اسلام آباد/ راولپنڈی/حیدر آباد (نمائندگان امت/ امت نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) نئی وفاقی حکومت کی ہدایت پرگستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پیر کو ہالینڈ کے ناظم الامور دفتر خارجہ بلا کر شدید احتجاج کیا گیا۔ ڈچ سفیر کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔گستاخانہ خاکوں پر پاکستانیوں کے شدید اشتعال اور گستاخی کی شدید مذمت پر ہالینڈ کی سفیر آرڈی اسٹائیوس بارکن نے ڈچ میڈیا میں پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے۔اس مہم کے دوران پاکستان میں خواتین کو محدود مواقع ہونے سمیت دیگر الزامات لگائے گئے ہیں۔گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے والے ہالینڈ کے ملعون سیاستدان کیخلاف پیر کو سندھ سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ اس دوران ہر طرف ختم نبوتؐ کے نعرے گونجتے رہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے ملعون ڈچ سیاستدان گیرٹ ویلڈر کے پتلے اور ہالینڈ کے جھنڈے جلائے اور انہیں پاؤں تلے روندتے رہے۔تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر اسلامی شعائر کی تضحیک پر ہالینڈ سے احتجاج کیا گیا۔دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق ہالینڈ کے ناظم الامور کو اس موقع پر وفاقی کابینہ کے احتجاج و فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہالینڈ میں تعینات پاکستانی سفیر کو اسلامی کانفرنس تنظیم کے رکن ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملکر ہالینڈ کی حکومت سے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاکستانی حکومت اس معاملے کو ہالینڈ کے ساتھ ہر عالمی فورم پر اٹھائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سابق نگراں وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل او آئی سی کو اس حوالے سے خط لکھ کر رائے طلب کی تھی، جنہوں نے جواب میں او آئی سی کی طرف سے ہالینڈ کے وزیر خارجہ خط لکھ کر احتجاج کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر بحث لایا جائے گا۔ قبل ازیں پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے بھی گستاخانہ خاکوں کے نا پاک مقابلے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے پاکستان میں تعینات ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے گستاخانہ خاکوں پر بھرپور احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ وفاقی حکومت عوام کے جذبات سمجھ سکتی ہے۔ادھر گستاخانہ خاکوں کی شدید مذمت کے باعث ہالینڈ کی سفیر نے اپنے میڈیا میں پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا مہم شروع کردی ہے۔ہالینڈ کی سفیر 52سالہ آرڈی اسٹائیوس بارکن نے اس ضمن میں اخبار انڈہوونزڈیگ بلیڈ کو دیئے گئے انٹرویو میں کئی الزامات لگائے ہیں۔ سفیر بارکن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان سمیت خواتین کو انتہائی محدود مواقع حاصل ہیں۔ایک انٹرویو میں آر ڈی بارکن نے کہا کہ میں گھر کی چار دیواری کے اندر ہی خوشی خوشی سائیکلنگ کر سکتی ہیں۔ گاڑی چلانے کیلئے بھی اپنے ڈرائیور کی محتاج ہوتی ہوں۔گھر کے باہر چہل قدمی کرنے والی واحد خاتون ہوتی ہوں۔ سڑکوں پر عورتیں کبھی کبھار ہی ملتی ہیں، جو نظر آتی ہیں وہ بھی حجاب میں ہوتی ہیں۔ بارکن کا کہنا ہے کہ ان کی 17سالہ بیٹی جاسمین اور بیٹا14 سالہ ٹوم اپنے والد کے ساتھ ہالینڈ میں رہتے ہیں۔ جب مجھے پاکستان میں تعیناتی کیلئے بتایا گیا تو میں نے سوچا کہ پاکستان اس عمر کے بچوں کیلئے مناسب جگہ نہیں ہے۔بچے پاکستان میں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں اور نہ ہی یہاں تفریح ہے۔ اسی لئے میں نے پاکستان میں تنہا آنے کا فیصلہ کیا۔اگر پاکستان میں ڈچ سفارتخانہ نہ ہوتا تو ہمیں انسانی و منشیات کی اسمگلنگ کا سامنا رہتا۔ ڈچ سفیر کے مطابق ہم آبی انتظام میں مددگار نہ ہوتے تو پاکستان میں ماحولیاتی وجوہات کی وجہ سے نقل مکانی شروع ہوجاتی۔میں نے پاکستانیوں کو کہا ہے کہ وہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ آگے لائیں۔ ہم نے بتایا کہ بیرونی سرمایہ کار اس ملک میں نہیں جاتے ہیں جہاں خواتین پر جبر ہوتا ہے۔ادھر ملک بھر میں پیر کو بھی توہین آمیز خاکوں کے نا پاک مقابلے کیخلاف شمع رسالت کے پروانوں کا احتجاج جاری رہا۔ راولپنڈی میں کچہری سے کچہری چوک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ ظفر اقبال نے کہا کہ مقدس ہستیوں کی توہین اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش ہے۔ کفار مسلمان ملکوں کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اپنے ملک میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بجائے ہالینڈ اور اس کے حمایتی ملکوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ ملک وحید و عمران لنگڑیال نے حکومت سے ہالینڈ کا سفارتخانہ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر مظاہرین نے ہالینڈ کا پرچم نذر آتش کیا۔ کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنماؤں مولانا عبدالغفور حیدری و دیگر کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے ملعون سیاستدان کی مذموم حرکت کیخلاف عیدالاضحیٰ کے اجتماعات میں مذمتی قراردادیں منظور کرائی جائیں گی۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جا رہا ہے، لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔اقوام متحدہ ہر پیغمبر کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سزا موت مقرر کرے۔ ہالینڈ سے سفارتی تعلقات ختم کر کے اس کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر کیا جائے۔جماعت اہلسنت حاصل پور کے تحت احتجاجی مظاہرے سے مولانا بشیر احمد فردوسی، مولانا عبدالغفور، مولانا منیر احمد سعیدی اور دیگر نے حکومت سے ڈچ سفارتخانہ بند کر کے سفیر کی پاکستان بدری کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر 3ستمبر کو بھی احتجاجی جلوس نکالنے کا اعلان کیا گیا۔ اندرون سندھ حیدر آباد، میر پور خاص اور دیگر کئی شہروں میں مختلف مذہبی جماعتوں کے تحت مظاہرے کئے گئے۔ اس موقع پر ہالینڈ کے پرچم اور گیرٹ ویلڈر کے پتلے جلائے گئے۔ حیدرآباد میں سنی علما کونسل کے علامہ عبدالصمد و دیگر نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے مسلمانوں کی دل آزاری ہو رہی ہے۔ کیتھولک پوپ مذموم مقابلے رکوانے میں کردار ادا کریں۔ میر پور خاص میں طلبہ ایکشن کمیٹی کے تحت مظاہرہ کیا گیا جس سےخضر معاذ، شاہ زیب، نعمان سیال اور دیگر نے ہالینڈ سے سفارتی تعلقات ختم کرنے اور اس کی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔ٹنڈو غلام علی میں بھی ریلی نکالی گئی۔ سنی تحریک لاڑکانہ کے تحت ریشم گلی سے لاڑکانہ پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔مقررین علی نواز قاسمی، روشن انڑ اور دیگر نے نبی پاکؐ کی شان میں گستاخی کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے عالمی امن کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ عاشقان رسولؐ اپنی زندگی قربان کرسکتے ہیں لیکن ایسی سازش برداشت نہیں کریں گے۔ احمد یار میں جماعت اہلسنت کے زیر اہتمام دارالعلوم حنفیہ غوثیہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو شفیع شادی چوک پہنچ کر ختم ہوئی۔اس موقع پر علامہ قاری غلام یٰسین فریدی، پیر محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلہ میں شرکت کرنے والے تمام ممالک سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کئے جائیں۔واضح رہے کہ جون میں ملعون ڈچ سیاستدان گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے کا مذموم اعلان کیا تھا۔گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جو قرآن مجید کی ترسیل روکنے اور مسلم خواتین کے حجاب پر پابندی کا بل پیش کر چکا ہے۔اس معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے فوری بعد قواعد و ضوابط معطل کر کے متفقہ مذمتی قرار داد پیش کی جا چکی ہے، جس میں وفاقی حکومت سے ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔