یورپ کے پہلے زیرسمندر ہوٹل کا افتتاح

0

ضیاء الرحمٰن چترالی
ناروے میں زیر سمندر ایک ایسا ریسٹورنٹ کھل گیا ہے، جس میں گاہک کو مچھلیوں اور انواع و اقسام کی سمندری مخلوقات کے جھرمٹ میں کھانا سرو کیا جاتا ہے۔ یہ پورے یورپ میں اس نوعیت کا پہلا ہوٹل ہے۔ اس لئے ناروے کے علاوہ دیگر یورپی ممالک کے سیاح بھی منفرد انداز کے اس ہوٹل کا رخ کرنے لگے ہیں۔ جہاں ایک وقت کے کھانے کی قیمت 3700 کرونا ( 430 امریکی ڈالر) فی کس کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔ العربیہ کے مطابق ناروے کے جنوب میں بحر شمال کے گہرے سمندر میں ایک عجیب ہوٹل کھولا گیا ہے۔ جس میں گاہک سمندری مخلوقات کا نظارہ بھی کرتے ہیں اور ساتھ لذیذ سمندری کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس ہوٹل کا افتتاح گزشتہ بدھ کو کیا گیا۔ مگر چند روز میں ہی یہ نہ صرف ناروے، بلکہ پورے یورپ میں مشہور ہوگیا۔ ایک ہفتہ سے بھی کم وقت میں سات ہزار سے زائد افراد یہاں کا رخ کر چکے ہیں۔ یہ انوکھا ریسٹورنٹ سمندر کی تہہ میں قائم ہے، جسے نارویجن کمپنی ’’سنوہیٹا‘‘ نے ڈیزائن کیا ہے۔ ہوٹل کی عمارت چاروں اطراف سے شفاف شیشوں سے تیار کی گئی ہے۔ یہاں کے سمندر کا پانی بھی نہایت صاف ستھرا ہے۔ اس لئے ریسٹورنٹ آنے والے افراد دور دور تک سمندری مخلوقات کا بھی نظارہ کر سکتے ہیں۔ جو یورپ میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔ سنوہیٹا بین الاقوامی شہرت کی حامل کنسٹرکشن کمپنی ہے۔ جو اوسلو میں دارالاوبرا کی عمارت کے علاوہ نیویارک میں نائن الیون کا یادگاری میوزیم بھی بنا چکی ہے۔ اس ہوٹل تک پہنچنے کے لئے ساحل سمندر سے ایک پائپ نما راستہ بنایا گیا ہے۔ جس میں سیڑھیوں سے سمندر کی گہرائی میں اترا جاتا ہے۔ کمپنی کے بانی ڈائریکٹر شیتل ٹریڈال کا ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس عمارت میں خاص بات یہ ہے کہ جیسے ہی انسان اس کی سیڑھیوں سے اترنے لگتا ہے تو اسے سمندری کا اندرونی ماحول نظر آتا ہے۔ پھر یہاں ایسا سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ہوٹل سے سمندر میں داخل ہونا چاہے تو اس کی بھی سہولت موجود ہے۔ ہوٹل کے اندر سمندری مخلوقات اور گہرائی کے ماحول کا حقیقی نظارہ ہوتا ہے۔ ہوٹل میں آنے والے کو ابتدا میں ایسا لگتا ہے کہ وہ گرم پانی کے کسی حمام میں داخل ہو رہا ہے۔ آٹھ میٹر سڑھیاں اترنے کے بعد وہ ایک ہال میں پہنچتا ہے، جہاں کے شفاف شیشوں سے سمندر کی تہہ نظر آتی ہے۔ گاہکوں کے بیٹھنے کیلئے جو ہال بنایا گیا ہے، اس میں چالیس افراد کے بیک وقت کھانا تناول کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ صرف یہی نہیں، بلکہ اس ہوٹل کی سجاوٹ میں بھی سمندری رنگ اورآبی مخلوق کو مدِ نظر رکھ کردلچسپ تزئین وآرائش کی گئی ہے۔ چونکہ اس علاقے میں شدید سردی پڑتی ہے، اس لئے ہوٹل میں موسم کی شدت سے نمٹنے کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کے شیشے ہر طرح کے سمندری طوفان اور بیرونی حملوں سے محفوظ ہیں۔ اس ہوٹل میں ابتدائی طور پر اٹھارہ اقسام کے کھانوں مینو مہمانوں کے سامنے رکھا جاتا ہے۔یہ سارے کھانے سمندری غذائوں اور مقامی ڈشز پر مشتمل ہیں۔ مچھلی کے جھرمٹ میں کھانے کا شوق تو اچھا ہے، مگر اس کی قیمت کافی مہنگی ہے۔ یہاں فی کس کھانے پر صارفین سے 430 امریکی ڈالر وصول کئے جاتے ہیں۔ تاہم کھانے کے ساتھ ضروری لوازمات اور مشروبات کی قیمت بھی اسی میں شامل ہے۔ ہوٹل کے مالک جوتھ اوبوشتاڈ کا کہنا ہے کہ فی الوقت یہاں صرف کھانے کا انتظام ہے۔ تاہم بعد میں یہاں رات گزارنے کی سہولت کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ امید ہے کہ سالانہ بارہ ہزار سے زائد افراد یہاں گزاریں گے۔ مچھلیوں کے درمیان رات گزارنا بھی ایک منفرد تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ابتدا میں ہم نے اس ریسٹورنٹ کے دروازے صرف دوست احباب اور اپنے رشتہ داروں کے لئے کھولے۔ جو یہاں آکر مفت انجوائے کرتے ہیں۔ تاہم اگلے ماہ سے ان کے لئے یہ سہولت ختم کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت کے شہر احمد آباد کے قریب بھی زیر سمندر ایک ہوٹل کھل چکا ہے۔ The Real Poseidon نامی یہ ہوٹل بیس میٹر گہرے سمندر میں واقع ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More