جماعت اسلامی پاکستان عالمی اداروں کو خطوط لکھے گی

0

وجیہ احمدصدیقی
جماعت اسلامی پاکستان اس بار جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی کی طرح خاموش نہیں رہے گی۔ بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیرکی جماعت اسلامی پر پابندی کو ضمیر کی آواز پر پابندی قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سمیت اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں کو نہ صرف خطوط لکھے گی بلکہ اپنے وفود بھی بھیجے گی ۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ’’امت‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’حق اور انصاف کے راستے میں آزمائشیں آتی رہتی ہیں۔ ہم انبیائے کرامؑ کی سنت پر عمل کر رہے ہیں اور ان ہی کا پیغام آگے بڑھا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے قیام کا مقصدکشمیری عوام کے لیے حق خود ارادی کا حصول ہے، تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرسکیں۔ یہی قائداعظم ؒ اور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا ایجنڈا تھا۔ جس کو پورا کرنے کا بیڑا جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے اٹھایا ہے۔ بھارت نے پابندی اسی لئے عائد کی ہے کہ کشمیری عوام جماعت اسلامی کے اس ایجنڈے کے ساتھ ہیں‘‘۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وہ عالمی قوانین کے ماہرین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مشاورت کررہے ہیں کہ بطور سیاسی پارٹی، جماعت اسلامی پاکستان اس معاملے میں کیا کچھ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومت پاکستان پر بھی دبائو ڈالے گی کہ وہ اس پابندی کے خلاف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں بھی آواز اٹھائے۔ جبکہ اس حوالے سے جماعت اسلامی عوامی آگاہی کیلئے بھی مہم چلائے گی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ جماعت اسلامی پر پابندی نہیں ہے، بلکہ کشمیری عوام کا حق خود ارادی ہے، جسے بھارت نے غصب کر رکھا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھارت کے ساتھ صرف اسی ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کرنا چاہیے، کوئی دوسرا ایجنڈا نہیں ہونا چاہیے۔ بھارت ہمیشہ دوسرے ایجنڈے کی آڑ لے کر اصل مسئلے کو دبا دیتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر عالمی برادری اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری رہنمائوں کی گرفتاریوں سے روکا جائے۔ بھارت کشمیریوں کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کی 8 لاکھ فوج نے کشمیری عوام پر انسانیت سوز مظالم کو معمول بنا رکھا ہے۔ بھارت آزادی کی تحریک کو دبانے کیلئے کشمیریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ جبکہ حریت قیادت کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کر کے انہیں آزادی کے مطالبے سے روکا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پوری کشمیری قوم بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور گزشتہ 28 سال سے آزادی کی جدوجہد میں جان و مال ، عزت و آبرو کی قربانیاں دے رہی ہے۔ بھارت ان کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا چاہتا ہے، حالانکہ یہ خالص کشمیریوں کی تحریک ہے۔ جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی بھی اس سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیر میں ہونے والے واقعات کا الزام بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر لگا دیتی ہے۔ سراج الحق نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند بھارت کے دستور کے تحت کام کرتی ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی جماعت اسلامی بھارتی دستور کو تسلیم نہیں کرتی، ان کا اور جماعت اسلامی پاکستان دونوں کا مقصد کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانا ہے۔ اس لیے جماعت اسلامی ہند سے کسی بھرپور احتجاج کی توقع نہیں ہے۔ تاہم امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ہند محسوس کرتی ہے کہ (مقبوضہ) جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی اور اس کے رہنمائوں کی گرفتاری مکمل طور پرغلط غیر دانشمندانہ اقدام ہے۔ کیونکہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر، تعلیم، سماجی اصلاح اور عوامی فلاح و بہبود کام کرتی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے مذکورہ بالا کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر سے فوری طور پر پابندی ختم کرے۔ اس سے جموں و کشمیر کے عوام میں مثبت پیغام جائے گا۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے اس محتاط رویے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ ڈرامے کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی صحافی اور اینکر ارنب گوسوامی نے اپنے ایک پروگرام میں جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ لیکن جماعت اسلامی ہند نے گوسوامی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر پر پابندی کے خلاف وادی کی سب ہی جماعتوں نے صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے اسے بدترین آمریت قرار دیا۔ اس پابندی کی مذمت حریت کے علاوہ ان دو جماعتوں نے بھی کی ہے، جن کے ساتھ مل کر بی جے پی نے جموں کشمیر میں تین سال حکومت کی تھی۔ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ ’’جمہوریت نظریات کی جنگ ہے۔ جماعت اسلامی (مقبوضہ جموں و کشمیر ) پر پابندی لگا کر اسے معتوب کرنا قابل مذمت ہے۔ یہ ایک سیاسی مسئلے کو حل کرنے میں حکومت ہندکی زور زبردستی اور قوت کے استعمال کی مثال ہے‘‘۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’’نظریات کو طاقت کے استعمال سے کچلا نہیں جاسکتا‘‘۔ ذرائع کے مطابق سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے میں ناکامی کے بعد حریت رہنمائوںکی سیکورٹی ختم کردی گئی اور اپنی خفت مٹانے کیلئے جماعت اسلامی ( جے کے) پر پابندی عائد کردی گئی، ایسی خبریں پھیلائی گئیں کہ حزب المجاہدین کو جماعت اسلامی نے جنم دیا ہے۔ جبکہ حزب المجاہدین تو عرصہ دراز سرگرمِ عمل ہے۔ ذرائع کے بقول اس پروپیگنڈے کا مقصد جماعت اسلامی کو دہشت گرد تنظیموں کی عالمی فہرست میں شامل کرانا ہے۔ اس لیے خدشہ ہے کہ اگلے مرحلے میں حریت کانفرنس پر بھی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More