علی مسعود اعظمی
برطانیہ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں مقیم انتہا پسند ہندوئوں نے باکسر عامر خان کے خلاف مورچہ لگا لیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی نژاد مکہ باز نے ٹوئٹر پر پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جنرل (ر) راحیل شریف اور پاک فوج کے دیگر کمانڈرز کے ساتھ اپنی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔ اس پر متعصب ہندو سوشل میڈیا صارفین نے عامر خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں ’’نفرت کا پرچارک‘‘ قرار دیا۔ دوسری جانب عامر خان نے انتہا پسند ہندو صارفین کو منہ توڑ جواب میں کہا ہے کہ وہ پاکستان اور پاک افواج کی حمایت پر فخر محسوس کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ سماجی سائٹس پر بائیس لاکھ بیس ہزار مداحوں کا اعزاز رکھنے والے عامر خان نے انتہا پسند ہندوئوں کو کہا ہے کہ ان کا نہ صرف آبائی تعلق پاکستان سے ہے، بلکہ ان کا دل بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ ادھر نسل پرست برطانوی جریدے ڈیلی سن کی صحافی سام مورگن نے عامر خان پر طنز کرتے ہوئے انہیں ’’مسلم خان‘‘ قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ عامر خان کی جانب سے پاکستانی جرنیلوں کے ساتھ تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کرنے سے دنیا بھر میں مقیم بھارتی ہندو صارفین مشتعل ہو چکے ہیں اور وہ چاہتے ہیںکہ عامر خان پاکستان کی حمایت سے دستبردار ہوجائیں۔ ٹوئٹر پر موجود ایک بھارتی نژاد برطانوی ہندو صارف کا کہنا ہے کہ ’’تم (عامر خان) نفرت پھیلا رہے ہو۔ حالانکہ تم برطانیہ میں پیدا ہوئے ہو اور یہیں پلے پڑھے اور برطانیہ کیلئے طلائی تمغے جیت چکے ہو۔ اس کے باوجود تمہارا یہ اقدام نفرت اور اشتعال کو جنم دے رہا ہے‘‘۔ واضح رہے کہ اسٹار باکسر عامر خان نے جنرل (ر) راحیل شریف اور سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) نوید مختار سمیت اپنے دورہ پاکستان میں حفاظتی اسکواڈ میں شامل پاکستان رینجرز افسران کی اپنے ساتھ تصاویر شیئر کی ہیں۔ انتہا پسند ہندئوں کی تنقید کے جواب میں عامر خان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ وہ پاکستان اور پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں رہائش پذیر ہندوئوں نے تھریسامے حکومت سے عامر خان کی شکایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخطوں کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی ہندو صارف گوتم والیہ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’عامر خان ان تصاویر کو شیئر کرنے سے زیادہ اہم تھا کہ تم امن اور بات چیت کی جانب مائل ہوتے‘‘۔ پرشانت کمار نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’’تم برطانوی شہری ہو، تمہیں پاکستان کا ساتھ نہیں دینا چاہئے اور جلتی پر تیل کا کام نہیں کرنا چاہئے‘‘۔ انیل کمار نے لکھا ہے کہ ’’برطانوی باکسر کو پاک ہند سیاسی معاملات میں نہیں الجھنا چاہئے‘‘۔ دوسری جانب بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پاکستانی کرکٹ اسٹار شعیب ملک کے خلاف بھی انتہا پسند ہندوئوں نے مظاہرہ کیا ہے۔ آن لائن جریدے کرک اسٹار کے مطابق انتہا پسند ہندو اس بات پر ناراض ہیں کہ شعیب ملک کی جانب سے ٹوئٹر پر ’’ہمارا پاکستان زندہ باد‘‘ لکھا گیا تھا۔ جبکہ ثانیہ مرزا کی جانب سے پلوامہ حملے کی تعزیت کو بھی رد کر دیا گیا ہے۔ انتہا پسند ہندوئوں کا کہنا ہے کہ ایک پاکستانی سے شادی کرنے والی عورت کا بھارت سے تعزیت کا اظہار قبول نہیں ہے۔ وینو شرما نامی ایک صارف نے ثانیہ مرزا کو کہا ہے کہ یا تو وہ شعیب ملک کو بھارت بلا لیں یا خود بھی پاکستان چلی جائیں۔ بھارتی جریدے کرونیکل نے بتایا ہے کہ ثانیہ مرزا کو تلنگانہ اسٹیٹ کی جانب سے برانڈ ایمبیسیڈر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ادھر ثانیہ مرزا کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بھارت میں ثانیہ مرزا کی جان کو خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے نہ صرف پلوامہ حملے کی مذمت اور تعزیت کی تھی، بلکہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی واپسی پر خیر مقدمی ٹوئٹ بھی کیا تھا۔ لیکن انتہا پسند ہندوئوں نے ان کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ ادھر بھارتی شہر حیدرآباد کی پولیس کے سربراہ انجنی کمار سے جب پوچھا گیا کہ شعیب ملک کی آمد پر ان کو سیکورٹی دی جائے گی یا نہیں؟ تو انجنی کمار کا کہنا تھا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے۔ جب وہ حیدر آباد آئیں گے، تب دیکھا جائے گا۔
٭٭٭٭٭
Next Post