نجم الحسن عارف/ امت پورٹ
گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو سول کپڑوں میں بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔ مودی سرکار نے پائلٹ حوالگی کا ذلت آمیز منظر اپنے عوام سے اوجھل رکھا۔ اس مقصد کیلئے نہ صرف بھارت نے اپنا ترنگا اتارنے کی تقریب منسوخ کی، بلکہ اٹاری بارڈر پر کسی کو آنے کی اجازت بھی نہیں تھی۔ سرحد پار سناٹا چھایا رہا۔ جبکہ پاکستان کے پریڈ اسٹیڈیم میں عوام کا زبردست جوش و خروش نظر آیا۔ قومی پرچم اتارنے کی تقریب کے موقع پر فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔ واہگہ بارڈر پر بھارتی جیل میں قتل ہونے والے شاکراللہ کے لواحقین نے مظاہرہ بھی کیا۔ دوسری جانب بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارت واپس پہنچنے پر دوبارہ تفتیشی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔
پاکستان کی جانب سے گرفتار بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھامان کو گزشتہ روز (جمعہ کو) رات تقریباً نو بجے واہگہ بارڈر پر ضابطے کی کارروائی کے بعد بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ یاد رہے اسی راستے سے تقریباً بیس سال قبل کارگل لڑائی کے دوران اپنے جہاز کی تباہی کے بعد پاک فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ ناچی کیتا کو بھی پاکستان نے رہائی دے کر بھارت بھیجا تھا۔ بیس برس کے دوران پاکستان کے ہاتھوں بھارتی فضائیہ کی ذلت کا یہ دوسرا منظر تھا۔ مودی سرکار نے بھارتی عوام کی آنکھوں سے اپنے پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے ذلت آمیز منظر کو چھپائے رکھنے کیلئے جمعہ کے روز ہی اٹاری بارڈر پر ہونے والی ترنگا اتارنے کی تقریب اچانک منسوخ کر دی تھی۔ تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا کہ مودی سرکار نے یہ فیصلہ بھارتی دفتر خارجہ کی تجویز پر کیا ہے یا بھارتی فوج کی درخواست پر منسوخ کیا۔ جمعہ کی شام کو بھارت کے اٹاری بارڈر پر قائم اسٹیڈیم پر سناٹا طاری تھا۔ جبکہ اِس طرف واہگہ بارڈر پر پاکستان کے پریڈ اسٹیڈیم میں معمول سے زیادہ جوش و خروش تھا، جو پاکستانی عوام کے جوان جذبوں کا مظہر تھا۔ قومی پرچم اتارنے کی اس تقریب کے موقع پر فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد اور حسن صدیقی زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔ پاکستان کے قومی پرچموں کی وجہ سے واہگہ بارڈر پر ایسا منظر تھا، جو شاید اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں آ سکا۔ ہر طرف پاکستانی عوام فتح مندی اور احساس تفاخر کے ساتھ اس تقریب میں موجود تھے۔ اس کے مقابلے میں اٹاری کی جانب الّو بول رہے تھے اور بھارتی سیکورٹی حکام کے چہروں سے شرمندگی اور پریشانی ہویدا تھی۔ دراصل مودی سرکار انہی مناظر کو عام بھارتی شہریوں اور عالمی ذرائع ابلاغ سے چھپانا چاہتی تھی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی تازہ لہر کے تناظر میں بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں وزیر اعظم نے پاک فضائیہ کی طرف سے تباہ کردہ مگ طیارے کے زیر حراست پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم پاکستان کے ضرورت سے بڑھے ہوئے فراخ دلانہ اعلان پر پاکستان میں تحسین بھی کی گئی۔ جبکہ اس سے مختلف رائے بھی موجود ہے کہ اس قدر عجلت میں اور یکطرفہ طور پر بھارت کو رعایت دینا ضروری نہیں تھا۔
بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو جمعہ کے روز رہا کئے جانے کے اعلان کے باعث صبح سویرے ہی سے لاہور واہگہ بارڈر پر بڑی تعداد میں پاکستانی عوام موجود تھے۔ علاوہ ازیں ملکی اور بین الاقوامی میڈیا بھی موجود تھا۔ میڈیا نمائندے ہر تھوڑی دیر بعد اطلاعات کے حصول کے لئے بے چین دکھائی دیتے تھے۔ گزشتہ روز سہ پہر ساڑھے تین بجے کے قریب پاکستان کی قید میں موجود بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو سخت سیکورٹی حصار میں واہگہ بارڈر پر لائے جانے کی اطلاع پہنچی۔ بتایا گیا کہ پاک بحریہ کی نیول پولیس کی گاڑی اس قافلے کو اسکارٹ کر رہی ہے۔ جبکہ اس کے پچھے ایک سیاہ رنگ کی گاڑی میں بھارتی پائلٹ کو بٹھایا گیا ہے۔ اس گاڑی کے پیچھے موبائل فونز کے سگنلز جام کرنے والی گاڑی، جبکہ اس کے پیچھے پاکستانی فورسز کے حفاظتی دستے کی گاڑیاں تھیں۔ راستے میں بعض جگہوں پر سرحدی دیہات کے شہری اس قافلے کو دیکھنے کے لئے رستے کے دونوں طرف کھڑے تھے اور پُرجوش انداز میں اپنی مسلح افواج کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ ادھر شام سے پہلے تک واہگہ پر بھارت کے چار سفارتی اہلکاروں کی ٹیم پہنچ چکی تھی، تاکہ اپنے گرفتار پائلٹ کی رہائی اور حوالگی کی دستاویزات کی تیاری میں مدد دے سکیں۔ نیز امیگریشن کے عمل کو مکمل کر سکیں۔ تقریباً پانچ بجے بھارتی پائلٹ کو واہگہ بارڈر کے قریب لایا گیا، جہاں دونوں اطراف کے حکام کی ملاقاتیں ہوئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے اسیر پائلٹ کا واہگہ کے راستے بھارت جانے سے پہلے ایک مرتبہ پھر طبی معائنہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تاخیر کی وجہ بنیادی طور پر بھارتی حکام تھے، جو کاغذات کے حوالے سے بار بار تاخیر کرتے رہے اور اعتراضات اٹھاتے رہے۔ رات تقریباً ساڑھے آٹھ بجے ابھی نندن کو واہگہ بارڈر لایا گیا۔ اور تقریباً نو بجے رات حوالے کر دیا گیا۔
واہگہ بارڈر پر جہاں پاکستان کے عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وہیں بھارت کی قید میں تشدد سے جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہری شاکراللہ کے اہل خانہ نے احتجاج بھی کیا۔ شاکراللہ کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کی لاش بھی ان کے حوالے کی جائے۔ یاد رہے کہ پاکستانی شہری شاکراللہ غلطی سے سرحد پار کر کے بھارتی علاقے میں داخل ہوگیا تھا، جسے بھارتی فورسز نے گرفتار کرلیا تھا۔
ادھر بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارت واپس پہچنے پر دوبارہ تفتیشی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق میجر جنرل راج مہتا نے بتایا کہ ’’سب سے پہلے انٹرنیشنل ریڈ کراس سوسائٹی ابھی نندن کو اپنے ساتھ لے کر جائے گی اور اس کا مکمل معائنہ کیا جائے گا۔ اس معائنے کا مقصد یہ طے کرنا ہوگا کہ اسے کوئی جسمانی نقصان تو نہیں ہوا۔ اسے کسی طرح کے ڈرگس دیئے گئے ہوں اور جسمانی یا ذہنی اذیت دی گئی ہو تو جنیوا کنونشن کے تحت اس کی تحقیق کرنا ذمہ داری بنتی ہے۔ اس معائنے کی دستاویزات تیار کی جائیں گی اور انڈین فضائیہ کے حوالے کی جائیں گی۔ انڈیا میں بھی میڈیکل ٹیم ابھی نندن کا مکمل معائنہ کرے گی۔ اس وقت تک اس کام کے لئے ماہرین کو نامزد بھی کر دیا گیا ہوگا۔ اس کے بعد وِنگ کمانڈر سے بات کی جائے گی۔ پھر انٹیلی جنس ڈی بریفِنگ ہوگی کہ اس کے ساتھ کیا ہوا، کیسے ہوا۔ پاکستان میں اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا۔ اس سے کیا پوچھا گیا اور کس بارے میں بات ہوئی۔ اس کے بعد حکومت کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اگر بھارت کو لگا کہ اس سب میں کچھ قابل قبول نہیں تو اسے بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جائے گا‘‘۔
٭٭٭٭٭
Next Post