محمد زبیر خان
کراچی میں گرینڈ پختون جرگہ کے دھرنا کیلئے نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود وزیرستان سے کراچی کیلئے روانہ ہوگئے۔ وہ ممکنہ طور پر 27 اگست کو کراچی پہنچیں گے، جس کے بعد 27 یا 28 اگست سے دھرنا کیمپ شروع کردیا جائے گا۔ جرگہ قائدین نے عید کے موقع پر بھی رابطے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ رابطے رنگ لانے کے سبب پختون برادری کی اکثریت کیمپ میں شمولیت اختیار کرے گی۔ دھرنے کے بعد مظاہروں اور ہڑتال کی کال بھی دی جائے گی۔ اس ضمن میں ڈمپر ایسوسی ایشن نے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ کراچی سمیت ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کرنے کی بھی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
کراچی گرینڈ جرگہ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ عید الضحی کے موقع پر جرگہ کے ساٹھ ارکان نے راؤ انوار کی گرفتاری اور اس کے خلاف موثر کارروائی کیلئے متوقع طور پر دھرنا کیمپ کیلئے رابطے مکمل کرلئے ہیں۔ اس موقع پر جرگہ ارکان نے عید کے موقع پر پوری کمیونٹی کے ساتھ رابطے کئے ہیں اور مختلف علاقوں میں اپنے چھوٹے بڑے جرگے منعقد کئے اوردھرنے کو لمبے عرصے تک چلانے کیلئے مختلف علاقوں کے لوگوں کی دھرنا کیمپ میں ڈیوٹیاں یا ذمہ داریاں بھی لگائی گئی ہیں۔ پختون جرگہ ذرائع کے مطابق تمام تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے ہفتہ کے روز بھی ساٹھ رکنی گرینڈ جرگہ کے ارکان کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس کے اندر تمام انتظامات پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور اس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر حکومت نے دی گئی ڈیڈ لائن، جو27 اگست کو ختم ہورہی ہے، تک سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف کارروائی شروع نہ کی تو پھر ہر صورت دھرنا ہوگا اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق دھرنے کا دائرہ کار وسیع کرنے کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا، جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کو بھی دھرنے میں شریک کیا جائے گا اور اس دوران ٹرانسپورٹرز سے طویل مشاورت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹرز نے جرگہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ دھرنا منتظمین جس موقع پر بھی کال دیں گے تو ٹرانسپوٹرز کراچی سمیت پورے ملک میں پہیہ جام کردیں گے۔
پختون جرگہ کے سربراہ محمود خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پہلے دھرنا 27 اگست کو شروع کرنا تھا مگر نقیب اللہ کے والد محمد خان ہفتہ کی شام کو وزیرستان سے کراچی کیلئے نکلے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ وہ 27 یا 28 اگست کو کسی بھی وقت کراچی پہنچ جائیں گے اور جرگہ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب محمد خان کراچی پہنچیں گے تو اس وقت دھرنے کا آغاز کیا جائے گا اور یہ دھرنا 27 یا 28 اگست کو کسی بھی وقت شروع ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تیاری مکمل ہے اور ہمیں اور محمد خان کو بہت ہی اعلیٰ ترین سطح پر یہ یقین دہانیاں کروائی گئیں تھیں کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے، مگر عملاً ایسا نہیں ہوا۔ یہ کیسا انصاف ہے جس میں ایک قتل کے ملزم نے جیل اور ہتھکڑی کا منہ تک نہیں دیکھا، جس کی ضمانت پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں نقیب اللہ کا خون معاف نہیں کریں گے، کیونکہ نقیب اللہ پورے پاکستان کا بیٹا ہے اور پورے پاکستان نے نقیب اللہ کیلئے احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنا شروع ہونے کے بعد اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا اور مختلف شہروں میں دھرنا دینے کے علاوہ ٹرانسپورٹ سے منسلک لوگوں کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے اور حالات کے مطابق پہیہ جام کرنے کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
آل ڈمپر ٹرانسپورٹ یونین کے سنیئر نائب صدر حاجی لیاقت نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ ہفتہ کے روز گرینڈ جرگہ میں شریک تھے اور اس موقع پر جرگہ کے سربراہ محمود خان اور دیگر سے طویل مشاورت کی گئی۔ اس کے بعد اپنی ٹرانسپورٹ یونین اور پھر دیگر ٹرانسپورٹ یونین جن میں بسیں، ویگن، ٹرک اور دیگر یونین شامل ہیں، کے ساتھ بات کی ہے اور مشاورت کے بعد سب کی جانب سے جرگہ کو یقین دلایا گیا ہے کہ جب بھی جرگہ کہے گا اس وقت کراچی اور پھر ملک بھر میں پہیہ جام کردیا جائے گا اور اس حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے۔ حاجی لیاقت کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کیلئے انصاف ہونا چاہیے اور ہم جرگہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عجیب سی صورتحال ہے۔ ایک شخص نے تین سو سے زائد پولیس مقابلے کئے ہیں مگر اس کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا رہا ہے اور یہ قابل برداشت نہیں رہا ہے۔ اب جب دھرنا شروع ہوگا تو یہ منطقی انجام تک جاری رہے گا۔