عمران خان
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو ایف آئی اے کی کسٹڈی میں فراہم کئے جانے والے وی آئی پی پروٹول کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر انور مجید کے بیٹے کو ایئر کنڈیشنڈ کمرے سے نکال کر لاک اپ میں بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ انور مجید اس وقت دل کے عارضے کی وجہ سے این آئی سی وی ڈی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ پیر کے روز جاری کئے جانے والے احکامات کے تحت انور مجید اور اے جی مجید کی سیکورٹی کیلئے 40 رکنی ٹیم بھی بنادی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انور مجید کی طبیعت بگڑنے کے بعد جب انہیں جمعہ کو این آئی سی وی ڈی منتقل کیا گیا تو وہاں سیکورٹی پر تعینات ایف آئی اے افسران کی جانب سے نا اہلی برتی گئی اور زیر حراست انور مجید سے وزیر اعلیٰ سندھ اور آصف علی زرداری سمیت بعض پارٹی عہدیدار آکر ملے۔ دوسری جانب انور مجید کے بیٹے اے جی مجید (عبدالغنی مجید) کو بھی ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل سے نکال کر ایف آئی اے سی ٹی ڈبلیو منتقل کیا گیا، جہاں کائونٹر ٹیرر ازم ونگ کے دفتر میں انور مجید کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کی ملاقات پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور دیگر اعلیٰ سیاسی شخصیات سے کرائی گئی۔ ان تمام اطلاعات کا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے نوٹس لیا اور انور مجید اور آصف زرداری کی ملاقات کرانے والے افسر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی کا تبادلہ گلگت کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے بقول ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے پیر کے روز تین حکم نامے جاری کئے گئے ہیں۔ ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سائوتھ کے احکامات کی روشنی میں انور مجید جو این آئی سی وی ڈی اسپتال کے کمرہ نمبر 210 میں زیر علاج ہیں، ان کیلئے سخت سیکورٹی انتظامات کئے جائیں۔ جبکہ ان کے بیٹے اے جی مجید کو فوری طور پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے لاک اپ میں قید کیا جائے اور ان کیلئے بھی سخت سیکورٹی لگائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی جاری ہونے والے ایک اور لیٹر میں تمام ایف آئی اے افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ عید کی چھٹیوں کے دوران بھی الرٹ رہیں اور ہر وقت اپنے افسران سے رابطے میں رہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر ان کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں انہیں فوری طور پر آفس آنا ہوگا۔ اسی لیٹر میں ایف آئی اے افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ آئوٹ اسٹیشن یعنی شہر سے باہر جانے کی صورت میں بھی وہ اپنے متعلقہ دفتر یا افسران کو اطلاع دیں گے اور اجازت ملنے کی صورت میں ہی جاسکیں گے، جبکہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام اس بات پر بھی نالاں ہیں کہ بعض ماتحت افسران نے انور مجید اور ان کے بیٹے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کئے رکھیں۔ بجلی جانے کی صورت میں جنریٹر لگا کر ان کیلئے ایئر کنڈیشنر چلائے گئے۔ اس کے باجود اے جی مجید کی جانب سے ایف آئی اے حکام کے خلاف اپنے وکلا کے ذریعے عدالت میں درخواست دی گئی کہ ان پر تفتیش کے نام پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں سونے نہیں دیا جاتا اور رات کو نیند سے جگا کر پوچھ گچھ کی جاتی ہے جس پر عدالت کی جانب سے ایف آئی اے حکام کو کہا گیا کہ ان سے صرف دن میں تحقیقات کی جائیں۔ ذرائع کے بقول ان معاملات کے بعد ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام نے انور مجید اور ان کے بیٹے کو سہولتیں فراہم کرنے والے ماتحت افسران کے خلاف نہ صرف تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے، بلکہ ان کے خلاف انکوائری کرکے انہیں سزائیں دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ انور مجید کے اسپتال میں منتقل ہونے کے بعد ایف آئی اے نے انور مجید کا اسپتال میں عدالتی ریمانڈ تصور کرنے کی استدعا کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انور مجید اسپتال منتقل ہو چکے ہیں۔ اس لئے ان دنوں کو عدالتی ریمانڈ تصور کیا جائے۔ ذرائع کے بقول یہ استدعا اس لئے کی گئی ہے کہ انور مجید سے صرف چند گھنٹے کی ہی تفتیش ممکن ہوسکی ہے۔ کیونکہ گرفتاری کے بعد 24 اگست تک کا ریمانڈ ملنے کے بعد دوسرے ہی روز طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
٭٭٭٭٭