ایمسٹرڈیم/ کراچی (امت نیوز/ اسٹاف رپورٹر/ ایجنسیاں) ہالینڈ کے ملعون رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف پاکستان بھر میں ہونے والا احتجاج بالآخر رنگ لانے لگا۔ ملک گیر مظاہروں اور ڈچ نائب سفیر کی دفتر خارجہ طلبی نے ایمسٹرڈیم کو ہلا دیا۔ مظاہروں کی خبریں ڈچ اخبارات میں نمایاں طور پر شائع ہو رہی ہیں، جس کے بعد منگل کو ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے معلون گیرٹ ولڈر کی پشت پناہی سے دستبرداری کا عندیہ دے دیا۔ سٹف بلوک کے ترجمان نے بتایا کہ نئی صورتحال پر وزیر خارجہ غور کرکے جلد ہی فیصلہ کریں گے۔ اس بیان کو ڈچ حکومت کے مؤقف میں بڑی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے قبل ہالینڈ کے مشیر سلامتی نے اعلان کیا تھا کہ گیرٹ ولڈر کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے نہیں روکا جائے گا۔ دوسری جانب ملعون گیرٹ ولڈر کے حامیوں نے وزیر خارجہ اسٹف بلوک پر جھک جانے کا الزام کرتے ہوئے ڈچ حکومت پر تنقید شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تک ڈچ حکومت نے گیرٹ ولڈر کو گستاخی سے روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور آزادی اظہار کے نام پر اپنے ملک کے اندر سے دباؤ سامنے آنے پر وہ 2008 کی طرح اسے کھلی چھوٹ دے کر محض اپنے سفارتکاروں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی جاری کرسکتی ہے۔ پاکستان میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کو گستاخی رسالت سے روکنے کیلئے اس پر دبائو میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے مظاہرے جاری رکھنے کے علاوہ پاکستانی حکومت کو زیادہ سخت مؤقف اپنانے پر بھی مجبور کیا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ ہالینڈ کی سیاسی جماعت پی وی وی (جماعت برائے آزادی) سے تعلق رکھنے والے معلون گیرٹ ولڈر نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان رواں برس 12 جون کو کیا تھا اور اس نے دنیا بھر سے گستاخاں اسلام کو اس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔گیرٹ ولڈر کا کہنا ہے کہ ای میل کے ذریعے 200 خاکے اسے موصول ہو چکے ہیں، جبکہ باضابطہ مقابلہ رواں برس کے آخر میں ہالینڈ کی پارلیمنٹ میں واقع اس کے دفتر میں منعقد کیا جائے گا۔ ملعون نے اس ضمن میں کوئی تاریخ نہیں دی، تاہم اس کے ناپاک ارادوں کے خلاف جب احتجاج سامنے آنے لگا تو ہالینڈ کے مشیر سلامتی اور انسداد دہشت گردی امور کے سربراہ ڈک اسکوف نے اعلان کیا کہ وہ اس مقابلے کو نہیں رکوائیں گے، کیونکہ یہ سخت سیکورٹی میں پی وی وی کے دفتر کے اندر ہورہا ہے، تاہم پاکستان بھر میں گزشتہ کئی روز سے جاری مظاہروں میں شدت آنے اور بالآخر دفتر خارجہ کی جانب سے ہالینڈ کے نائب سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرائے جانے کے بعد ہالینڈ کی حکومت کا رویہ کچھ تبدیل ہوا ہے۔ منگل کو ہالینڈ میں ٹیلیگرافک، الے مین دیبلاگ سمیت تمام بڑے اخبارات نے پاکستان میں ہونے والے مظاہروں اور اپنے سفیر کی طلبی کی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا۔ ان اخبارات نے پاکستان میں ہالینڈ کے پرچم کو جلائے جانے اور پائوں تلے روندے جانے کی تصاویر بھی شائع کیں۔ ڈچ ٹی وی چینلز نے بھی مظاہروں کو کوریج دینا شروع کردی۔ ہالینڈ کے ٹی وی چینل این او ایس نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ سٹف بلوک کے ترجمان کا بیان نشر کیا، جس میں کہا گیا کہ پی وی وی رہنما کے کارٹونوں کے مقابلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیر خارجہ بلوک غور کر رہے ہیں اور جلد ہی فیصلہ کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف ردعمل بڑھ رہا ہے اور دیگر ممالک میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ لہٰذا وہ یہ معاملہ کابینہ میں رکھیں گے اور آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔این او ایس نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی کہ وزیر خارجہ کے اس بیان کا سبب پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے چینی ہے، پاکستانی حکومت نے ولڈر کے معاملے پر ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔ این او ایس نے کہا کہ بلوک کا کہنا ہے کہ حکومت کے ایما پر وہ جلد ہی فیصلے کا اعلان کریں گے۔ ٹی وی نے کہا کہ نیدرلینڈ (ہالینڈ) میں اظہار رائے کی آزادی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ ڈچ شہریوں کے مفادات کا تحفظ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا بالخصوص ذکر کیا کہ گزشتہ جمعہ کو ہزاروں افراد نے اسلام آباد میں احتجاج کیا ہے۔ یاد رہے کہ جمعہ کو مظاہرین ڈچ سفارتخانے کے قریب پہنچ گئے تھے اور ان سے حکومت کو مذاکرات کرنا پڑے۔ہالینڈ کے ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ بلوک نے 2008 کے واقعات کا بھی ذکر کیا ہے جب (معلون) گیرٹ ولڈر نے ‘‘فتنا’’ کے نام سے اسلام کے خلاف فلم انٹرنیٹ پر جاری کی تھی اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ دوسری جانب ہالینڈ میں معلون گیرٹ ولڈر کے حامیوں نے آزادی اظہار کے نام پر سٹف بلوک کے بیان پر تنقید شروع کردی ہے۔ بعض سوشل میڈیا بیانات میں وزیر خارجہ پر ‘‘جھک جانے’’ کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ ہالینڈ میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ آزادی اظہار کے نام پر سامنے آنے والے ردعمل کے بعد ڈچ حکومت ماضی کی طرح اس دفعہ بھی ملعون گیرٹ ولڈر کے خلاف کارروائی نہ کرے۔ یاد رہے کہ 2008میں بھی ڈچ حکومت نے گیرٹ ولڈر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مسلم ممالک بالخصوص پاکستان میں موجود اپنے سفارت کاروں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کرنے پر اکتفا کیا تھا۔ادھر پاکستان میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ملعون ڈچ سیاستدان کو گستاخی رسالت سے روکنے کیلئے مظاہرے کافی نہیں، حکومت پاکستان کو بھی مؤقف مزید سخت کرتے ہوئے ہالینڈ پر دباؤ بڑھانا ہوگا۔ ڈچ وزیر خارجہ کو واضح پیغام دیا جائے کہ غور کرنے کے بجائے فی الفور خاکے نہ بنانے کا اعلان کریں۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ عوام کا حق ہے کہ وہ ہالینڈ کے خلاف قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج جاری رکھیں، اگر او آئی سی کا فورم غیر فعال ہے تو اس کے بعد تمام مسلم ممالک کا اپنا کوئی مشترکہ پر زور احتجاج کرنا چاہئے۔ بہتر تو یہ تھا کہ سعودی حکومت حج کے موقع پر اس پر بات کرتی اور ہم توقع کر رہے تھے کہ شاید خطبہ حج میں اس پر بات ہوگی، مگر ایسا نہیں ہوا۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کا کہنا ہے کہ ہمارے وزیر خارجہ نے اچھا کام کیا ہے کہ ان کے سفیر کو بلا کر احتجاج کیا ہے، حکومت کو چاہئے کہ یو این او میں بھی جائیں اور وہاں ڈٹ کر بات کریں۔ یہ مسئلہ او آئی سی میں بھی اٹھایا جائے۔ہالینڈ نہ مانے تو اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ مجلس احرار اسلام کے رہنما پروفیسر خالد شبیر احمد، سید محمد کفیل بخاری اور عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ ہم کسی بھی قیمت پر احتجاجی سلسلہ موقوف نہیں کریں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ کو واضح پیغام دیں کہ فی الفور خاکے نہ بنانے کا اعلان کیا جائے اور عوام کو بھی چاہئے کہ وہ ڈچ کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور احتجاج جاری رکھیں۔سربراہ اہلسنت و جماعت صدر تنظیم المساجد اہلسنت پاکستان مفتی عابد مبارک کا کہنا ہے کہ عالم اسلام پر لازم ہے کہ اپنے نبی کریمؐ کی عزت پر پہرہ دے، امام مالکؒ سے جب ہارون رشید نے سوال کیا کہ اگر نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی ہو تو امت کیا کرے تو انہوں نے فرمایا کہ اس کا بدلہ لینا لازم ہے، ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ڈچ حکومت کو پیغام دیں کہ خاکے بنانے والا سلسلہ بند کیا جائے۔جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ وزیر خارجہ ہالینڈ سے پاکستانی سفیر واپس بلائیں اور ان کا سفیر بے دخل کریں۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی یہی مطالبہ کیا اور کہا کہ نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے ڈچ مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ حکومت بھی سخت مؤقف اختیار کرے۔ تحریک تعمیر انسانیت کے چیئرمین مفتی شبیر احمد عثمانی اور چیئرمین تنظیم اتحاد امت کے مفتی ضیاالحق نے کہا کہ ڈچ مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ ہونا چاہئے۔ ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے دوٹوک پیغام دیا جائے کہ ہم توہین آمیز خاکے بنانے کا عمل کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ چنیوٹ میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے مرکزی نائب امیر مولانا قاری شبیر احمد عثمانی نے پریس کانفرنس میں ملک بھر کے علما کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنے خطبات عید میں ملعون ڈچ سیاستدان کی بھرپور انداز میں مذمت کر کے عشق رسولؐ اور محبت رسولؐ کا اظہار کرتے ہوئے یہ ثابت کریں کہ ہم سب نبی کریمؐ کی عزت و ناموس کے تحفظ کیلئے ایک ہیں۔ دریں اثنا منگل کے روز بھی ملک کے مختلف شہروں میں ملعون گیرٹ ویلڈر کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ اس دوران ہر طرف ختم نبوتؐ کے نعرے گونجتے رہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے ملعون ڈچ سیاستدان گیرٹ ویلڈر کے پتلے اور ہالینڈ کے جھنڈے جلائے اور انہیں پاؤں تلے روندا۔ سکھر اور روہڑی کے شہریوں نے غلام یاسین کھوسو، مولانا نیاز ربانی، اسلام ملک، عرفان قاضی، امین پٹھان، حاجی عنایت ابڑو، محمد علی رک کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی جو روہڑی سے ہوتے ہوئے سعید سرہندی روڈ ڈولفن چوک پر اختتام پذیر ہوئی جہاں شرکا نے دھرنا دیا اور ہالینڈ کا پرچم جلایا۔اس موقع پر معززین شہریوں اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ تحفظ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ و مسلم ممالک کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ آواز بلند کریں اور دشمن اسلام کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے۔ جھڈو میں بھی نوجوانوں نے ریلی نکالی جو ٹاؤن کمیٹی کے سامنے پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔اس موقع پر مفتی محمد سمیع قائمخانی، مفتی عمران راجپوت، مولانا نذیر احمد حیدری، نہار اللہ اور نور احمد لاشاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کرنے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں۔ عوام ہالینڈ کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور دکاندار بھی فروخت بند کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہالینڈ کے سفیر کو فوری ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کرے۔ دیر ویلفیئر آرگنائزیشن کی جانب سے پشاور میں ریلی نکالی جو جمیل چوک پر اختتام پذیر ہوکر بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیر ویلفیئر آرگنائزیشن علما ونگ کے صدر مولانا نور محمد، جنرل سیکریٹری حاجی شیریں رحمان و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب پیغمبر اسلامؐ کی توہین کے نت نئے شیطانی واقعات کے ذریعے جذبہ ایمانی چیلنج کر رہا ہے، مگر مسلم حکمرانوں کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی انہیں چاہئے کہ ہوش کے ناخن لیں ورنہ عوامی غیض و غضب اور قہر خداوندی کا شکار ہونگے۔
٭٭٭٭٭
Next Post