واشنگٹن/اسلام آباد (امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک)دو ٹوک پاکستانی تردید کے باوجود امریکی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور پاکستانی وزیر اعظم کے مابین ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد جاری بیان پر قائم ہیں ،جس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے معاملے پر بھی بات کی تھی ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی محکمہ خارجہ کے موقف کو مسترد کر دیا ہے ۔ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے جمعہ کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں وزیر اعظم عمران خان ، وزیر خارجہ شاہ محمود اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے الوداعی ملاقات کیں۔ وزیر اعظم سے ملاقات میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ حکومت پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے تاریخ کا ورق پلٹنے کیلئے تیار ہے ۔ تفصیلات کے مطابق دو ٹوک پاکستانی تردید کے باوجود امریکی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور پاکستانی وزیر اعظم کے مابین ہونے والی ٹیلی فونک
گفتگو کے بعد جاری بیان پر قائم ہیں ،جس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے معاملے پر بھی بات کی تھی۔ پریس بریفنگ میں امریکی ترجمان نے پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے نئی پاکستانی سول حکومت کے ساتھ موثر و کارآمد تعلقات قائم ہونے کی توقع ظاہر کی ہے ۔ امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کے لئے ممکنہ بیل آؤٹ پیکیج کی مخالفت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،لیکن مستقبل کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ۔ اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان گفتگو میں دہشت گردی پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی ۔پاکستانی ترجمان نے زور دیا کہ امریکی محکمہ خارجہ حقائق کے منافی کوئی بات نہ کرے اور وہ حقائق کے برعکس اپنے بیان کی تصحیح کرے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کی جانب سے وزارت خارجہ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے ساتھ وزیر خارجہ پومپیو کی گفتگو کے حوالے سے امریکی مؤقف مسترد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ سے تعلقات کو وسعت دینا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں افغانستان میں ان کی ضروریات سمجھنا ہوں گی اور اسےاپنے تقاضے بھی سمجھانا ہوں گے۔امریکی محکمہ خارجہ نے پومپیو کی وزیر اعظم کے ساتھ ٹیلی فون کال کے حوالے سے جو مؤقف اختیار کیا وہ حقیقت کے برعکس ہے۔پاکستان میں دہشت گردوں کا تذکرہ حقیقت کے برعکس ہے۔ایرانی وزیر خارجہ 30 اگست کو پاکستان کا دورہ کریں گے ۔ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے ۔ وزیر اعظم نے مؤثر اور ٹھوس انداز سے پاکستان کی ترجمانی کی ہدایت کی ہے ۔پاکستان کی سیاسی جہتیں مشرق کی جانب جا رہی ہیں، پاکستان اب مغرب کا محبوب نہیں رہا۔ دیکھیں گے کہ بھارت و پاکستان کے درمیان مذاکرات میں تعطل کے باوجود آگے کیسے بڑھنا ہے ،لیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔دریں اثنا پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے جمعہ کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل باجوہ سے الوداعی ملاقاتیں کیں ۔ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکہ تعلقات کے حوالے سے تاریخ کا نیا ورق پلٹنے کو تیار ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا امریکی قیادت سے خلوص اور نیک نیتی پر مبنی ہوگا ۔پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے پاک امریکہ تعلقات میں ڈیوڈ ہیل کے کردار کو سراہا جبکہ امریکی سفیر نے علاقائی امن و استحکام میں کردار ادا کرنے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا ۔