محمد زبیر خان
جمعہ کی شب لائن آف کنٹرول پر بھارتی گولہ باری کا پاک فوج نے کرارا جواب دیا۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے راجوڑی کے اسپتال میں تعینات ڈاکٹر نے ٹوئٹ کیا ہے کہ اسپتال میں کیپٹن سمیت 9 فوجی مردہ حالت میں لائے گئے ہیں۔ ادھر پاکستان کی جانب سے رہا کئے جانے والے بھارتی پائلٹ کو اپنے ہی ملک میں ناروا سلوک کا سامنا ہے۔ اعلیٰ بھارتی حکام کی ہدایت پر جونیئر بھارتی سیکورٹی افسر نے ابھی نندن کو سیلوٹ بھی نہیں کیا۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق پاکستان سے رہائی کے فوری بعد جمعرات کی شب ہی ابھی نندن کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ تفصیلی جامہ تلاشی لینے کے بعد بھارتی انٹیلی جنس کے افسران ابھی نندن کا انٹرویو لے رہے ہیں۔ ادھر بھارتی اشتعال انگیزی کی وجہ سے لائن آف کنٹرول سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے اور پانچ سو زائد خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں راجوڑی ڈسٹرکٹ اسپتال کے انچارج ڈاکٹر نے ہفتہ کے روز ٹوئٹ کیا کہ ان کے اسپتال میں 9 بھارتی فوجیوں کی لاشیں لائی گئیں، جن میں ایک کپتان کی ڈیڈ باڈی بھی شامل ہے۔ راجوڑی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس ٹوئٹ کے بعد بھارتی فوج نے ڈاکٹر پر دباؤ ڈال کر انہیں مذکورہ ٹوئٹ واپس لینے پر مجبور کیا، جس پر ڈاکٹر نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا تھا۔ واضح رہے کہ جمعہ کو پاکستان کی جانب سے خیرسگالی کے طور پر انڈین پائلٹ ابھی نندن کو رہا کئے جانے کے بعد بھارت نے اشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ کردیا اور پوری رات لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کی جاتی رہی۔ تاہم پاکستانی افواج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔ جس کے نتیجے میں بھارت کا کافی جانی نقصان ہوا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے داغے گئے تین مارٹر گولے نکیال سیکٹر کے مین بازار میں گرے جس سے دو شہری شہید اور پانچ زخمی ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جبکہ پاک فوج کے دو جوان بھی شہید ہوئے ہیں۔ بھارت کی فائرنگ اور گولہ باری کے جواب میں پاک فوج نے بھارتی چوکیوں اور مورچوں کو نشانہ بنایا، جس سے کم از کم 10 بھارتی فوجیوںکے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم بھارتی فوج نہ صرف اپنے جانی نقصان کو چھپا رہی ہے بلکہ ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کے لواحقین پر بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی ہلاکت کے بارے میڈیا نمائندوں سے کوئی بات چیت نہ کریں۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں حوالدار عبدالرب اور نائیک خرم شامل ہیں۔ 31 سالہ حوالدار عبدالرب شہید کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا۔ انہوں نے سوگواروں میں بیوہ اور 2 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ جبکہ شہید ہونے والے نائیک خرم کا تعلق بھی ڈیرہ غازی خان سے تھا۔ ان کے سوگواروں میں اہلیہ اور ایک بیٹی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اب تک دو شہریوں کے شہید اور دو کے زخی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ’’امت‘‘ کو سرکاری ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ضلع پونچھ کے علاقے درہ شیر خان میں لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب سے بھارتی اسنائپر کی گولی سے 19 سالہ عبدالغفار زخمی ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ خراب صورتحال ضلع کوٹلی میں رہی، جہاں گزشتہ دوپہر بھارت کی جانب سے بھاری گولہ باری کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر کوٹلی ڈاکٹر عمر اعظم نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بھارتی فوج کی جانب سے تاک کر آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تحصیل ہیڈکوارٹر نکیال کے مرکزی بازار میں بھی 2 سے 3 گولے فائر کئے گئے۔ ڈاکٹر عمر اعظم کے مطابق محمد سدھیر نامی 19 سالہ نوجوان پراوا چوک پر موجود تھا، جو گولے کا ٹکڑا لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ جبکہ تتہ پانی اور کھوئی سیکٹرز میں 22 سالہ اسجد اکبر، 30 سالہ نورین اختر اور 14 سالہ حفظہ زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح ’’امت‘‘ سے گفتگو میں جہلم کے ڈپٹی کمشنر عمران شاہین کا کہنا تھا کہ پانڈو سیکٹر میں بھارتی گولہ باری کے باعث کم از کم 8 مکانات اور ایک دکان کو شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع سے 142 خاندان پہلے ہی نقل مکانی کرچکے ہیں، جن میں سے 52 خاندان 307 افراد مشتمل ہیں اور انہیں سرکاری عمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کشمیر کے ذرائع کے مطابق ہفتہ کی شام تک کنٹرول لائن کے مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر 500 سے زائد خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے، جن کو سرکاری عمارات سمیت دیگر محفوظ ٹھکانوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ تاہم مقامی افراد کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کی تعداد اس سے کہیں زائد ہے۔ کیوں کہ اکثریت نے انتظامیہ کے پاس اندراج نہیں کرایا ہے۔
دوسری جانب بھارت سے اطلاعات ہیں کہ بھارتی میڈیا اور حکومت نے پاکستان کی قید میں موجود پائلٹ ابھی نندن کو ہیرو قرار دیا تھا۔ تاہم اس وقت بھارتی سیکورٹی افسران کی بدسلوکی کا شکار ہے۔ اس کا پہلا نظارہ گزشتہ روز اٹاری بارڈر پر ہی دیکھ لیا گیا تھا، کہ جونیئر بھارتی افسر نے رہا کئے جانے والے سینئر پائلٹ کو سیلوٹ نہیں کیا۔ بعدازاں اعلیٰ بھارتی حکام کی ہدایت پر رات کو ہی ابھی نندن کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔ اس کی مکمل جامہ تلاشی لی گئی۔ ابھی نندن کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ رات گزارنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ اس کو فوجی خفیہ ادارے کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے، جہاں اس سے انٹرویو کئے جارہے ہیں۔
٭٭٭٭٭