اسلامی دنیا نے بھارت کو وارننگ دے دی

0

ابو ظہبی (امت نیوز) او آئی سی کے محاذ پر بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔ مسلمان ممالک کے تعاون کی تنظیم او آئی سی نے کشمیریوں کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کے خلاف مذمتی قرار دادیں منظور کرلیں ، جبکہ نئی دہلی کو متنبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کے استعمال اور دھمکیوں سے گریز کرے۔ مشترکہ اعلامیہ میں واضح طور پر کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ جبکہ عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے گزشتہ روز بطورمبصراجلاس میں شرکت کے دوران پاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈہ کرتے ہوئے دہشت گردی کا واویلا کیا تھا لیکن مؤثر پاکستانی حکمت عملی نے بھارتی چال ناکام بنادی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو مدعو کرنے پر احتجاجاً بائیکاٹ کردیا، تاہم افتتاحی سیشن کے بعد وزارت خارجہ کے دیگر حکام اجلاس میں شریک رہے اورانہوں نے اختتامی سیشن میں کھڑے ہوکر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ بعد ازاں اعلامیہ کی تیاری میں بھی بھرپور حصہ لیا ،جس کے نتیجے میں بھارت کومنہ کی کھانا پڑی۔ دفترِ خارجہ نے او آئی سی اجلاس کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے کشمیر کے تنازع کا حل ہونا نا گزیر ہے۔ دوسری جانب بھارت میں نئی صف ماتم بچھ گئی ہے۔ جس کا حوالہ این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بھی دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے مختصر ردعمل میں کہا کہ ہمارا مؤقف دیرینہ اور واضح ہے، ہم ایک بار پھر اعادہ کرتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ تفصیلات کے مطابق او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 46 واں اجلاس ختم ہوگیا ، جس کے اعلامیے میں کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا ۔ اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ او آئی سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی وجہ ہے، جنوبی ایشیا میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قرار داد منظور کرتے ہوئے عالمی برادری کو یہ یاد دہانی بھی کرائی کہ وہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں او آئی سی کے رکن ممالک نے پاکستان کی پیش کردہ نئی قرارداد بھی منظور کی، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ دھمکی اور طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔ او آئی سی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کو سراہا گیا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو پاکستان کا مثبت اقدام قرار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج اسلامی کانفرنس تنظیم(او آئی سی ) کے وزرائے خارجہ کو اپنی سفارت کاری کی جادوگری سے متاثر کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں۔ تنظیم کے اجلاس سے سشما سوراج کے خطاب کے محض ایک روز بعد قرارداد منظور کی گئی جس میں کشمیریوں پر بھارت کے مظالم اور بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے۔ سشما سوراج نے اوآئی سی کے 46 وزرا اجلاس کے پہلے روز متحدہ عرب امارات کی درخواست پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی تھی۔ جس پر پاکستانی وزیرخارجہ نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا۔ سشما نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو روکا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ تو کانفرنس کا واضح طور پر بائیکاٹ کر چکے تھے تاہم پاکستانی سفارتکاروں کا ایک وفد وہاں موجود تھا۔ یہ وفد سشما کے خطاب تک ہال میں نہیں گیا تاہم جیسے ہی بھارتی وزیر خارجہ وہاں سے روانہ ہوئیں پاکستانی وفد کانفرنس میں شریک ہوگیا۔ سشما نے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کو متاثر کرنے کی سرتوڑ کوششیں بھی کی تھیں اور کافی غیررسمی انداز بھی اپنایا۔ ان کی کچھ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔ لہذا خیال تھا کہ دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر ہفتہ کو حتمی اعلامیے میں بھارتی مؤقف کو جگہ ملے گی یا پھر کم از کم پاکستانی مؤقف کہیں نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے اوآئی سی کے اجلاسوں میں فلسطین کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسئلے پر بھی بات ہوتی رہی ہے۔تاہم پاکستانی سفارتکاروں کی بھرپور محنت کے سبب او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بیان جاری کردیا۔ اس بیان میں کہا گیا کہ 2016 سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ’’درندگی‘‘، ’’بھارتی دہشت گردی‘‘ اور غیرقانونی حراستوں و گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کا خواب سچ کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیانی بنیادی تنازعی یعنی کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔ قرارداد میں کشمیریوں کے حق خودارایت کی حمایت کی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایک اور اہم پیشرفت ہوئی اور تنظیم نے انسانی حقوق کو پروان چڑھانے کے لیے پاکستان کے تعمیری کردار کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ‘آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن’ کا رکن منتخب کرلیا۔ ابوظہبی سے ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس کے مرکزی اعلامیے میں صرف بھارتی پائلٹ ابھینندن کی رہائی پر پاکستانی وزیراعظم کا خیرمقدم کیا گیا تھا اور کشمیر کا ذکر چھوڑ دیا گیا تھا۔ تاہم پاکستانی وفد نے ایک علیحدہ اعلامیہ منظور کرایا جس میں زیادہ سخت الفاظ میں بھارت کی مذمت کی گئی اور ’’بھارتی دہشت گردی‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے۔ عالمی برادی مقبوضہ کشمیر کے لیے عام طور پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی اصطلاح استعمال کرتی ہے تاہم اعلامیے میں اسے پاکستانی مؤقف کے عین مطابق ’’مقبوضہ کشمیر‘‘ کہا گیا۔ کانفرنس کے اعلامیے میں بھارت غیرمعمولی دلچسپی لے رہا تھا لیکن علیحدہ اعلامیہ اور پاکستان کی پیش کردہ تین قراردادیں منظور ہونے سے بھارتی ارمانوں پر اوس پڑ گئی۔ بھارتی صحافی سہاسنی حیدر کا کہنا ہے کہ چونکہ وزیر خارجہ نے کانفرنس میں شرکت کی تھی اس لیے اعلامیے کے جواب میں بھارت کا ردعمل کچھ ٹھنڈا تھا حالانکہ گزشتہ برس ڈھاکہ میں ہونے والی کانفرنس کے اعلامیے کے جواب میں بھارت نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More