امت رپورٹ
بھارتی حکومت جھوٹے الزام میں موت کی سزا پانے والے افضل گورو شہید کے بیٹے کے مستقبل کی راہ میں بھی رکاوٹ بن گئی۔ افضل گورو کے بیٹے غالب گورو نے مقبوضہ جموں و کشمیر بورڈ سے انٹرمیڈیٹ امتحان میں 88 فیصد نمبر حاصل کئے ہیں۔ ان کو دنیا کے مختلف ممالک سے اسکالر شپ کی آفر مل رہی ہیں۔ مگر مودی سرکار ان کو پاسپورٹ جاری نہیں کر رہی ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں۔ مقبوضہ کشمیر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق غالب گورو اپنے شہید والد کی خواہش پر ہارٹ سرجری میں اسپیلائزیشن کرکے کشمیری عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
سال 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں بھارتی حکومت نے انتہائی متنازعہ ترین فیصلے کے بعد افضل گورو کو پھانسی پر لٹکا کر شہید کر دیا تھا۔ عالمی فورمز اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے افضل گورو کو پھانسی پر لٹکانے کے فیصلے کو نا انصافی قرار دیا تھا۔ جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ افضل گورو کے خلاف کچھ ٹھوس ثبوت تو نہیں مل سکا ہے، مگر یہ ہماری ضرورت ہے۔ اس کے بعد بھارت کے اندر بھی بحث زور پکڑ گئی تھی۔ افضل گورو کی پھانسی کے بعد کشمیری عوام نے انہیں حریت پسند ہیرو قرار دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں افضل گورو ایک مرتبہ پھر اس وقت خبروں کی زینت بنے، جب مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اخبارات میں یہ خبریں چلیں کہ افضل گورو شہید کے بیٹے غالب گورو نے انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں 88 فیصد نمبر حاصل کئے ہیں۔ جبکہ میٹرک کے امتحان میں انہوں نے 95 فیصد نمبر حاصل کئے تھے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے سوال اٹھایا کہ میٹرک کے امتحان میں 95 فیصد نمبر حاصل کرنے والا غالب گورو کیسے انٹر میں پہلے سے کم نمبر حاصل کر سکتا ہے؟ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے، کیونکہ غالب گورو انتہائی لائق اور محنتی ہے۔ غالب گورو کے کئی اساتذہ نے بھی اس پر تحفظات کا اظہارکیا اور کہا کہ غالب گورو اتنا لائق اور ذہین ہے کہ اس کے پرچے میں سے نمبر کاٹنا عملاً نا ممکن ہے۔ اساتذہ بھی حیران ہیں کہ اس کے پرچوں میں سے کیسے نمبر کٹے۔
سوشل میڈیا پر ابھی غالب گورو کے نمبروں کے حوالے سے بحث جاری ہی تھی کہ غالب گورو کی ایک بھارتی نیوز ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو کی وڈیو وائرل ہوگئی۔ اس وڈیو میں غالب گورو اپنے نمبروں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرتے۔ بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ’’مجھے ترکی، برطانیہ، ہالینڈ اور دیگر ممالک سے اسکالر شپ کی آفر ہوئی ہے۔ مگر پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے کہ ان ممالک کا سفر کر سکوں‘‘۔ وڈیو میں غالب گورو کا کہنا تھا کہ اگر ان کو پاسپورٹ مل جائے تو وہ ان ممالک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔
غالب گورو کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر سوشل میڈیا پر ان کی زبردست حمایت ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پہلے افضل گورو کو متعصبانہ سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور اب شہید کے بیٹے کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی کہا ہے کہ ایک بچے کو اس کے والد سے دشمنی میں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ افضل گورو کا بیٹا غالب گورو ایک ذہین طالب علم ہے اور اس کا حق ہے کہ وہ ایک نارمل اور آزاد زندگی گزارے۔ نیشنل کانفرنس کی ترجمان سارہ حیات نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’غالب نے ثابت کیا ہے کہ مشکل ترین حالات میں کس طرح خود کو منوانا ہے۔ اس کے مستقبل کیلئے بہت سی نیک تمنائیں ہیں، خوب چمکو اور ابھر کر جیو‘‘۔
’’امت‘‘ نے افضل گورو کے بیٹے غالب گورو سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے پاکستانی میڈیا سے بات کرنے سے معذرت کرلی۔ تاہم ’’امت‘‘ نے غالب گورو کے خاندانی ذرائع سے معلومات حاصل کیں تو پتا چلا کہ افضل گورو شہید کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ہارٹ اسپیلشسٹ بن کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کی خدمت کرے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ جب افضل گورو کو پھانسی کی سزا ہوئی تو اس وقت غالب گورو صرف بارہ سال کے تھے۔ جبکہ افضل گورو جب جیل گئے تھے تو اس وقت غالب گورو صرف چند ماہ کے تھے۔ افضل گورو شہید کی یہ خواہش غالب گورو تک اس کی والدہ کے ذریعے پہنچی تھی۔ جب افضل گورو کو پھانسی دی گئی تو اس وقت بھی غالب گورو نے کہا تھا کہ وہ اپنے والد کی خواہش کو ضرور پوری کرے گا۔ ٭
٭٭٭٭٭