نمائندہ امت
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیوں، بے بنیاد مقدمات اور اس کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کراچی سے راولپنڈی تک ٹرین مارچ کا اعلان کیا ہے۔ جو ایک سے زائد مراحل میں مکمل ہوگا۔ پہلے مرحلے میں سندھ کے شہروں میں اسٹیشنز پر عوامی اجتماعات سے خطاب کئے جائیں گے۔ یہ عوامی رابطہ مہم ذوالفقار علی بھٹو کی برسی تک جاری رہے گی۔ بعد ازاں مشاورت کے بعد ملتان، لاہور اور راولپنڈی تک ٹرین مارچ کیا جائے گا۔ ٹرین مارچ کے اختتام پر ریلی اور جلسے کا بھی پروگرام ہے۔
چند ہفتے بیشتر بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ موجودہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں اور انتقامی کارروائیوں کے خلاف اگر انہیں گلی گلی بھی جانا پڑا تو وہ جائیں گے۔ اب انہوں نے 26 مارچ سے ٹرین مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا کراچی سے راولپنڈی تک لانگ مارچ دو یا اس سے زائد مرحلوں میں مکمل ہو گا، جس میں پارٹی کی تمام مرکزی و صوبائی قیادت بھی شامل ہوتی رہے گی۔ اس دوران راستے میں آنے والے اہم ریلوے اسٹیشنز پر پی پی چیئرمین اپنے استقبال کے لئے آئے ہوئے عوام سے خطاب کریں گے۔ ان ذرائع کے بقول مختلف اسٹیشنوں سے بعض لوگ واپس بھی جاتے رہیں گے۔ جبکہ ان اسٹیشنز سے کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد ٹرین مارچ کے قافلے کا حصہ بھی بنتی رہے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ٹرین مارچ کم از کم دو مرحلوں میں مکمل ہوگا۔ فی الحال صرف پہلے مرحلے کے پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں 26 مارچ کو کراچی سے بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر مشتمل خصوصی ٹرین لاڑکانہ کے لئے روانہ ہو گی۔ جس میں پارٹی صوبائی قیادت اور بعض اہم مرکزی رہنما بھی شامل ہوں گے۔ پارٹی کے شریک چیئرمین کے چیف میڈیا کوآرڈی نیٹر نذیر ڈھوکی کے مطابق 26 مارچ کو کراچی کے بعد پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دادو، کوٹری، ٹنڈو آدم اور راستے پر آنے والے دیگر ریلوے اسٹیشنز پر بھی عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گے۔ اس سلسلے میں ان اضلاع کی قیادت متحرک ہو چکی ہے اور عوام اپنے قائد کے استقبال کے لئے دشت سے منتظر ہیں۔ 27 مارچ کی رات خصوصی ٹرین نواب شاہ میں ہی رکے گی اور بلاول بھٹو زرداری اپنے قافلے کے ہمراہ نواب شاہ میں قیام کریں گے۔ اگلے دن یعنی 27 مارچ کو ٹرین مارچ لاڑکانہ کے لئے روانہ ہو گا اور اس کی منزل شاہ نواز ریلوے اسٹیشن نوڈیرو ہو گی۔ جہاں عوام کا جم غفیر اس قافلے کا استقبال کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اس دن بھی راستے میں آنے والے اسٹیشنز اور نوڈیرو میں بھی پارٹی چیئرمین جیالوں سے خطاب کر کے حکومت کی نا اہلی، عوام دشمن پالیسیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیوں سے عوام کو آگاہ کر کے انہیں اس تحریک میں متحرک کردار ادا کرنے کی اپیل کریں گے۔
چار اپریل کو پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہے، جس میں ملک بھر سے ہر سال کی طرح بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کا امکان ہے۔ چار اپریل تک بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ میں ہی قیام پذیر ہوں گے۔ اس دوران سابق صدر و شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پارٹی کی ساری مرکزی اور تمام صوبوں کی قیادت بھی نوڈیرو میں موجود ہو گی اور مشاورتی اجلاسوں میں ٹرین مارچ کے اگلے مرحلے کی حتمی منظوری کے ساتھ ساتھ پروگرام کو بھی فائنل شکل دی جائے گی۔ پی پی پی ذرائع کے مطابق کراچی سے لاڑکانہ تک مارچ کے لئے خصوصی ٹرین کی بکنگ کی گئی ہے۔ ٹرین کی بکنگ میں پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے مکمل تعاون کیا ہے اور یہ کہ پروگرام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ اگلے مرحلے میں بھی خصوصی ٹرین سے راولپنڈی تک کا سفر کیا جائے گا یا معمول کے مطابق کسی ایکسپریس ٹرین کے ذریعے مارچ کے شرکا روانہ ہوں گے؟ اس کا فیصلہ نوڈیرو لاڑکانہ میں ہونے والے مشاورتی اجلاسوں میں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق ممکن ہے کہ لاڑکانہ سے راولپنڈی تک ٹرین مارچ بھی دو یا دو سے زائد مرحلوں میں مکمل ہو۔ لاڑکانہ سے ملتان، ملتان سے لاہور یا ملتان سے اگلا پڑائو راولپنڈی ہو۔ یہ فیصلہ 27 مارچ کے بعد ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔ راولپنڈی میں ٹرین مارچ کے شرکا کی آمد کے بعد راولپنڈی اسلام آباد میں بہت بڑی عوامی ریلی اور اس کے اختتام سے پہلے جلسے کا پروگرام بھی فی الحال زیر غور ہے۔ ذرائع کے بقول پی پی قیادت کو ملک میں سیکورٹی کی صورت حال اور کسی اندرونی و بیرونی دشمن کی جانب سے خطرات کا بھی احساس ہے۔ اس لئے متعلقہ سیکورٹی اداروں اور ایجنسیوں سے بھی مشاورت کر کے پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔ تاکہ ٹرین مارچ بخیریت اپنی منزل پر پہنچ سکے اور اسے اپنے مقاصد میں بھی کامیابی ہو۔
٭٭٭٭٭
Prev Post