غیرملکی دورے نہ کرنے کا فیصلہ-کیا عمران خارجہ پالیسی سے دستبردار ہوگئے؟
کراچی(خصوصی خبر نگار) وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو اپنی تقریر میں خارجہ پالیسی سے متعلق امور کا ذکر تک نہیں کیا اور پیر کو کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کم ازکم 3 ماہ تک غیرملکی دورے نہیں کریں گے۔ ان تین ماہ کے اندر ہی 18 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 73واں اجلاس شروع ہورہا ہے جو 5 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان جنرل اسمبلی اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے کیونکہ یہ ان کی پہلی عالمی مصروفیت ہوگی اور اسی موقع پر انہیں مختلف ممالک کے سربراہان سے ملنے کا موقع ملے گا۔ تاہم اب طے کیا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ قوم سے خطاب میں خارجہ پالیسی کا ذکر نہ کرنا اور کابینہ اجلاس میں غیرملکی دورے نہ کرنے کے فیصلے سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ عمران خان خارجہ پالیسی کےمعاملات سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ اگرچہ اس فیصلے کا ایک مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عمران خان ملک کے داخلی امور پر زیادہ توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیر کے روز دفترخارجہ میں دیا گیا بیان اہم ہے۔ شاہ محمود قریشی نے روسڑم بجا کر کہا’’خارجہ پالیسی اب یہاں بنے گی، دفترخارجہ میں۔‘‘ اس جملے سے شاہ محمود قریشی خارجہ پالیسی پر اپنے کنٹرول کا اظہار کر رہے تھے۔ قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ شاہ محمود کے بہت اچھے تعلقات کے پیش نظر یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کا روئے سخن ان اداروں کی جانب تھا۔ تو کیا وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ خارجہ پالیسی امور وزیراعظم ہائوس کے بجائے خالصتا دفترخارجہ سے چلائے جائیں گے؟ اگر ایسا ہے تو یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا خارجہ پالیسی سے عمران خان کو باہر کر دیا گیا۔ حکومتی امور کے حوالے سے عمران خان کے نوآموز ہونے کا ایک معاملہ بھی پیر کو سامنے آیا ۔ عمران نے ٹوئیٹر پر اعلان کیا کہ انہوں نے احسان مانی کو پاکستان سپورٹس بورڈ کا نیا چیئرمین ’’مقرر‘‘ کر دیا ہے۔ اس پر کئی لوگوں نے ان کی توجہ دلائی کہ پی سی بی کےآئین کے تحت بورڈ آف گورنرز کو ہی چیئرمین منتخب کرنے کا اختیار ہے اور صرف اسی طریقے سے ہی چیئرمین عہدہ سنبھال سکتا ہے۔ اس ردعمل کے نتیجے میں عمران خان کو ٹوئیٹر پر ہی وضاحت کرنا پڑی کہ وہ مقررہ طریقہ کار پر عمل کریں گے جس میں ان کی جانب سے چیئرمین کی نامزدگی اور پھر اس کے بعد چیئرمین کا الیکشن شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان جلد ہی حکومتی امور چلانا سیکھ جائیں گے تاہم اس کے لیے انہیں وزیراعظم ہائوس کے 524 رکنی عملے میں سے متعدد افراد کی مدد لینا پڑے گی۔ وہی افراد جو وزیراعظم ہائوس میں حکومتی اعلامیہ جات کا مسودہ تیار کرتے ہیں اور ان مسودوں کو قانونی اور تکنیکی غلطیوں سے پاک رکھ کر حکومت کو ٹھٹھے کا نشانہ بننے سے بچاتے ہیں۔ وہی افراد جنہیں عمران خان غیر ضروری اور بادشاہت پر مبنی طرز حکمرانی کا حصہ قرار دے ان سے جان چھڑانے کا اعلان کر چکے ہیں۔