عظمت علی رحمانی
وزیر تعلیم سندھ نے ہولی کی وجہ سے میٹرک کے امتحانات میں 5 روز تاخیر کی ہدایت کر دی ہے۔ جبکہ انٹر کے امتحانات میں 10 روز کی تاخیر کی گئی ہے۔
وزیر تعلیم سند ھ سردار علی شاہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا بنایا ہوا تعلیمی کلینڈر بدل دیا ہے۔ سندھ بھر میں امتحانات کے انعقاد کے سسلسلے میں تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت میں منعقد ہوا ، جس میں اسکولز و کالجز کے سیکریٹریز، آر ایس یو چیف، بورڈز کے نمائندوں، پرائیویٹ اسکولز کے نمائندوں، ضلعی تعلیمی افسران و دیگر متعلقہ عملداروں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوراں صوبے میں بورڈز کے امتحانی سینٹرز کی کنسالیڈیشن اور امتحانات کا کھلے میدانوں میں انعقاد، کریکیولم ونگ کی طرف سے پانچویں اور آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات اور اس کے علاوہ دیگر جماعتوں کے امتحانات سمیت مختلف نکات پر تفصیلی بحث مباحثہ کیا گیا۔ اجلاس کی شروعات گذشتہ اسٹیئرنگ اجلاس کے منٹس کی توثیق سے کی گئی۔ اجلاس میں تعلیمی بورڈز کے امتحانات کھلے میدانوں میں بھی منعقد کرانے والے ایجنڈا پر تفصیلی بات ہوئی۔ اس پر سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی فلور پر اپنی تقریر میں واضح کیا ہے کہ وفاق کی طرف سے سندھ صوبے کو فنڈز ریلیز نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔ تاحال سندھ کو وفاق کی جانب سے پیسے نہیں ملے، جس کے باعث سندھ کے تمام محکموں کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں بھی محکمہ خزانہ نے فنڈز جاری نہیں کئے۔
اس موقع پر بورڈز کے چیئرمینوں نے اجلاس میں بتایا کہ ہم نے اپنے طور پر کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ امتحانی سینٹرز کی کنسالیڈیشن کی جائے۔ لیکن امتحانات میں وقت بہت کم ہے اور ہمیں مالی مسائل کا سامنا ہے اور اس کے علاوہ مطلوبہ فرنیچرز اور دیگر چیزوں کی ٹینڈرنگ پروسیس کیلئے بہت وقت درکار ہے۔ اس پر وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے بورڈز چیئرمینوں کو کہا کہ ایڈیشنل فنڈز نہ سہی، آپ کے پاس جتنے بھی موجودہ فنڈز ہیں۔ ان سے جتنا ممکن ہوسکے امتحانات شفاف کرائیں اور نقل کے عمل کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کریں۔ اس موقع پر سردار شاہ نے کہا کہ ’’میں امتحانی بورڈز کی حوصلہ افزائی کروںگا، اگر وہ زیادہ سے زیادہ امتحان کھلے میدانوں میں کرائیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ امتحانات کے انعقاد کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے بھی تعاون لیا جائے گا۔
اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طور فیصلہ کیا گیا کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات کیلئے سینٹرز کی جتنی کنسالیڈیڈیشن ہوچکی ہے، اس کو برقرار رکھا جائے گا۔ امتحانی بورڈز جتنا ممکن ہوسکے، اتنے امتحانات کھلے میدانوں میں منعقد کرائیں۔ جبکہ آئندہ سال کے بجٹ میں امتحانات کھلے میدانوں میں منعقد کرانے کیلئے رقم مختص کرانے کیلئے بورڈز، محکمہ خزانہ کو پہلے سے ہی مراسلہ بھیجیں گے۔ کمیٹی میں امتحانات کے انعقاد کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ نویں اور دسویں کے امتحانات 25 مارچ سے کرائے جائیں گے۔ جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات 15 اپریل سے کرائے جائیں گے۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ وفاق سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے تمام محکموں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلچر ڈپارٹمنٹ کے بھی بہت سے ایونٹس فنڈز ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے کینسل ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے تحت بورڈز کے امتحانات کھلے میدانوں میں منعقد کرانے کیلئے محکمہ خزانہ سے رابطہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ وفاق نے سندھ کو پیسے ہی نہیں دیئے ہیں۔ کھلے میدانوں میں امتحانات کے انعقاد کیلئے بائیس کروڑ کے اخراجات آئیں گے اور رواں مالی سال میں بورڈز کا اتنا بجٹ مختص نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امتحانی بورڈز کا کام امتحانات کا انعقاد ہے۔ اس لئے امتحانات میں اخراجات سے متعلق بورڈز پہلے ہی فنانس ڈپارٹمنٹ کو آگاہ کریں گے۔ آئندہ سال 2020ء میں امتحانات لازمی کھلے میدانوں میں ہوں گے۔ میڈیا کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے شیڈول میں تبدیلی ہولی کی وجہ سے کی گئی ہے تاکہ ہندو طلبا و طالبات اپنا مذہبی تہوار خوشی کے ساتھ مناسکیں۔
ادھر میٹرک بورڈ انتظامیہ نے امسال امتحانات کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت ہونے والے سالانہ امتحانات برائے2019ء میں نویں اور دسویں کلاس کے امتحانات کا آغاز 25 مارچ سے کیا جائے گا۔ جبکہ اس سے قبل 20 مارچ سے امتحانات کا اغاز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم ہولی کی تقریبات کے پیش نظر سردار شاہ نے اسے5 آگے بڑھا دیا۔ جس کی وجہ سے اب 25 مارچ سے امتحانات کا اغاز ہو گا، جس میں مجموعی طور پر 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد طلبا و طالبات جنرل اور سائنس گروپ کے امتحانات دیں گے۔ نویں اوردسویں جماعت کے امتحانات کے انعقاد کیلئے351 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں لڑکوں کیلئے 197 جبکہ لڑکیوں کیلئے168 سینٹر مختص کئے گئے ہیں۔ ان مراکز میں157 سرکاری اور 208 نجی اسکول شامل ہیں۔
امتحانات کی نگرانی کیلئے بورڈ آفس میں ایک رپورٹنگ سیل کے ساتھ ساتھ 4 خصوصی ویجلینس ٹیمیں چیرمین ثانوی تعلیمی بورڈ پروفیسر سعیدالدین، ڈائریکٹر سکینڈری ایجوکیشن حامد کریم، ناظم امتحانات خالد احسان اور ڈائریکٹر پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز ڈاکٹر منسوب صدیقی کی سربراہی میں بنائی گئی ہیں جو امتحانی مراکز کا دورہ کریں گی۔ جبکہ 6 ٹیمیں ڈسٹرکٹ کی سطح پر بھی امتحانی مراکز کا اچانک معائنہ کریں گی، جن میں کمشنر کراچی، تمام چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ڈی آئی جیز، ایس ڈی ایم اور اسسٹنٹ کمشنرز بھی ہوں گے۔
اس بار ٹاونز کی سطح پر18 ویجلینس ٹیمیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ سینئر اساتذہ پر مشتمل معائنہ ٹیمیں بھی امتحانی مراکز کا دورہ کریں گی۔ چیئرمین بورڈ کی جانب سے ایک درخواست دی ہے جس میں تمام امتحانی مراکز پر دفعہ 144 نافذ کرنے کی سفارش کی ہے جس کے تحت ان مراکز پر بیرونی مداخلت پر پابندی ہو گی اور ان کے اطراف میں کام کرنے والی فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں دوران امتحان بند رہیں گی۔
٭٭٭٭٭