مواخذے کی ممکنہ تحریک نے ٹرمپ کے ہوش اڑادیئے

0

سدھارتھ شری واستو
مواخذے کی ممکنہ تحریک نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ہوش اڑا دیئے۔ امریکی صدر نے ملک میں بغاوت پھوٹنے کا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ جبکہ 6 مقدمات میں براہ راست الزامات کے باعث تجزیہ نگاروں نے انہیں رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ غیر متوازن شخصیت کے حامل ٹرمپ اور ان کے وکیل نے اپنے کرتوتوں کے باعث مواخذے کی تحریک ‘‘روکنے کیلئے امریکی میڈیا میں دھمکیاں دینے اور مخالفین کو ڈرانے کاکام شروع کر دیا ہے، جس کے تحت ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ان کا مواخذہ کیا گیا تو امریکا کو معاشی میدان میں شدید نقصانات اُٹھانا پڑیں گے اور ممکن ہے امریکا دیوالیہ ہوجائے۔ دوسری جانب غیرجانبدار تجزیہ نگاروں نے ٹرمپ کو مواخذے کے بڑھتے طوفان کے سامنے ٹھہرنے کے بجائے رچرڈ نکسن کی طرح مستعفی ہوجانے کا مشورہ دیا ہے۔ عرب جریدے الرائے کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے منہ میاں مٹھو بنتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیسے اس شخص کا مواخذہ کیا جا سکتا ہے جس نے امریکا میں اتنے اچھے اچھے کام کئے؟ ادھر دوسری طرف امریکی ٹی وی چینلز سے گفتگو میں ٹرمپ کے وکیل روڈی گولیانی نے قانونی نکات کو اُجاگر کرنے کے بجائے نیا دعویٰ کیا ہے کہ اگر ان کے موکل کا مواخذہ کیا جاتا ہے تو یقینا امریکی عوام اس تحریک کیخلاف بغاوت کردیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے اجتناب کیا کہ یہ عوامی بغاوت مسلح ہوگی یا غیر مسلح۔ روڈی گولیانی نے اپنی جانب سے صدر ٹرمپ کو سند دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا موکل بے گناہ ہے اور امریکی عوام ان کو بہت چاہتے ہیں، جو ان کیخلاف مواخذے کی تحریک کیخلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق فاکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صدر کافی گھبرائے ہوئے تھے اور انہوں نے خلاف معمول اپنے سابق وکیل مائیکل کوہن کے اعترافی بیانات کے بعد مواخذہ کے بارے میں گفتگو کی۔ انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مواخذہ سے امریکی عوام غریب ہو جائیں گے اور ان کی سوچ سے انحراف کرنے والے دیکھیں گے کہ اعداد و شمار کیسے پلٹ رہے ہیں۔ اسی انٹرویو میں ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ انتخابات سے قبل ان کے جسم فروش خواتین سے تعلقات قائم تھے اور ان کو ادائیگیاں انہوں نے اپنی جیب سے کیں۔ ان رقوم کا انتخابی فنڈز سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس کے برعکس عدالت میں وکیل مائیکل کوہن نے بیان حلفی میں کہا کہ ٹرمپ نے فحش فلموں کی اداکاراؤں کو انتخابات کے دوران منہ بند رکھنے کیلئے ان کو ٹاسک دیا تھا اور ان کو لاکھوں ڈالرز کی ادائیگیاں انتخابی فنڈز سے کی گئی تھیں۔ امریکی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی صدارت معرض خطر میں محسوس ہورہی ہے،کیونکہ دو خواتین کے ساتھ غیر قانونی ادائیگیوں کے مرتکب ٹرمپ کے وکیل کو عدالت کی جانب سے سزا ملنے والی ہے۔ دوسری جانب امریکی اسپیشل کونسل رابرٹ مولر، ٹرمپ کے مشیر پال مینا فورٹ کیخلاف ٹیکس دھوکا دینے اور متعدد غیرملکی اکائونٹس رکھنے کے حوالہ سے تحقیقات کر رہے ہیں، جو اغلب خیال ہے کہ ٹرمپ کے ہیں۔ امریکی اسکائی نیوز کے مطابق مینا فورٹ 2016ء کے انتخابات سے قبل ٹرمپ ٹاور میں اس غیر معمولی میٹنگ میں شریک تھے جو روسی شہریوں (انٹیلی جنس کے رابطہ کار)کے ساتھ ہوئی تھی اور اس میں ان افراد نے مخالف صدارتی امیدوار ہیلری کیخلاف مواد طلب کرنا تھا، جو ان کی انتخابی شکست کا ماخذ بنایا جاتا۔ اس سلسلہ میں امریکی عدالت میں مینا فورٹ نے وعدہ معاف گواہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی جریدے یو ایس اے ٹوڈے نے بتایا ہے کہ امریکی وکیل مائیکل کوہن کیخلاف عدالتوں میں جرم ثابت ہوچکے ہیں، جس کی پاداش میں ان کو کم از کم 63 برس کی عمر قید ہوسکتی ہے، لیکن انہوں نے استغاثہ کے وکلا کے ساتھ کی جانے والی میٹنگ اور پراسیکیوٹرز کے ساتھ ’’گفتگو‘‘ میں اپنے جرائم کا اعتراف کرکے اس سزا کو گھٹا کر محض پانچ برس تک محدود رکھنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اسی مقدمہ میں مائیکل کوہن کے وکیل لینی ڈیوس کا سوال تھا کہ جب ان کے موکل کو جو محض ٹرمپ کے آلہ کار تھے، عدالتی کٹہرے میں لا کھڑا کیا جاسکتا ہے تو اصل مجرم صدر ٹرمپ کو عدالت میں کیوں نہیں لایا جاسکتا؟ امریکی صدر کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے ٹرمپ کے کہنے پر انتخابی صرفہ کے قوانین کی خلاف ورزی کی، جس کے باعث صدر ٹرمپ کیلئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس صورتحال نے ٹرمپ کو اس حد تک ڈرا دیا ہے کہ وہ امریکی عوام اور میڈیا کو ’’امریکی معیشت اور دیوالیہ پن‘‘ سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے اس سلسلہ میں امریکی جج کو بتایا ہے کہ ان کو اطلاعات ہیں ان کے مطابق ٹرمپ نے جو ر قم ادا کیں وہ انتخابی فنڈ سے آئی تھیں اور اس بارے میں ٹرمپ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ وہ کیا کررہے ہیں؟ امریکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت کی کیفیت یہی ہے کہ جرم ثابت ہوچکا ہے لیکن چونکہ ٹرمپ امریکا کے صدر ہیں اس لئے ان کی مدت صدارت کے بعد ان کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ البتہ ان کا مواخذہ کیا جاسکتا لیکن مواخذہ کی کامیابی کیلئے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور کانگریس میں حزب مخالف کو ٹرمپ کیخلاف تحریک مواخذہ کو کامیاب بنانے کیلئے اکثریت حاصل کرنا ہوگی لیکن چونکہ حزب اقتدار کی جماعت ری پبلکن کا دونوں ایوانوں پر غلبہ ہے، اس لئے بظاہر یہ مواخذہ کی تحریک ناکام ہوجائے گی، لیکن اس تحریک کے اٹھنے کے بعد سے ہی ٹرمپ پر کافی سیاسی و اندرونی دبائو آجائے گا، اس سلسلہ میں یاد رہے کہ امریکی ایوان صدارت میں براجمان کسی بھی صدر کو مواخذہ کامیاب نہیں ہوپایا ہے، جو ایک تاریخ ہے۔ امریکی جریدے ہفنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کے بد دماغ اور منتقم مزاج صدر کہلائے جانے والے ڈونالڈ ٹرمپ کیخلاف ان کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے عدالتی حلف نامے میں اعتراف کیا ہے کہ ان کے موکل ٹرمپ نے ان کو ادائیگیوں کے بارے میں ہدایات دی تھیں اور رقوم بھی عنایت کی تھیں اور یہ سبھی کچھ انتخابی مرحلہ پر ہوا، جس کا واضح مطلب یہی تھا کہ ٹرمپ ان خواتین سے مخالفت کی توقع رکھتے تھے اور ان کا منہ بند رکھنے کیلئے ڈالرز کی بارش کرنا چاہتے تھے۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ مائیکل کوہن نے جولائی 2018 میں ایک آڈیو ٹیپ بھی میڈیا کو جاری کی تھی جس میں ٹرمپ کو مائیکل کوہن کو ادائیگیوں کیلئے کہتے سنا جاسکتا ہے۔ جب اس ٹیپ کی ریلیز کے بارے میں میڈیا نے ٹرمپ سے سوال کیا تو انہوں نے یہ جملہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی کہ انہیں کچھ پتا نہیں۔ لیکن قانونی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس وقت امریکی عدالتوں میں نصف درجن مقدمات براہ راست ٹرمپ کیخلاف جاتے ہیں جن میں مائیکل فلائن، مائیکل کوہن، پال مینا فورٹ، جارج پیپا ڈو پولیس سمیت رک گیٹس کیس شامل ہیں۔ ادھر ایک چشم کشا رپورٹ میں معروف امریکی جریدے واشنگٹن ایگزامنر سے منسلک تجزیہ نگار کوائن ہیلئر نے لکھا ہے کہ اس وقت جو صورت حال بن رہی ہے اس کے تحت مواخذہ کی تحریک ابھرنے سے قبل ہی امریکی صدر ٹرمپ کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ تجزیہ نگار نے لکھا ہے کہ مواخذہ کی تحریک فوری طور پر نہیں اُبھرے گی لیکن مسائل بڑھ رہے ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے خلاف شواہد کے انبار جمع ہونے سے قبل ہی سیادت کا مظاہرہ کریں گے اور استعفیٰ پیش کردیں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More