا ہے اور پاکستان انڈیا کو پائلٹ کی رہائی کے بدلے میں فوجی ایکشن سے واپس پلٹا سکتا ہے۔ لیکن اگر بھارت اس منظر نامہ میں پاکستان کیخلاف کوئی فوجی کارروائی کرے گا تو اس کا مطلب ہے کہ ایک بھرپور جنگ ہے۔ کنسلٹنسی اسٹارٹ فار کے تجزیہ نگار برائے سائوتھ ایشیا فیصل پرویز کہتے ہیں کہ پائلٹ کو پکڑنے پر پاکستان کو انڈیا پر بڑا ایڈوانٹیج ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ دونوں ممالک چاہے کتنا زور دکھائیں، لیکن جنگ دونوں نہیں چاہتے۔ اس منظر نامہ میں بھارتی وزیراعظم مودی کو شدید دبائو کا سامنا ہے۔ ایک طرف ان کے سیاسی مخالفین ہیں تو دوسری جانب عسکری وقار دائو پر لگا ہے۔ مستزاد یہ کہ عام الیکشن کا چیلنج الگ در پیش ہے۔ ایسے میں تمام تر نگاہیں مودی کے ایکشن پر ہیں۔ لیکن اس بات کا فیصلہ پائلٹ کی رہائی کرے گا، جس پر سب کی نظریں لگی ہوئی تھیں۔ جنوبی ریاست چنائے میں موجود صحافی فیروز علی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتھامان کے والد سابق ایئر مارشل شیما کٹی ورتھامان سے گفتگو کی ہے، جو بڑے پر سکون نظر آئے۔ شیما ورتھامان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی زندگی کیلئے اعلیٰ بھارتی قیادت سے مذاکرات کی اپیل کی ہے، تاکہ ابھی نندن کو واپس بھارت لایا جاسکے۔ بھارتی سابق ایئر مارشل شیما کٹی ورتھامان نے جمعرات کو سہہ پہر کی جانے والی پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’’مجھے پاکستان پر مکمل بھروسا ہے اور وہ ان کے بیٹے پر کبھی بھی تشدد نہیں کریں گے اور بحفاظت رہائی دیں گے‘‘۔ بھارتی صحافی فیروز علی نے بتایا کہ انہوں نے چنائے کے مضافاتی علاقہ سیلائیور سے ملحق ایک ہائوسنگ سوسائٹی ایئر فورس کالونی/ جلوائیو ویہار میں شاندار ولا میں افسوس اور دکھ کی ملی جلی کیفیت میں سابق ایئر مارشل سے گفتگو کی جن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کی رہائی کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کر سکتے۔ بھارتی لکھاری ابھیشک بھلا نے بھی ایک تجزیاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت کی باڈی لینگویج سے یقین کیا جاسکتا ہے کہ وہ بھارتی افواج اور جنگی منظر نامہ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے اور اس کے نزدیک اگر بھارتی فوج پاکستان پر ایک بھی میزائل داغ رہی ہے یا بم گرارہی ہے تو یہ بھارتی فوج کا نہیں، بلکہ مودی کا کارنامہ ہے۔ بی جے پی کے راہنما اور سابق کرناٹکی وزیراعلیٰ یدی یوراپا نے این ڈی ٹی وی سے کھل کر گفتگو کی اور تسلیم کیا ہے کہ بالا کوٹ سرجیکل اسٹرائیک اور پائلٹ ابھی نند کی رہائی سے مودی کرناٹک کے راجیا سبھا الیکشن میں اضافی22 نشستیں جیت سکتے ہیں۔ کرناٹک کے کانگریسی وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی نے بی جے پی رہنما یدی یوراپا کے 22 سیٹیں جیتنے کے بیان اور عزائم کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی جی کو اگر اس بات کا یقین ہوجائے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے سے ان کو اگلی بار حکومت مل سکتی ہے تو وہ اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ ادھر بہوجن سماج پارٹی کی راہنما اور سابق یو پی وزیر اعلیٰ شریمتی مایا وتی نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی کو شرم آنی چاہئے کہ وہ فوجیوں کی قربانیوں کو اپنی سیاست کا ایندھن بنا رہے ہیں۔ بھارتی جریدے انڈیا ٹائمز نے انکشاف کیا کہ بالی وڈ بھی بھارتی گرفتار پائلٹ ابھی نندن ورتھامان کی رہائی کی مہم میں کود پڑا ہے اور ’’ابھی نندن کو واپس لائو‘‘ نامی مہم میں فرحان اختر، امیتابھ بچن، ایشوریا روئے، ابھیشک بچن، سش میتا سین، اجے دیو گن، رانی مکھر جی سمیت متعدد پروڈیوسرز اور فنکار نے مودی حکومت پر زور دیا ہے کہ جنگ کے بجائے مذاکرات کئے جائیں اور گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو واپس لایا جائے۔ ادھر تامل ناڈو کی فلمی صنعت ٹولی وڈ سے رجنی کانت سمیت اہم اداکاروں اور اداکارائوں نے بھی گرفتار پائلٹ کی رہائی کیلئے مہم کا آغاز کردیا ہے۔ بھارت کے موقر میڈیا ذرائع کا ماننا ہے کہ گرفتار بھارتی پائلٹ کی رہائی کیلئے مودی سرکار ہاتھ پائوں مار رہی تھی اور اپنے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لینے کیلئے امریکا سے مدد طلب کرچکی تھی۔ وزیراعظم مودی نے جمعرات کو صبح دکھاوے کیلئے ایک جانب تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جبکہ علامتی وزیر دفاع نرملا جی سے بھی تینوں عسکری سربراہان نے ملاقاتیں کرکے ظاہر کیا کہ بھارت پاکستان کیخلاف بڑی فوجی کارروائی چاہتا ہے۔ لیکن مودی حکومت کی جانب سے واشنگٹن سے درون خانہ کی جانے والی گزارشات میں یقین دلایا گیا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت گرفتار پائلٹ کو رہائی دے دے گی تو بھارتی عسکری قیادت پاکستان کیخلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی نہیں کرے گی اور معاملات کو پر امن انداز میں حل کرلیا جائے گا۔ بھارتی صحافی الوک ورما نے بھی خبر دار کیا ہے کہ مودی نے گزشتہ پانچ برسوں میں دیش کیلئے کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا۔ اب وہ گرفتار پائلٹ کو واپس لاکر قوم کے سامنے سینہ چوڑا کرنا چاہتے ہیں اور گرفتار پائلٹ کی رہائی کو بھی اپنی الیکشن مہم میں استعمال کریں گے۔ دہلی میں موجود لکھاری پراکرم سنگھ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ’’مجھے حیرت ہے کہ مودی جی نے اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے کتنا گھنائونا کھیل کھیلا ہے۔ ان سے پوچھا جانا چاہئے کہ ایک ماہر ترین پائلٹ (ابھی نندن ورتھامان) کو اُڑتا تابوت کہلائے جانے والے از کار رفتہ مگ اکیس طیارے میں بھیجنے کا واضح مقصد تھا کہ مودی اس پائلٹ کی لاش یا زندہ واپسی چاہتے تھے، تاکہ اس کے پوسٹرز کو اپنی سیاسی/ انتخابی مہم میں استعمال کیا جائے۔ جودھ پور میں موجود بھارتی تجزیہ نگار آریا گپتا نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ آپ ہریانہ سے دہلی آئیں یا جودھ پور ہائی وے سے راجدھانی دہلی جائیں۔ راستے میں آپ کو مودی کے ایسے پوسٹرز جا بجا دکھائی دیں گے جن میں مودی کو ہیرو بتا کر سرجیکل اسٹرائیک2- کی تعریفیں کی گئی ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ مودی سرجیکل اسٹرائیک کو بھی سیاسی مہم میں استعمال کرتے ہیں اور یقین کیجیے کہ جب مودی سرکار گرفتار پائلٹ کو اپنے دیش واپس لائے گی تو اس کی رہائی کو اپنا کارنامہ قرار دے گی اور ابھی نندن کا پوسٹر بھی الیکشن میں لگائے گی۔ بھارتی صف اول کے جریدے انڈیا ٹوڈے نے ایک چشم کشا رپورٹ میں بتایا ہے کہ 21 اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم مودی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور الزام عائد کیاہے کہ وزیر اعظم بھارتی افواج کی صلاحیتیوں اور قربانیوں کو الیکشن کیش کروانے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ بھارتی جریدے کوئنٹ سے گفتگو میں ایک درجن سے زیادہ سابق بھارتی فوجی کمانڈرز نے مودی کو موقع پرست اور سیاسی مقاصد کیلئے قوم اور فوج کو گروی رکھنے کا ملزم ٹھہرادیا۔ ٹویٹر پیغام میں سابق کرنل اشوک کرم سنگھ نے جمعرات کو وزیر اعظم مودی کی جانب سے نیشنل وار میوزیم کے افتتاح کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بہت بری بات ہے۔ نیشنل وار میوزیم کے افتتاح پر سیاسی تقریر کی کوئی جگہ نہیں۔ مودی جی صد افسوس۔ میجر دیونیدر پرساد سنگھ نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ دیش خطرات سے گزار رہا ہے اور مودی جی سیاسی افق پر پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں۔ سابق کرنل دنیش کمار نے بھی مودی کو آڑ ے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا کہ، مودی جیسے کچھ لوگ کرسی اور اقتدار کے بڑے لالچی ہوتے ہیں۔ تبھی وہ ملکی وقار اور افواج کو اپنے سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔ لیکن اس وقت مودی کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی پوری ساکھ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کے مرہون منت ہے۔ ادھر بھارتی حکومت نے ٹویٹر سمیت متعدد سماجی رابطوں کی سائٹس سے باضابطہ اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی پائلٹ کی گرفتاری اور پریس کانفرنس کی تمام ویڈیوز ہٹادیں۔ کیونکہ اس سے بھارتی موقف پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More