احمد نجیب زادے
ملعون ڈچ سیاست دان گیرٹ ولڈر کی ساتھی اور اسلام دشمن سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کی رکن ویلی ڈائل کی پراسرار موت خودکشی نکلی۔ واضح رہے کہ مجوزہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے آرگنائزرز میں شامل ویلی ڈائل نے ملعون گیرٹ ولڈر کے حکم پر ایک ویڈیو پیغام میں نومسلم ڈچ سیاسی رہنما ارنودوان ڈورن پر اغوا اور زیادتی کے الزامات عائد کئے تھے۔ اس کے دو روز بعد 8 اگست کو ویلی ڈائل کی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی۔ ابتدا میں پولیس نے موت کی وجوہات جاننے کیلئے قتل کا پہلو بھی مد نظر رکھا۔ تاہم دس روز کی انکوائری کے بعد تفتیشی افسران نے قتل کا پہلو مسترد کر دیا اور موت کی وجہ خودکشی بتائی ہے۔ اس سلسلے میں کوئی آفیشل تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئی ہیں، البتہ تفتیشی حکام کا یہ ضرور کہنا ہے کہ فریڈم پارٹی کی کونسلر ویلی ڈائل گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی خبروں پر مسلمانوں کے ردعمل سے خوف زدہ تھی اور اسی ذہنی دبائو کے تحت اس نے اپنی جان لے لی۔ رشیا ٹائمز کے مطابق ویلی ڈائل نے ڈچ میڈیا کو دیئے جانے والے انٹرویو میں کہا تھا کہ اسے اپنی موت قریب دکھائی دیتی ہے۔ کیونکہ اس کی اسلام دشمنی پر مبنی سیاست نے اس کیلئے بے شمار دشمن پیدا کر دیئے ہیں جو اسے کسی بھی وقت قتل کر سکتے ہیں۔ ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ کی میئر پائولین کریکے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ویلی ڈائل شدید ذہنی دبائو میں مبتلا تھی۔ ادھر نیدر لینڈ ٹائمز کے مطابق اپنی قریبی ساتھی کی خودکشی سے فریڈم پارٹی کے رہنما ملعون گیرٹ ولڈرز سخت صدمے میں ہے اور اس نے نقل و حرکت سمیت اہم مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔ وہ کسی سے ملاقات بھی نہیں کررہا۔ ڈچ میڈیا کے مطابق ملعون گیرٹ ولڈر بھی شدید ذہنی دبائو میں مبتلا ہے اور اس نے قتل ہونے کے خوف سے خود کو عملاً قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔ ڈچ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملعون گیرٹ ولڈرز کی دوست ویلی ڈائل نے خودکشی سے دو دن پہلے ایک ویڈیو فیس بک پر اپلوڈ کی تھی، جس میں نومسلم ڈچ سیاسی رہنما پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اسے اغوا کرایا اور نامعلوم نوجوانوں سے زیادتی کا نشانہ بنوایا۔ تاہم ویلی نے اس سلسلے میں پولیس سے رجوع نہیں کیا اور باقاعدہ قانونی کارروائی کرانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا وہ اسے ضروری نہیں سمجھتی۔ دوسری جانب ویلی ڈائل کی خودکشی کی تصدیق کرتے ہوئے فریڈم پارٹی کی ترجمان کیرن گاربرانڈ نے بتایا ہے کہ ویلی کو ذہنی دبائو نے اپنی جان لینے پر مجبور کیا۔ کیونکہ وہ گستاخانہ خاکوں کے مجوزہ مقابلہ کے آرگنائزرز میں بھی شامل تھی۔ ڈچ پولیس نے ویلی کی خودکشی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں پر ایٹمی حملوں کی تجویز بھی پیش کی تھی جس کے بعد اس کے خلاف ہالینڈ بھر میں مسلمانوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔ مسلمانوں کے ردعمل سے ڈر کر ہی ویلی ڈائل منظر عام سے ہٹ گئی تھی۔ ادھر ملعون گیرٹ ولڈر نے بھی اپنی ساتھی ویلی ڈائل کی حرام موت کے بعد روپوشی اختیار کرلی ہے اور ڈچ میڈیا سمیت عالمی میڈیا پر اس کا کوئی بیان سامنے نہیں آرہا۔ اس سلسلے میں ڈچ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ سماجی رابطوں کے ایسے 200 اکائونٹس کی چھان بین کی جارہی ہے جن کے ذریعے ملعون گیرٹ ولڈر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ڈچ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایک ای میل بھی ڈچ پارلیمنٹ کے 150 ممبران کو ارسال کی گئی ہے جس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ گستاخانہ حرکتیں برداشت نہیں کی جاسکتیں۔ اس کے ردعمل میں مسلمانان عالم کی جانب سے کسی بھی قسم کا رد عمل سامنے آسکتا ہے۔ اس لئے صرف ایک رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز کی وجہ سے پوری ڈچ پارلیمنٹ اور اس کے ارکان کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا قرین عقل نہیں ہے۔ چنانچہ ڈچ پارلیمنٹ ہائوس میں ایسا کوئی بھی گستاخانہ مقابلہ منعقد کیا جانا درست نہیں ہوگا، اس سے گریز کیا جائے۔
٭٭٭٭٭
Next Post