اقبال اعوان
رینجرز نے پاکستان میں سُپر لیگ کے تمام میچوں کی میزبانی کرنے والے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اسٹیڈیم کے اندر رینجرز اور پولیس کا کنٹرل روم قائم کیا جائے گا۔ سیکورٹی اداروں نے شہر قائد میں پی ایس ایل فور کے بحفاظت انعقاد کیلئے کمر کس لی ہے۔ سرحدی کشیدگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بے یقینی کو کم کرنے کیلئے شہر میں زور و شور سے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ لاہور کے تینوں میچ بھی اب شہر قائد کراچی میں ہوں گے۔ کراچی میں 9 مارچ سے 17 مارچ تک 8 میچز ہوں گے، جس میں فائنل بھی شامل ہے۔
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا کنٹرول رینجرز نے سنبھال لیا ہے، تاکہ پی ایس ایل کے میچوں کے دوران ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں، آفیشلز، مہمانوں اور تماشائیوں کو ہر صورت تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے شہر بھر میں تشہیری مہم چل رہی ہے۔ تاہم شاہراہ فیصل اور اسٹیڈیم کے اطراف اس حوالے سے زیادہ سجاوٹ کی گئی ہے۔ تماشائیوں کی گاڑیوں کی پارکنگ 5 مقامات پر ہو گی۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد کراچی میں پولیس اور رینجرز الرٹ ہے اور اب اس اہم ایونٹ کیلئے بھرپور تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ کراچی میں گزشتہ برس پی ایس ایل کا فائنل ہوا تھا، جسے شہریوں نے خوب انجوائے کیا تھا۔ تاہم اس بار فائنل سمیت 8 میچز بھی کراچی کے حصے میں آئے ہیں۔ یوں کراچی پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ کا مرکز بن گیا ہے۔ پی ایس ایل کا شیڈول پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی سے قبل جاری ہوا تھا۔ تاہم لاجسٹکس مسائل کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور کے 3 میچ بھی کراچی میں منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ جس کے بعد سیکورٹی اداروں، کرکٹ بورڈ، سندھ حکومت اور شہری حکومت نے تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ سیکورٹی اداروں نے اپنے پلانز میں بھی تبدیلی شروع کر دی ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی پی ایس ایل میچز کیلئے تقریباً تیار کیا جا چکا ہے۔ تعمیراتی اور تزئین و آرائش کا کام اب آخری مراحل میں ہے۔ چھتوں کا کام کچھ باقی ہے، جو تیزی سے کیا جا رہا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق وینیو پر جاری تعمیراتی اور تزئین و آرائش کا کام ہنگامی بنیادوں پر دن رات جاری ہے۔ ڈریسنگ روم، چیئرمین باکسز اور میڈیا سینٹر تیار ہو چکے ہیں۔ پریس کانفرنس ہال بھی نیا بنایا گیا ہے۔ کئی انکلوژرز میں نئی کرسیاں نصب کی گئی ہیں اور دیگر پر رنگ و روغن کر دیا گیا ہے۔ اسٹیڈیم ایک خوبصورت منظر پیش کر رہا ہے۔ سب سے بڑا چیلنج چھتوں پر ٹیفلون فیبرک کی تنصیب تھی۔ جس کا 85 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ میدان کو ہرا بھرا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ تزئین و آرائش کا جو کام باقی ہے، وہ میچوں کے آغاز سے قبل پورا کر لیا جائے گا۔ میچ راتوں کو بھی ہوں گے، لہٰذا فلڈ لائٹس روشن کر کے بقایا کام نمٹایا جا رہا ہے اور لائٹوں کو چیک کیا جا رہا ہے۔ بجلی کی سپلائی کو ممکن بنانے کیلئے سپلائی اسٹیشن پر بعض تیاریاں کی گئی ہیں اور جنریٹر اسٹینڈ بائی ہوں گے۔ جاوید میانداد اور حنیف محمد انکلوژر کیلئے رنگ برنگی فولڈنگ کرسیوں کو نصب کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اسٹیڈیم کو تیار کرنے کیلئے 28 فروری کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ تاکہ یکم مارچ سے اسٹیڈیم سیکورٹی اداروں کے حوالے کر دیا جائے۔ تاہم دو روز تاخیر کے بعد اتوار کو اسٹیڈیم رینجرز کے حوالے کیا گیا۔ رینجرز اور پولیس نے اسٹیڈیم کے اندر اور باہر سیکورٹی ڈیوٹی سر انجام دینی ہے۔ رینجرز اور پولیس کا نیشنل اسٹیڈیم میں کنٹرول روم بنایا جائے گا، جبکہ اسٹیڈیم کے اندر میچوں سے قبل کئے جانے والے سیکورٹی اقدامات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری لگا دی گئی ہے، جبکہ انٹری عام لوگوں کیلئے بند کر دی گئی ہے۔ باقی رہ جانے والا تزئین و آرائش کا کام سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں ہو گا۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ڈیجیٹل اسکور بورڈ تیار کیا گیا ہے۔ اسٹیڈیم کے اندر مزید 80 خفیہ کیمرے لگائے گئے ہیں، جبکہ اطراف اور اندر سینکڑوں کیمرے پہلے ہی نصب ہیں۔ میچوں کے دوران اندر پولیس اور رینجرز ہو گی، جبکہ باہر گیٹ اور اطراف میں رینجرز کے ساتھ پاک فوج کے اہلکار بھی ہوں گے۔ چونکہ لاہور کے میچ بھی کراچی منتقل کئے گئے ہیں، اس لئے سیکورٹی اداروں نے اپنے پلانز میں کچھ تبدیلیاں کرنا شروع کر دی ہیں۔ وی آئی پی انکلوژر، کھلاڑیوں اور آفیشلز کے کمروں کو تیار کر دیا گیا ہے۔ اب نیشنل اسٹیڈیم 17 مارچ کی رات گئے تک رینجرز کے حوالے رہے گا۔ دوسری جانب ایئر پورٹ سے ہوٹلوں اور ہوٹلوں سے کارساز اسٹیڈیم، جبکہ پارکنگ سے تماشائیوں کو اسٹیڈیم لانے تک کی سڑکوں پر مزید خفیہ کیمرے لگانے کا کام بڑھا دیا گیا ہے۔ کشمیر روڈ، ڈالمیا، یونیورسٹی روڈ پر 5 پارکنگ بنائی جائیں گی۔ وہاں خفیہ کیمرے، واک تھرو گیٹ، نادرا کی شناختی کارڈ چیک کرنے کی مشینیں لگانے کا بھی کام شروع کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک پولیس نے بھی میچوں کے دوران 2 ہزار اہلکار لگانے کی تیاری کر لی ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کے مرکزی گیٹ کے سامنے اور اسٹیڈیم فلائی آور کے نیچے ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں (پی ایس ایل کی 6 ٹیموں میں شامل) کے قد آور پورٹریٹ، لکڑی کی ڈمی، رنگ برنگی لائٹوں، پی ایس ایل کے پینا فلیکس، مختلف اقسام کے آئی لو کرکٹ کے خوبصورت ڈیزائن کے ماڈل بنا کر رکھے گئے ہیں۔ شہر بھر میں اوور ہیڈ برجوں، پلوں، سڑکوں کے درمیان لگے پھولوں پر جہاں پی ایس ایل فور کے پینا فلکس لگے ہیں، وہاں سب سے زیادہ تیاری گورا قبرستان چورنگی، شاہراہ فیصل پر کی گئی ہے۔ Visul پارک اور چورنگی کو رنگ برنگی خوبصورت لائٹوں سے سجا دیا گیا ہے۔ وہاں چورنگی پر ڈمی اسٹیڈیم کا بڑا ماڈل تیار کیا گیا ہے اور پی ایس ایل ٹیموں کی 6 رنگوں کی کرسیاں رکھی گئی ہیں۔ آگے میدان بنا کر بالر بیٹسمینوں کی ڈمی رکھی گئی ہیں اور اسٹیڈیم کا ماحول ظاہر کیا گیا ہے۔ اسپاٹ لائٹیں، رنگ برنگی لائٹیں، کرکٹ کے نغمے وہاں سے گزرنے والے شہریوں، خواتین بچوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہے ہیں اور اندھیرا ہوتے ہی اس خوبصورت ماحول کے قریب سیلفی بنانے والوں کا رش امڈ آتا ہے۔ کراچی کے شہری اس حوالے سے خوش ہیں کہ سارے میچ کراچی میں ہوں گے اور 9 سے 17 تک 8 میچوں کی تفریح حاصل ہو گی۔
٭٭٭٭٭