جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریسکیو اور رفاہی ادارے بھی الرٹ

0

امت رپورٹ
کراچی میں پی ایس ایل کے پر امن انعقاد اور پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ ریسکیو اداروں کو بھی مزید الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بڑے رفاہی ادارے ایدھی اور چھیپا بھی کسی ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ شہر کے ریسکیو اداروں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا فائر بریگیڈ اہم ترین شعبہ ہے۔ جبکہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو کا ادارہ بھی اسی کے زیر انتظام کام کر رہا ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق چونکہ پاک و بھارت جنگ کا خطرہ ٹلا نہیں، اور کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کے اہم میچز کے دوران بھارت کی جانب دہشت گردی کرائے جانے کا بھی خدشہ ہے، لہذا ’’کراچی فائر بریگیڈ‘‘ اور ’’اربن سرچ اینڈ ریسکیو‘‘ میں ایمرجنسی نافذ کر کے چھٹیاں بند کر دی گئی ہیں۔ جبکہ رخصت پر گئے ملازمین کو بھی واپس بلوا لیا گیا ہے۔ شہر بھر میں قائم 22 فائر اسٹیشنز کو ریڈ الرٹ پر رکھا گیا ہے، جن کے عملے کو ہمہ وقت موجود رہنے اور فائر ٹینڈرز کو تیار حالت میں رکھنے کی ہدایت ہے۔ سینٹرل فائر اسٹیشن پر تمام عملے کو جنگی صورتحال اور دہشت گردی کی بڑی کارروائی سے نمٹنے کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ کراچی فائر بریگیڈ کے تمام اسنارکل، فائر ٹنیڈرز، بائوزرز (پانی کے ٹینکر) اور دیگر سامان اہلکاروں کے ساتھ تیار ہیں۔ دوسری جانب شعبہ فائر بریگیڈ کے زیر انتظام ادارے اربن سرچ اینڈ ریسکیو (USAR) کو بھی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ تربیت یافتہ عملہ ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے آلات اور انسانی بو محسوس کرنے والے تربیت یافتہ کتوں اور دیگر وسائل کے ساتھ الرٹ ہے۔ ادارے میں ایمرجنسی نافذ ہے اور پورا عملہ افسران سمیت ہر وقت موجود ہوتا ہے، تاکہ کسی بھی اطلاع کی صورت میں چند منٹ کے اندر جائے وقوعہ پر پہنچ سکے۔ فائر بریگیڈ کے چیف فائر آفیسر تحسین احمد صیقی کا کہنا ہے کہ ان اہم ریسکیو اداروں کو تو معمول کے دنوں میں بھی تیار رکھا جاتا ہے، تاہم اب صورتحال جنگی ہے، اس لئے مزید الرٹ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ملک بھر میں سرگرم رفاہی ادارے ایدھی اور چھیپا نے بھی کسی ایمرجنسی کی صورت میں اپنے رضاکاروں کو تمام تر وسائل کے ساتھ تیار رہنے کے احکامات دیئے ہیں۔ چھیپا ویلفیئر ٹرسٹ کے بانی و چیئرمین رمضان چھیپا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ادارے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ملک بھر بالخصوص کراچی میں کہ یہاں پر پی ایس ایل کے میچز بھی ہونے جا رہے ہیں، چھیپا کے تمام سینٹرز ہر وقت فعال رکھے جارہے ہیں اور ہر رضاکار ایمرجنسی کی صورت میں تیار ہے۔ کراچی میں ایمبولنسوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جبکہ اضافی بڑی چھوٹی ایمولنس بھی تیار کی گئی ہیں۔ رضاکاروں کو طبی امداد فراہم کرنے، ریسکیو ورک کرنے کے ساتھ ساتھ ناگہانی آفت، جنگی صورتحال اور ممکنہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی سے نمٹنے کی تربیت دی جارہی ہے۔ رمضان چھیپا نے بتایا کہ ان کے خصوصی رضا کار سمندر میں بھی ریسکیو ورک کر سکتے ہیں۔ غوطہ خوری کا شعبہ علیحدہ رکھا گیا ہے۔ جبکہ اسپیڈ بوٹس، ریسکیو آلات اور تربیت یافتہ لوگوں کا الگ شعبہ بنایا گیا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ائیر ایمبولنس بھی حاصل کرلیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ کسی بھی جنگی صورتحال سے نمٹنے یا پی ایس ایل میچوں کے دوران مکمل طور پر تیار ہوگا۔ وہ عسکری، شہری اور صوبائی اداروں سے رابطے میں ہیں۔ رمضان چھیپا نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر کراچی میں 300 سے زائد ایمبولنسز زخمیوں، لاشوں اور بیماروں کو لے کر آتی جاتی ہیں۔ لیکن جب سے بھارتی حملے کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے، ریسکیو کرنے والے رضاکاروں میں بھی خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ ہر ایک کی خواہش ہے کہ وہ ملک کی خاطر جان لڑا کر شہادت حاصل کرسکے۔ چند سال قبل تک رضاکاروں کو بلوانے کے لئے اخبارات میں اشتہارات دیئے جاتے تھے۔ تاہم اب لوگوں میں رفاہی کام کرنے کا جذبہ بڑھ رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چھیپا کا ہر رضاکار تربیت لے کر کام کرتا ہے۔ ایمبولنسوں میں فوری طبی امداد اور اسپتال لے جانے تک راستے میں طبی سہولت فراہم کرنے کا انتظام رکھا جارہا ہے۔ پی ایس ایل میچوں کے دوران اسٹیڈیم، پارکنگ، راستوں اور اسپتالوں کے قریب ایمبولنس زیادہ رکھی جائیں گی۔
دوسری جانب ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ان کے رضاکار جنگی بنیادوں پر تیار ہیں۔ ان کے ادارے میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ سمندری رضاکاروں کا دستہ بھی تیار ہے۔ جبکہ بلوچستان اور خیبرپختون میں بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال سے بھی نمٹا جا رہا ہے۔ ان کے رضاکار دن رات ریسکیو کاموں پر مصروف ہیں۔ فیصل ایدھی نے بتایا کہ کراچی میں 9 مارچ سے پی ایس ایل کے اہم میچز شروع ہو رہے ہیں، جو 17 مارچ تک چلیں گے۔ اس لئے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ وہ اپنے ذمہ داروں کے ساتھ ساری صورتحال کی مانیٹرنگ کرتے رہیں گے۔ ان کے رابطے وفاقی و صوبائی حکومتوں، شہری انتظامیہ اور پولیس و رینجرز کے علاوہ عسکری اداروں سے بھی ہیں۔ تمام تر وسائل اور رضاکاروں کے ساتھ کسی بھی صورتحال کیلئے تیاری کرلی گئی ہے اور مزید بھی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جنگی حالات میں دہشت گردوں کی بڑی وردات ہو، ناگہانی آفت ہو، ہر صورت حال میں نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ ایک سوال پر فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ ان کا ایئر ایمبولنس (طیارہ) بھی آپریشنل پوزیشن میں ہے۔ جبکہ ملک بھر میں بڑی چھوٹی تمام ایمبولنسز تیار حالت میں رکھی جا رہی ہیں۔ ان کے رضاکاروں میں حب الوطنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ وہ پاک و بھارت جنگ کی صورت میں پاک فوج کے شانہ بشانہ ساتھ دینے اور بارڈر پر جانے کو تیار ہیں۔ تمام رضاکار شہادت کی تمنا رکھتے ہیں۔ فیصل ایدھی نے کہا کہ خدا اس ملک کو محفوظ رکھے۔ ملک ہے تو ہم سب ہیں
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More