اپریل میں نیا وزیراعلیٰ پنجاب لانے کا امکان

0

وجیہ احمد صدیقی
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سات ماہ میں ہی وزیراعظم عمران خان کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں اور قوی امکان ہے کہ اپریل میں ان کی جگہ نئے وزیر اعلیٰ کا اعلان کر دیا جائے۔ ایک اجلاس میں وزیر اعظم سب کے سامنے ان سے کہہ چکے ہیں کہ آپ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں یا گھر جائیں۔ ذرائع کے بقول مقتدر حلقوں میں بھی عثمان بزدار سے متعلق کوئی تسلی بخش رائے نہیں پائی جاتی اور یہ حلقے پنجاب میں ایک متحرک وزیر اعلیٰ کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں ق لیگ کے مشوروں کو اہمیت حاصل ہوگی۔ کیونکہ چوہدری برادران کی حمایت عثمان بزدار کے لیے ہے۔ بزدار کی سرپرستی کرتے ہوئے چوہدری شجاعت معاملے کو سلجھانے کے لیے وزیراعظم سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ فی الحال عمران خان نے چوہدری برادران کا مشورہ مان لیا ہے، لیکن یہ بات طے ہے کہ پنجاب میں جلد تبدیلی لائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق لاہور سے منتخب ہونے والے میاں اسلم اقبال وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے فیورٹ ہیں۔ جو آج کل پنجاب کابینہ میں وزیر تجارت ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافے والے معاملے نے عثمان بزدار کو ہٹانے کا بہترین موقع فراہم کیا۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ عمران خان عثمان بزدار کی کارکردگی سے پہلے بھی خوش نہیں تھے۔ وہ پنجاب کے بیس پولیس افسران سمیت بیورو کریسی میں وزیر اعظم کی خواہش کے مطابق تبدیلیاں لانے میں بھی ناکام رہے۔ دوسری جانب عثمان بزدار کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں کمی نہیں کریں گے۔ کیونکہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کی اکثریت تنخواہوں میں کمی کیلئے تیار نہیں۔ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں کے معاملے پر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اگرچہ یہ بیان دیتے ہیں کہ تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ لیکن وہ اس بل کو واپس لینے کے لیے تیار نہیں، کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس بل کی بنیاد پر انہیں پنجاب اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ اور ایم پی ایز کی تنخواہوں میں اضافے کا بل حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا، جس پر کافی تنقید ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے پر عثمان بزدار سے وضاحت طلب کی اور بل پر نظر ثانی کی بھی ہدایت کی تھی۔ ادھر نظر ثانی کے فیصلے کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی اکثریت ڈٹ گئی ہے۔ ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر دوبارہ بھی ایوان میں بل لایا گیا تو ان کا ووٹ تنخواہوں میں اضافے کے حق میں ہی ہوگا۔ ذرائع کے مطابق عثمان بزدار کو یہ بھی شکایت ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق اور گورنر پنجاب چوہدری سرور حکومتی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل ارشاد دادا بھی شریک ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان پنجاب کو مکمل طور پر کنٹرول کرنا چاہتے ہیں، جبکہ عثمان بزدار یہ کنٹرول اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوہدری سرور کے بطور گورنر تین چار ماہ ہیں اور ان کی جگہ کوئی نیا گورنر آئے گا۔ کیونکہ عمران خان کے لیے گورنر پنجاب بھی اذیت کا باعث بن گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے اختیارات استعمال کر کے کچھ افسران کا تبادلہ کیا تھا تو اس پر چوہدری سرور ناراض ہو گئے کہ ان سے پوچھ کر کیوں نہیں کیا گیا، حالانکہ یہ گورنر پنجاب کے اختیارات میں ہی نہیں آتا۔ عثمان بزدار کے قریبی ذرائع کا کہنا کہ اصل میں گورنر پنجاب چاہتے ہیں کہ انہیں صاف پانی کا پراجیکٹ دیا جائے۔ حالانکہ بطور گورنر وہ اس پراجیکٹ کو نہیں لے سکتے کہ ان کی آئینی مجبوریاں ہیں۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے درمیان اختلاف سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر سامنے آئے۔ جب جہانگیر ترین اور پرویز الٰہی کے درمیان پنجاب میں سینیٹ کی دو نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ایک اہم ملاقات ہوئی۔ جس میں ق لیگ کی جانب پرویز الٰہی، طارق بشیر چیمہ اور حافظ عمار یاسر شریک تھے۔ اس ملاقات کے دوران طارق بشیر چیمہ نے جہانگیر ترین سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کی شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ چوہدری سرور آپ کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو نہیں چلنے دے گا۔ اس کو کنٹرول کریں۔ اس موقع پر پرویز الٰہی نے بھی طارق بشیر چیمہ کی بات کی تائید کرتے ہوئے جہانگیر ترین سے چوہدری سرور کو کنٹرول کرنے کا کہا۔ ملاقات کی ویڈیو لیک ہوگئی اور ٹی وی چینلز نے اس ویڈیو کو تکرار کے ساتھ چلایا تھا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More