علی مسعود اعظمی
ایک ہی رات میں چاقو زنی کی 6 وارداتوں نے لندن کو ہلا ڈالا۔ منگل کی شب لندن پولیس کی گشتی ٹیموں، سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی اور سیکرٹ سروس کی نگرانی کے باوجود چھری باز ٹولوں نے 6 اہم شاہراہوں پر کارروائی کی جس کے نتیجے میں دو افراد موقع پر ہلاک اور چار شدید زخمی ہوگئے۔ کارروائیاں کڈ بروک، بلیک ہیتھ، ہائونس لو، ٹوٹن ہیم، بارکنگ نامی علاقوں کی شاہراہوں پر کی گئیں۔ ادھر شہریوں سمیت متعدد سیاسی و سماجی رہنمائوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چاقو بردار گینگز کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اس وقت 50 فیصد ڈکیتیاں بھی چھری بازوں کا کارنامہ ہیں۔ کسی بھی سڑک یا پارک سمیت عوامی مقام کے بارے میں یہ خیال نہیں کیا نہیں کیا جاسکتا کہ یہ چھری بازوں سے محفوظ ہے۔ واضح رہے 2018ء میں لندن میں خنجر زنی کی وارداتوں کی کل تعداد 1,434 ریکارڈ کی گئی، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 135 اور شدید زخمیوں کی تعداد 1,299 رہی۔ اس صورتحال میں سماجی ماہرین نے حکومت کو ’’ویک اپ کال‘‘ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سنگین مسئلہ پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں لندن کی سڑکیں روز خون میں نہلائی جائیں گی۔ برطانوی جریدے گارجین نے بتایا ہے کہ چھری بازوں پر مشتمل نوجوانوں کے گینگز کی کارروائیوں عروج پر ہیں۔ لندن کے باسیوں کو ہر وقت یہی خدشہ رہتا ہے کہ ان پر کبھی بھی اور کسی بھی وقت حملہ کیا جاسکتا ہے۔ ڈیلی میل آن لائن کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں چھری اور خنجروں سے کئے جانے والے حملوں کی تعداد 93 فیصد بڑھ چکی ہے اور اس میں مزید تیزی محسوس کی جارہی ہے۔ گھریلو جھگڑوں میں چھریوں کے استعمال کی وارداتیں 2017ء میں 649 تھیں، جو2018ء میں 730 ریکارڈ ہوئیں۔ لندن میں چھری سے ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتوں میں 17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ چاقو کے حملوں کے بعد اسپتال لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد کا تناسب15فیصد بڑھا ہے۔ ستمبر2017ء سے ستمبر2018ء کے درمیان خنجر زنی سمیت اسٹریٹ کرائم اور گھریلو تشدد کی وارداتوں کی تعداد 57 لاکھ 23 ہزار 182 ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ ایک سال کی مدت میں 12 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ چھری بازوں کا معاملہ محض پولیس کی کارروائیوں سے نہیں سدھرے گا۔ اس کیلئے پولیس سمیت حکومتی اداروں اور پورے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔یکم جنوری کو تین الگ الگ حملوں میں شارلیٹ ہگن، تودور سائمونو اور پارک لین میں دو سہکورٹی گارڈز کو چھریوں کے وار سے ہلاک کردیا گیا۔5 جنوری کو لیٹن مشرقی لندن میں دو بچوں کی ماں کو چاقو سے کاٹ دیا گیا۔ 5 پانچ جنوری ہی کو نیو ہیم میں ایک بتیس سالہ شخص کو چھریوں سے قتل کردیا گیا۔ 8 آٹھ جنوری کو فوریسٹ میں 14 برس کا لڑکا جیڈن موڈی چاقوئوں کے حملے میں قتل کردیا گیا۔ 11 جنوری کو ویلنگٹن میں 50 برس کی خاتون کو دو لڑکوں نے ذبح کردیا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ سمیت لندن پولیس تاحال کسی کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔ 19 جنوری کو ایڈمنٹن علاقہ میں دو دوستوں کو چاقو برداروں نے گھیر کر ہلاک کر دیا اوربا آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ 20 جنوری کو kew نامی علاقے میں ستاون سالہ شہری کو چاقوئوں کے وار سے شدید زخمی کردیا گیا۔ 27 جنوری کو ایکٹن نامی علاقے میں ترک نژاد برطانوی مسلمان کامل ملیاز کو چھری بازوں نے گھیر کر تشدد کیا اور مزاحمت پر چاقوئوں سے حملہ کرکے موقع پر شہید کردیا گیا۔ 29 جنوری کو آئس لنگٹن میں ایک اور مسلمان نوجوان سترہ سالہ ندیم بلگین کوچھری بازوں نے چھری کے وار سے شہید کردیا۔ 3 فروری کو فیلدم پارک میں میٹرو پولیٹن پولیس کو دو کمسن طلبا شدید زخمی حالت میں ملے جن کو نامعلوم افراد نے چاقوئوں سے نشانہ بنایا تھا، لیکن دونوں کی جان بچ گئی۔ 5 فروری کو مقامی باٹر سی میں انیس سالہ نوجوان لیجان رچرڈ کی لاش ملی جس کو چھری بازوں نے ہلاک کیا تھا۔ 5 فروری ہی کو ڈرمنڈ اسٹریٹس وسطی لندن میں 18 سالہ نوجوان کی لاش ملی جس کو چھریوں کے وار کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔ 6 فروری کو ہیکنے کے علاقے میں چلتی بس میں ایک آٹھ سالہ بچے کو چھریوں کے وار سے ہلاک کردیا گیا، لیکن پولیس قاتلوں کو گرفتار کرنے میں یکسر ناکام رہی۔ 8 فروری کو وڈ لینڈ میں سولہ اور اٹھائیس برس کے دو نوجوان سڑک پر ملے جو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچائے گئے۔9 فروری کو نیسڈین میں ایک ستائیس برس کے نوجوان کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا جس نے دوران علاج دم توڑ دیا۔9 فروری ہی کو hyes میں سولہ برس کا نوجوان شدید زخمی ہوا۔ 10 فروری کو ایسٹ ڈیلوچ میں انتالیس سالہ شخص ڈینس اینڈرسن چھری بازوں کے حملوں کا نشانہ بنا، جس کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاںبر نہ ہوسکا۔18 فروری کو Eusatan کے علاقے میں چھری بازوں کے حملہ میں ایک 23 سالہ نوجوان ہلاک ہوا۔ 21 فروری کو ambeth میں چھری بازی کا سنگین واقعہ رونما ہوا جس میں 23 سالہ نامعلوم نوجوان ہلاک ہوگیا۔ 22 فروری کو وڈگرین نارتھ لندن میں دس سالہ بچے کو چھری کے وار سے قتل کردیا گیا۔ یکم مارچ کو روم فورڈ میں سترہ سال کی جواں سال لڑکی کو چاقوئوں سے گود دیا گیا جو اگلے دن اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوئی۔6 مارچ کو لیٹن کے علاقہ میں چھبیس سالہ نوجوان کو تیز دھارچاقوئوں کے وار سے ہلاک کردیا گیا۔ 9 مارچ کو نارتھ فنچلے میں 19 سالہ نوجوان کو حملہ آور چھری بازوں نے جسم پر اٹھائیس وار کرکے شدید زخمی کردیا جو آج بھی اسپتال میں موت و زیست کی جنگ لڑ رہا ہے۔9 مارچ ہی کے روز ایجوائر روڈ پر ایک اٹھارہ برس کے نوجوان کو چھریاں ماری گئیں لیکن خوش قسمتی سے کوئی زخم جان لیوا نہ تھا۔ 10 مارچ کو ایسٹ ڈیلوچ علاقہ میں 19 برس کے نوجوان کو چھریاں ماری گئیں، جس کو حالت میں اسپتال پہنچا گیا۔ 22 مارچ کو ایس ورتھ مغربی لندن میں ایک 17سالہ طالب علم کوخنجروں کے وار سے ہلاک کردیا گیا ۔
٭٭٭٭٭