ایمسٹرڈیم(امت نیوز؍خبرایجنسیاں) آخر وہی ہوا جس کا خدشہ تھا ہالینڈ کی حکومت نے آزادی اظہار کے نام پر معلون رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈر کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے روکنے سے انکار کردیا ہے۔ ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُٹ نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ گیرٹ ولڈر کا فعل ’’اشتعال انگیزی ‘‘ ہے۔ انہوں نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ آزادی اظہار کی روایت کے وجہ سے ولڈر کو روکا نہیں جائے گا۔ ڈچ ٹی وی چینلز کے مطابق وزیر خارجہ سٹف بلوک اب پاکستان اور دیگر مسلمان ممالک کو وضاحت پیش کریں گے۔ دوسری جانب معلون ولڈر نے اپنی حکومت پر بزدلی اور اسلام پسندوں کو گلے لگانے کا الزام عائد کیا ہے۔ ہالینڈ کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ولڈر کے اقدامات سے نقصان ہوگا اور پاکستان میں ہالینڈ کے باشندوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ گستاخانہ خاکوں کے خلاف پاکستان میں مظاہرے جمعہ کو بھی جاری رہے تاہم ہالینڈ کی حکومت کےفیصلے کے بعد ان میں شدت آنے کا امکان ہے۔ پاکستان میں دو ہفتوں سے جاری شدید مظاہروں اور دفتر خارجہ کے احتجاج کے بعدمنگل کے روز ہالینڈ کے وزیرخارجہ نے اعلان کیا تھا کہ اپوزیشن جماعت پی وی وی سے تعلق رکھنے والے گیرٹ ولڈر کےمعاملے پرکابینہ جلد فیصلہ کرے گی۔ جمعہ کو پریس کانفرنس میں ہالینڈ کے وزیر اعظم نے کہاکہ رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈر حکومت کا حصہ نہیں، نہ ہی اس کی جانب سے منعقد ہونے والا مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے۔ مارک رٹ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ولڈر اس مقابلے سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ولڈر کا مقصد اسلام کے بارے میں مباحثہ شروع کرنا نہیں بلکہ صرف اشتعال انگیزی ہے۔ ہالینڈ کے وزیراعظم نے کہاکہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کابینہ کا اقدام نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے آزادی اظہار کے نام پر ولڈر کو نہ روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ یہ شخص گیرٹ ولڈر آزادی اظہار کی انتہا کو آزمانا چاہتا ہے۔ وہ یہ کرنے کیلئے آزاد ہے۔ ڈچ وزیراعظم نے مسلمانوں کو مذہب کی توہین برداشت کرنے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔ مارک رُٹ کا کہنا تھا کہ میں خود ایک عیسائی ہوں، میری مذہبی علامات کا روز مذاق اڑایا جاتا ہے، میں یہ برداشت کرتا ہوں۔ مسلمانوں کو یہ برداشت کرنا چاہیے۔ آزادی اظہار کے ساتھ رہنے والے مغربی معاشرے کا یہ اہم حصہ ہے۔ ادھر ہالینڈ کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستان میں سامنے آنے والے ردعمل پر ہالینڈ میں شدید خوف پایا جاتا ہے اور نام نہاد آزادی اظہار کے حامی بھی اب اس مقابلے کو منسوخ کرنے کی حمایت کر رہے ہیں۔ ہالینڈ کے کالم نگار لیون ورڈنسکا نے گیرٹ ولڈر کے خاکوں کے مقابلے کو آزادی اظہار کے مطابق تسلیم کرنے کے باوجود ولڈر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ اس کے نتیجے میں بدامنی ہی پھیلے گی اور انتہائی حالات میں مغربی سفارتخانوں پر حملے بھی ہوسکتے ہیں۔ ہالینڈ کے ٹی وی چینل ڈبلیو این ایل کے مطابق صحافیوں نے بھی وزیر خارجہ سٹف بلوک کے سامنے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ہالینڈ کے باشندوں اور مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس پر انہوں نے اس بات کا امکان مسترد نہیں کیا۔ ہالینڈ کے ٹی وی چینلز کے مطابق کابینہ کے فیصلے کے بعد اب وزیرخارجہ سٹف بلوک پاکستان اور دیگر مسلمان ممالک کو وضاحت دیں گےکہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ گیرٹ بلوک کا انفرادی فعل ہے اور اس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ بلوک نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر میں ہوتا تو یہ مقابلہ ہر گز منعقد نہ کرتا۔ گو کہ ہالینڈ کی کابینہ نے گستاخانہ مقابلہ روکنے کا فیصلہ تو نہیں کیا تاہم وزیراعظم کی جانب سے اسے اشتعال انگیزی قرار دینے پر ہی آزادی اظہار کا نام نہاد ٹھیکے گیرٹ ولڈر آپے سے باہر ہوگیا۔ اس نے کہا کہ وزیراعظم رٹ اور وزیر خارجہ بلوک کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلام پسندوں سے ڈرتے ہیں۔ ولڈر نے کہا کہ پاکستان سے آنے والے ردعمل اوردھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزادی اظہار اور اسلام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ یاد رہے کہ گیرٹ ولڈر نے رواں برس کے آخر میں پارلیمنٹ ہائوس میں اپنی پارٹی کے دفتر میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ادھر ولڈر کی ناپاک حرکت کے خلاف پاکستان میں مظاہرے جمعہ کو بھی جاری رہے۔