پاکستان کا بازو مروڑنے کیلئے بھارت-امریکہ برطانیہ متحد

0

لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز) افغانستان اور کشمیر سمیت بعض معاملات پر پاکستان کا بازو مروڑنے کیلئے بھارت، امریکہ اور برطانیہ متحد ہوگئے ہیں۔ جمعہ کے روز لندن کے ایک ہوٹل سے پاکستانی شہری کو گرفتار کرکے اسے بھارتی انڈر ورلڈ ڈان دائود ابراہیم کا ساتھی قرار دیا گیا ہے۔ ہفتہ کے روز سے بھارتی ذرائع ابلاغ دعوےکر رہے ہیں کہ جابر کو بھارتی درخواست پر گرفتار کیا گیااور اب دائود ابراہیم کے خلاف کارروائی کیلئے پاکستان پر دبائو بڑھ جائے گا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ جابر موتی کو امریکہ نے حوالگی کی درخواست بھیج کر برطانوی حکام کے ذریعے گرفتار کرایا ہے اور اس کی گرفتاری کیلئے منشیات و بلیک میلنگ جیسے الزامات کا سہارا لیا گیا کیونکہ اس کے حوالے سے بھارتی حکام نے جو مبینہ شواہد برطانیہ کو فراہم کیے تھے وہ انتہائی ناقص اور ناکافی تھے۔ لندن میں برطانوی پولیس نے جمعہ کو ہلٹن ہوٹل کے ایک کمرے سے پاکستانی شہری جابر موتی کو گرفتار کیا جس کا نام جابر صدیق بھی بتایاجا رہا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ مذکورہ شخص دائود ابراہیم کا فنانس منیجر ہے اور 100 سے زائد آف شور کمپنیوں کے ذریعے دائود ابراہیم کے غیر قانونی کاروبار وں کی دیکھ بھال کر رہا ہے جن میں منشیات اور اسلحے کی تجارت کے کاروبار بھی شامل ہیں۔پیر کواسی حوالے سے مزید متضاد دعوے بھی کیے گئے۔ ایک دعویٰ یہ تھا کہ جابر موتی جنوبی افریقہ، مشرق وسطیٰ، امریکہ اور یورپ میں دائود ابراہیم کی سرمایہ کاری کی دیکھ بھال کر رہا ہے تودوسرا دعویٰ یہ تھاکہ وہ دائود ابراہیم کی بیوی مہ جبیں ، بیٹے معین اور بیٹیوں کے کاروباری معاملات دیکھتا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ جابر موتی کا سراغ اس وقت ملا جب اس نے دائود ابراہیم کے 40 کروڑ لے کر رفو چکر ہونے والے ایک شخص خلیق احمد کو فون کیا جبکہ ایک اور دعوے میں کہا گیا کہ دائود ابراہیم کے بھائی سے تفتیش میں جابر موتی کا نام سامنے آیا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جابر موتی کے پاسپورٹ پر 10 برس کا برطانوی ویزا لگا ہوا ہے اور اس کے پاس ہنگری میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ بھی ہے جبکہ وہ انٹیگوا اور ڈومینکن ری پبلک کی شہریت پر بھی رکھتا ہے۔ یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارتی خفیہ اداروں کے کہنے پر جابر موتی کوگرفتار کیا گیا۔ تاہم لندن میں برطانوی پولیس کے مؤقف سے بھارتی میڈیا کے یہ دعوے غلط ثابت ہوتے ہیں۔ برطانوی پولیس کے مطابق جابر صدیق کو امریکہ کی جانب سے حوالگی کی درخواست پر گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے ایک بیان میں کہاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے حوالگی یونٹ نے جمعہ 17 اگست کو ایک ہوٹل سے مذکورہ شخص کو گرفتار کیا جس پر امریکہ میں بلیک میل کرنے ، اے کلاس منشیات اسمگل کرنے اور منی لانڈرنگ کرنے کی سازشوں کے الزامات ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت نے وارنٹ جاری کیے تھے اور اسی دن 51 سالہ جابر موتی والا عرف جابر صدیق کو عدالت میں پیش کردیا گیا تھا جبکہ اگلی سماعت منگل 21 اگست کوہوگی۔ لندن میں ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت پاکستانی شہریوں کو دائود ابراہیم سے جوڑنے کیلئے سرگرم ہے تاہم جابر موتی کے خلاف اس کے ثبوت انتہائی ناقص و ناکافی تھے جس کے بعد امریکہ نے حوالگی کی درخواست بھیج کر اسے گرفتار کرایا۔ پاکستان میں ذرائع کا کہنا ہے کہ جابر موتی کسی شادی میں شرکت کیلئے لندن پہنچا تھا اور اسے پہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا جب کہ اس سے پہلے وہ پاکستان میں ہی مقیم تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی شہری ہونے کی بنا پر جابر کو بھارت کے حوالے کیے جانے کا امکان نہیں جبکہ امریکہ کی جانب سے حوالگی کی کوششوں کو بھی عدالت کے ذریعے روکا جا سکتا ہے تاہم اس گرفتاری کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور پاکستان پر دبائو بڑھانے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More